کہو مجھ سے محبت ہے از اقراء خان قسط نمبر 12
ویسے کیا کرتی ہیں آپ ؟
میں بی ایس کمیسڑی کر رہی ہو ں زرش نے آئیستگی سے جواب دیا
ویری گڈ ۔۔آپ کا لاء کی طرف نہیں جانے کا کوئی نہیں ارادہ نہیں ہے عاقب نے شائستگی سے پوچھا
نہیں میرا اس فیلڈ میں کوئی انڑیسٹ نہیں ہے اپی کو ہی بچپن سے شوق تھا ۔۔زرش نے جلدی سے بات کو ختم کیا
ویسے آپ کی سسڑ در شہوار بہت اچھی وکیل ہیں آج تک کوئی کیس نہیں ہاری اور جو حالے ہی میں انعم کیس لڑا تھا انہوں داد دینی چاہیے انھیں بہت ہی نڈر اور بہادر وکیل ہیں ۔۔
شکریہ ۔۔زرش نے مختصر جواب دیا
ویسے روہان ب بھی بہت ہی ایمان دار ۔انسان ہیں پتا نہیں بھابھی کیوں انکے بارے میں ایسا کہتی ہیں جیسے عاقب نے کہا
زرش فورا بولی پلہز آپ مجھے یہی اتار دیں ۔۔میں یہاں سے خود چلی جاوں گی
لیکن کیوں؟
کچھ وجہ ہے ایسے شیان نے دیکھ لیا تو وہ غصہ کریں گے ۔۔عاقب بلکل حیران تھا زرش نے گاڑی رکوائی اور چلی گئ
_______________________
نہیں ۔۔کیا صاحب میں نے آپ کو غلط اطلاع ملی ہے کیسی لڑکی کو نہیں چھیڑا میں نے جیسے اس لڑکے نے کہا
روہان نے پھر ڈنڈے سے اسکی پٹائی کرنا شروع کر دی
پھر جھوٹ بول رہا ہے ۔۔پھر جھوٹ ۔۔ہمارے پاس پکی خبر آئی ہے تو پھر باز نہیں آیا ایک دفعہ تجھے چھوڑ کر غلطی کر ڈالی میں نے لیکن اب تو تیرے ٹکرے ٹکرے کر دوں گا ۔۔اتنا ماروں گا کہ چلنے کے قابل نہیں رہے گا
ص۔۔۔صاحب ۔خدا کے لیے معاف کر دیں ۔۔لڑکے نے معافی مانگتے ہوئے کہا
روہان اسے مار رہا تھا ۔۔جب ایک پولیس کانسٹیبل جیل کے اندر داخل ہوا
صاحب بھابھی آپ سے ملنے آئی ہیں ۔۔روہان نے جیسے سنا ۔۔وہ رک گیا ۔روہان کی پوری شرٹ پسینے سے شرابور ہو رہی تھی اسکی آنکھوں میں غصے کی تپش تھی ۔۔
مارو اس ۔۔کو ۔۔اتنا مارنا کہ ۔۔آج کے بعد کیسی لڑکی کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی ہمت نہ کرے اور وہ جیل سے باہر نکلا
کیا بات ہے ۔۔شہوار روہان نے چہرے کو صاف کرتے ہوئے کہا
اس بے قصور کو کیوں مار رہے ہو آئی ایس پی روہان علی خان ۔۔شہوار نے غصے سے کہا
کیا ۔۔کہہ رہی ہو ۔
یہ انجان بننے کا ناٹک تم اچھے سے کر لیتے ہو میں کہہ رہی ہوں اس بے قصور لڑکے کو کیوں مار رہے ہو کیوں اسے ۔۔گناہ منوا رہے ہو جو اسنے کیا بھی نہیں ہے ۔۔تم کس قدر ۔۔گرے ہوئے انسان ہو مجھے پتا تھا لیکن اس حد تک گر سکتے تھے ۔۔یہ نہیں جانتی تھی ۔اس لڑکے کے گھر والوں نے مجھ سے بات کی ہے کہ انکا بیٹا قصور وار ہے ۔۔اور تم نے کس بنیا د پر اسے پکڑا ہے بولو ۔۔اور کونسا جرم اسے منوانا چاہتے ہو ۔۔شہوار تسلسل سے بول رہی تھی ۔۔
جب روہان نے کہا
بکواس بند کرو ۔شہوار ۔۔اب اگر ایک اور لفظ کہا ناں تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہے ۔۔تم خس قدر پاگل ہو سکتی ہو یہ میں نے نہیں سوچا تھا ۔۔تمھیں لگتا ہے میں نے اس لڑکے کو جان بھوج کر ۔۔جیل میں بند کیا ہے اور زبردستی اس سے جرم قبول کروا رہا ہوں ۔۔ابھی اتنا بے رحم نہیں ہوا جو لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کرتا پھرو ۔۔تم نے کیسے دوسرے لوگوں کی سنی سنائی باتوں پر یقین کر سکتی ہو۔۔۔
اپن بکواس بند رکھو ۔۔روہان مجھے اسکے ماں باپ نے بتایا ہے ۔۔تم نے جان بھوج کر اسے بند کیا ہے ۔۔
شہوار ۔۔چلی جاو یہاں سے ۔۔میں تمھیں آ کر بتاوں گا ۔۔ابھی مجھے بہت غصہ آیا ۔ہے روہان نے غصے سے کہا ۔۔
نہیں جاوں گی میں اس لڑکے کا کیس لوں گی ۔۔
تم ۔نے کیا ٹھیکا لیا ہے ہر ۔۔ایک کا کیس لینے کا ۔۔روہان نے اونچی آواز میں کہا بس اب تم یہاں سے جاو
روہان نے جیسے کہا ساتھ کھڑے پولیس کانسٹیبل نے شہوار کو ابھی بازو سے پکڑا تھا ۔۔چلیے میڈم جائیں صاحب ابھی غصے میں ہیں
یہ دیکھتے ہی ۔۔روہان نے ایک زور دار تھپڑ اس پولیس کانسٹیبل کے چہرے پر رسید کیا
تمھاری ہمت کیسی ہوئی اسے ہاتھ لگانے کی ۔۔
ص۔۔۔صاحب آپ خود تو انھیں جانے کا کہہ رہے تھے ۔۔
بیوی ہے وہ میری اگر آئیندہ ہاتھ لگایا نہ تو ہاتھ توڑ دوں گا میں ۔۔روہان نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا
_________
یہی خوف ہے نا تمھارا ۔۔اسی خوف میں دھبے سارے لوگ تمھاری عزت کرتے ہیں ۔یہی عزت ہے کیا ہوا اس نے نکال دیا تھانے سے تم بھی تو وہی کر رہے تھے ۔شہوار نے غصے سے کہا اور باہر جانے کے لیے پلٹی پیچھے سے روہان نے اسے روکا اور اسکا رخ اپنی طرف کیا “تم بیوی ہو میری میں کیسی کع حق نہیں دوں گا تمھیں ہاتھ لگانے کا ۔ہر چیز برداشت کر سکتا ہوں لیکن کوئی تمھاری طرف آنکھ اٹھا کر دیکھے ۔۔آنکھیں نکال دوں گا کیونکہ تم میری امانت ہو میری بیوی ہو ۔روہان نے اسے مضبوطی سے پکڑا تھا اسکے چہرے پر غصے کی لہر چھائی ہوئی تھی آنکھوں میں غصے کی تپش تھی
کونسی محبت؟ کیسی محبت؟ مجھے نہیں پتا تم مجھ سے کونسی محبت کرتے ہو زندگی میں جان بھوج کر آنے کو محبت کا نام دے رہے ہو بند کرو اپنا یہ ناٹک نہیں چاہیے مجھے تمھاری کوئی محبت ۔میرے دل میں تمھارے لیے کوئی ایسا احساس نہ ہے اور نہ ہی پیدا ہو گا کیا سمجھتے ہو خود کو بیوی ہوں تو ہر حق جماو گے مجھ پر نہیں روہا علی خان یہ وہم ہے تمھارا تم ہر کام زبردستی کروا سکتے ہو لیکن محبت ۔۔نہیں وہ اسکی محبت کے چھیتڑے چھیتڑے کر رہی تھی ۔۔اسکے جذباتوں کا گلا گونٹ رہی تھی اسے اس بات کا علم نہیں تھا کہ روہان کو کس قدر درد ہو رہا ہو گا ۔اسکی محبت کو کس قدر ٹھیس پہنچی ہو گی ۔۔
لیکن وہ پھر بھی خاموش تھا ۔۔روہان نے گہرا سانس لیا آنسووں سے مہلت مانگی اور پھر اس سے مخاطب ہوا
شہوار ۔تمھیں کیسی نے غلط خبر دی ہے یہ لڑکا پہلے بھی ہمارے ریڈار میں تھا وجہ لڑکیوں کی طرف گندی نظر سے دیکھتا تھا پہلے بھی میں نے اسے بہت سمجھایا مار سے بھی لیکن ہر بار معافی مانگ کر پھر وہی حرکت کر رہا ہے تو اس دفعہ میں نے اسے اچھا سا سبق سیکھایا ہے ۔۔اور اسکے گھر والے بجائے اسے سمجھانے کے ۔وہ پولیس والوں کو ہی قصور وار سمجھ رہے ہیں ۔بس یہ سچ ہے ۔۔اتنا گرا ہوا روہان علی خان نہیں ہے ۔اور نہ ہی بے رحم جو کیسی کو بھی اٹھا کر ۔۔اس سے اقبال جرم کروائے ۔اور نہ ہی بے ایمان جو کیسی سے اسکی حلال کمائی کھائے ۔روہان نے کہا اور پولیس تھانے سے باہر بڑھ گیا ۔شاید اب اس میں اتنی سکت نہیں تھی کہ وہ شہوار کے سامنے کھڑا رہ سکے ۔۔اسکی محبت پر سوال اٹھایا گیا تھا ۔۔وہ شہوار سے بے پناہ محبت کرتا تھا ۔۔لیکن شاید شہوار نہیں ۔۔
_______________________
شہوار رات تک ۔۔اسکا انتظار کرتی رہی لیکن وہ اسوقت آیا تھا جب وہ سو چکی تھی ۔شاید وہ اسے اپنے آنسو نہیں دیکھانا چاہتا تھا ۔۔
جیسے روہان کمرے میں داخل ہوا اسنے ایک نظر شہوار کی طرف دیکھا اور پھر بے اختیار مسکرا دیا اور صوفہ پر بیٹھ گیا ۔۔
سگریٹ نکالی اور سلگانے لگا ۔وہ شہوار کو دیکھ رہا تھا ۔۔بہت غور سے پلک جھپائے بنا ۔اسے ابھی بھی شہوار کی وہ باتیں یاد آ رہی تھی ۔۔واقعی اسے مجھ سے محبت نہیں ہے ۔۔یہ سوچتے ہی روہان کے دل میں ایک عجیب سا ولولہ مچ جاتا ۔جو اسقدر تکیلف دیتا کہ ۔وہ مجھ سے محبت نہیں کرتی
جیسے گھڑی نے دو بجائے ۔ وہ اٹھا اور شہوار کے بیڈ کی طرف گیا
ابھی وہ اسے اٹھانے لگا تھا کہ شہوار خود ہی اٹھ گئ اور کہا
“چلو”
تم سوئی نہیں ۔روہان نے بے اختیار پوچھا
نہیں اس ٹائم خود بخود آنکھ کھل جاتی ہے ۔ہر روز اٹھاتے جو ہو ۔یہ سنتے ہی روہان نے بے اختیار قہقا لگایا
اب دونوں نیچے کیچن میں موجود تھے شہوار اسکے ساتھ کھڑی تھی اور روہان میگی بنا رہا تھا ۔شہوار جانتی تھی ۔اسنے بنا کچھ جانچے روہان پر غصہ کیا تھا اور وہ اپنی اس بات پر بہت زیادہ شرمندہ تھی وہ بات کرنا چاہ رہی تھی ۔۔
“و۔۔۔۔وہ ۔۔تم اتنی دیر کہا تھے”
“کہی نہیں بس ۔۔ کیسی سے ملنے گیا تھا ” روہان نے شائستگی سے جواب دیا
کس سے ؟ شہوار فورا بولی
اپنی محبت سے ! یہ سنتے ہی شہوار وہی خاموش ہو گئ ۔جواب بہت ہی ہلا دینے والا ۔تھا
اپنی محبت سے سوال پوچھنے کہ کیا خطا کر بیٹھی ہے وہ ۔۔جو اسے مجھ سے محبت نہیں ہو رہی ! روہان کی آواز میں درد تھا ۔۔اور اس درد کو شہوار اسکی آواز سے محسوس کر سکتی تھی
“سوری !۔میں نے بنا جانچے تمھیں برا کہہ دیا ۔۔آخر کار شہوار نے دل پر پتھر رکھ کر کہہ دیا ۔”
اٹس اوکے ۔۔روہان نے میگی کھاتے ہوئے کہا
کل ساریہ آ رہی ہے روہان نے جیسے کہا شہوار فورا بولی
کیا؟ اسے ہماری شادی کا پتا ہے ۔
ہاں میں نے بتا دیا تھا روہان نے کھاتے ہوئے کہا
شہوار آگے سے اطمینان سے ۔۔میگی کھانے لگی
_______________________
اتوار کا دن تھا آج وہ گھر ہی موجود تھے ۔شہوار ساریہ کے آنے پر تیاریاں کر رہی تھی وہ اوپر کمرے میں آئی جب اسنے روہان کو سگریٹ سلگاتے ہوئے دیکھا
وہ فورا اسکی طرف بھاگی اور اسکے ہاتھ سے سگریٹ لے لی ”
کیا ہوا ہے ؟ روہان نے جلدی سے پوچھا
خدا کے لیے اس کی جان چھوڑ دو ۔کم از کم آج کے دن علی پر کیا اثر پڑے گا ۔کہ اسکا ماموں سگریٹ پیتا ہے ۔پلیز
روہان یہ سنتے ۔۔ہلکا سا مسکرایا اور کہا ۔
اچھا! چلو پھر اسکے آنے سے پہلے پی لیتا ہوں ۔۔
شہوار چڑی اور نہیں پیوں گے ۔۔تم شہوار نے کہا اور نیچے آ گئ ۔۔
روہان اس سے پہلے کچھ کہتا ۔شہوار کے فون کی گھنٹی بجنے لگی جو وہ کمرے میں بھول آئی تھی وہ جب تک فون کی طرف بڑھا کال بند ہو چکی تھی جیسے روہان نے شہوار کے فون کا وال پیپر دیکھا اسکے چہرے پر بے اختیار مسکراہٹ چھا گئ ۔جس میں اسکی سگرہٹ پیتے کی تصویر لگی تھی ۔روہان شہوار کا فون تھامے نیچے آیا
یہ تمھارا فون ؟ جیسے روہان نے کہا شہوار جلدی سے اپنے فون پر لپکی
تم نے میرے فون کو ہاتھ کیسے لگایا وہ ہربڑا کر بولی
وہ کال آ رہی تھی ۔۔اسلیے ۔۔ویسے وال پیپر بہت اچھا ہے تمھارا ۔۔بہت ہی ہینڈسم بندے کی تصویر لگائی ہے تم نے روہان نے جیسے کہا وہ فورا بولی
اتنا خوش ہو ۔۔یہ تمھاری تصویر نہیں ہے ۔۔ی۔۔۔۔یہ م۔۔میں نے نیٹ سے لی ہے ۔۔شہوار نے جھوٹ بولتے ہوئے کہا
ویسے تم سے جھوٹ نہیں بولا ۔۔جاتا ۔یہ میں ہی ہوں اور اگر مان جاو گی تو اس میں حرج ہی کیا ہے شوہر ہوں تمھارا ۔۔اگر تم میری تصویر نہیں لگاو گی تو کوئی اور لگائے جیسے روہان نے کہا شہوار نے جلدی سے موضوع گفتگو تبدیل کیا اور کہا
بلکل بھی نہیں تمھاری ۔۔ا
۔اچھا ساریہ آ رہی ہے تو ۔۔میں نے سوچا کہ آج رات وہ یہی رک جائے ۔۔
ہاں ۔۔ضرور ۔اور اسے بھی دیکھانا کہ میں کتنا پیارا لگ رہا ہوں تصویر میں روہان نے جان بھوج کر پھر وہی بات کی
روہان تم بات کی ٹانگ کیوں کھینچ رہے ہو کہا نہیں وہ تمھاری تصویر نہیں ہے اتنا ہوا میں مت اچھلو یہ سنتے ہی ۔۔روہان نے قہقا لگایا اور جاتے ہوئے کہا
ویسے” اگلی بار مجھے بتا کر تصویر کھیچنا میری ” اچھا پوز بناوں گا ۔۔
استغفراللہ ۔مجھے کیسے یاد بھول گیا کہ میری زندگی میں یہ بھی ہے جو میری ہر بات کو جان لیتا ہے کیا ضرورت تھی شہوار اسکا وال پیپر لگانے کی ایسے ہی کچھ سوچ لیا ہو گا ۔۔شہوار نے خود سے بات کرتے ہوئے کہا
_________________________
دروازے کی گھنٹی بجی وہ دونوں نشست گاہ میں موجود تھے
لگتا ہے ساریہ آ گئ ۔۔جاو روہان دروازہ کھولو شہوار نے سارا سامان ٹیبل پر لگاتے ہوئے کہا وہ کام میں مصروف تھی
میں؟ وہ چونکا
ہاں تم اتنا حیران ہونے والی کیا بات ہے ۔۔کھولو میں زرا مصروف ہوں ۔۔شہوار نے جلدی سے جواب دیا
نہیں تم کھولو۔۔روہان نے ضد کی
کیا کہا تم نے شہوار غصے سے پلٹی
میں نے کہا تم کھولو۔۔میں بھی مصروف ہوں ۔۔روہان نے نظرانداز کرتے ہوئے کہا۔۔واقعی نہایت ہی ہڈ حرام ہو تم آئی ایس پی صاحب
اس میں آئی ایس پی کا کیا تعلق ہے وکیل صاحبہ وہ تیزی سے بولتے ہوئے صوفہ سے اٹھا
وہی تعلق ہے جو تم بنا رہے ہو ۔۔اور تم وکیلوں کو کیوں بیچ میں لا رہے ہو ۔۔
شوروات تم نے کی تھی ۔۔روہان نے انگلی دیکھاتے ہوئے کہا
بات تم نے شروع کی تھی آئی ایس پی روہان علی خان ۔شہوار نے بھی انگلی دیکھائی ۔۔ کہ اسی دوران پھر گھر کی گھنٹی بجی ۔۔
خدا کا خوف کرو ۔۔وہ باہر انتظار کر رہی ہے ۔۔شہوار نے غصے سے کہا ۔بہن ہے تمھاری ۔
نند ہے تمھاری جاو تم جاو ۔۔۔روہان نے بھی ڈھٹائی سے جواب دیا
کیوں میں کیوں جھکو ۔۔تمھارے آگے ۔تم جاو ۔۔شہوار نے بھی پوری طرح مقابلہ کیا
ہاں ۔۔وکیل جو ہو ۔۔جھکنا تو سیکھا نہیں وہ تو ہم ۔۔پولیس والے ترس کھاتے ہیں لوگوں پہ
واہ ۔۔واہ دیکھا ہوا کتنا ترس کھاتے ہو ۔۔اچھا ۔ایک فیصلہ کرتے ہیں ۔۔شہوار نے ہار مانتے ہوئے کہا
کیا ۔۔؟ روہان نے بے اختیار کہا
دونوں اکھٹے ہی دروازہ کھولنے جاتے ہیں ایسے کوئی پہلے نہیں جھکے گا ۔۔روہان نے سنتے ہی کہا
ہاں یہ ٹھیک ہے چلو چلتے ہیں ۔وہ دونوں اکھٹے دروازے کی طرف بڑھے اور دونوں نے معائدے کے مطابق اکھٹا ہاتھ ۔دروازے پر رکھا اور کھولا
“ہائے میں صدقے جاواں کتنے سوہنے لگ رہے ہیں دونوں ” جیسے ساریہ نے کہا ۔۔وہ دونوں جان بھوج کر مسکرائے
جی ۔۔ورلڈ بیسٹ کپل ۔۔روہان نے جان بھوج کر طنز کیا
آو اندر آو ساریہ ۔۔شہوار نے روہان کو گورا
_____________________
چلو بھئ ۔۔یہ تو اب اچھا ہو گیا ؟ جیسے ساریہ نے کہا شہوار نے فورا پوچھا
کیا؟
اب تو کوئی دکت ہی نہیں رہی ہمارے گھر میں ہی تھانہ اور عدالت موجود ہے اگر کوئی جرم کرے گا تو ۔۔چھپانے کے لیے ۔۔اپنی عدالت ہی ہو گی ۔۔
ان دونوں نے ایک دوسرے کے چہرے دیکھے ۔
ہاں ۔۔ہاں ساریہ ۔۔اب تو تمھاری بھابھی بھی وکیل ۔جو بھی کیس جتانا ہوں ۔۔چاہے وہ محلے کا ہو رشتہ داروں کا ہو ۔کیسی کا بھی ہو اپنی بھابھی ائیڈوکیٹ در شہوار کے پاس لے آئیے گا روہان نے ہنستے ہوئے کہا
ہاں۔۔ہاں ساریہ ۔اب تو کوئی پریشانی ہی نہیں پولیس تھانہ ہمارے پاس ہے ۔۔ہونہار ایمان دار پولیس والا تمھارا بھائی ہے آئی ایس پی روہان علی خان ۔اب اگر کیسی نے بھی کیس دھبانا ہو ۔۔کیسی کے خلاف جھوٹا کیس فاعل کروانا ہو ۔سونے کی ٹرینگ جو بھی ۔۔۔آپ آئی ایس پی کے پاس کے آئیں
ساریہ خاموشی سے ۔۔ہنسی دھبائے ۔۔ان دونوں کی نوک جوک ۔سن رہی تھئ
افف کتنے پیارے لگتے ہو ! تم دونوں ۔ساریہ نےکہا ابھی یہی گفتگو جاری تھی کہ علی ہاتھ میں بیٹ بال لیے نشست گاہ میں داخل ہوا ۔
ماموں ۔۔ماموں ۔۔
یس مائے سپر ئیرو! روہان نے اسے اپنی گود میں اٹھایا
ماموں میں نے آپ کے ساتھ بیٹ بال کھیلنا ہے علی نے جیسے کہا روہان نے اسکی پیشانی پر بوسہ لیا اور کہا
چلو کھیلتے ہیں بس اپنی ممانی کو منا لو ۔۔پھر ٹیم بنا کر کھلیں گے روہان نے اسے گود میں اٹھایا ہوا تھا جب وہ شہوار کی طرف بڑھا
آپ میرے ساتھ کھیلیں گی نہ ۔۔۔جیسے علی نے کہا شہوار بے اختیار مسکرا دی اور ہاں میں سر ہلایا
روہان آج شہوار کو صیح طرح تنگ کر رہا تھا اور مجبورا سب کے سامنے اسے ایک اچھی بیوی ہونے کا ناٹک کرنا پڑ رہا تھا اور اس موقع کا روہان صیح فائدہ اٹھا رہا تھا
________________________
۔نہیں ۔۔نہیں میں آوٹ نہیں ہوئی روہان تم نے جان بھوج کر مجھے تیز بال کروائی ہے ۔۔میں دیکھ رہی تھی جب تم مجھے بال کروانے لگے تھے تب تمھاری رفتا بھی تیز تھی ۔اور ۔۔اس کے تحت میں ۔۔آوٹ نہیں
شہوار تم ۔۔مان کیوں نہیں رہی ۔۔روہان نے ہاتھ میں بال پکڑی ہوئی تھی ۔۔سب موجود تھے ۔۔اور نھنھا علی ہنس رہا تھا
واقعی شہوار تم ۔آوٹ ہو ۔۔بال کیچ ہوئی ہے اب اس میں کون سا شک و شبہ ہے ساریہ نے بھی آگے بڑھتے ہوئے کہا
لیکن ۔۔ساریہ ۔۔! شہوار نے ضد کی لیکن پھر خاموشی سے بیٹ ساریہ کو پکڑا دیا
ایسا کرو ساریہ میرے حصہ کا شہوار کھیل لیتی ہے ۔روہان نے جیسے کہا وہ فورا بولی
کوئی ضرورت نہیں ہے ۔۔میں احسان نہیں لیتی
روہان کے بار بار منع کرنے کے باجود وہ بال کروا رہی تھی ۔۔جب اچانک ۔۔کیاریوں کے ساتھ اسکا پاوں لگا وہ اپنے آپ کو سنبھال نہ پائی اور نیچے گر گئ ۔
سب اسکی طرف بڑھے ۔۔
کیا ہوا ہے ۔۔شہوار ٹھیک تو ہو ساریہ ۔۔جلدی سے بھاگی
لیکن اس سے پہلے کوئی وہاں موجود تھا ۔
کتنی دفعہ کہاں تھا اگر بال نہیں کروانی آ رہی ہے تو نہ کروا ۔۔دیکھا ۔کہا لگی ہے ۔۔چوٹ
چھوڑو ۔میں دیکھ لیتی ہوں ۔۔شہوار نے غصے سے کہا
کیسے دیکھ لیتی ہو۔۔ادھر لاو۔۔مجھے دیکھنے دو ۔۔روہان نے
اسکے بازو پر زخم تھا رگڑ کی وجہ سے ہلکا ہلکا خون بھی رس رہا تھا
چلو اندر چلو۔۔۔روہان نے اسے اٹھایا اور اندر لے کر آیا…
جاری ہے
میں بی ایس کمیسڑی کر رہی ہو ں زرش نے آئیستگی سے جواب دیا
ویری گڈ ۔۔آپ کا لاء کی طرف نہیں جانے کا کوئی نہیں ارادہ نہیں ہے عاقب نے شائستگی سے پوچھا
نہیں میرا اس فیلڈ میں کوئی انڑیسٹ نہیں ہے اپی کو ہی بچپن سے شوق تھا ۔۔زرش نے جلدی سے بات کو ختم کیا
ویسے آپ کی سسڑ در شہوار بہت اچھی وکیل ہیں آج تک کوئی کیس نہیں ہاری اور جو حالے ہی میں انعم کیس لڑا تھا انہوں داد دینی چاہیے انھیں بہت ہی نڈر اور بہادر وکیل ہیں ۔۔
شکریہ ۔۔زرش نے مختصر جواب دیا
ویسے روہان ب بھی بہت ہی ایمان دار ۔انسان ہیں پتا نہیں بھابھی کیوں انکے بارے میں ایسا کہتی ہیں جیسے عاقب نے کہا
زرش فورا بولی پلہز آپ مجھے یہی اتار دیں ۔۔میں یہاں سے خود چلی جاوں گی
لیکن کیوں؟
کچھ وجہ ہے ایسے شیان نے دیکھ لیا تو وہ غصہ کریں گے ۔۔عاقب بلکل حیران تھا زرش نے گاڑی رکوائی اور چلی گئ
_______________________
نہیں ۔۔کیا صاحب میں نے آپ کو غلط اطلاع ملی ہے کیسی لڑکی کو نہیں چھیڑا میں نے جیسے اس لڑکے نے کہا
روہان نے پھر ڈنڈے سے اسکی پٹائی کرنا شروع کر دی
پھر جھوٹ بول رہا ہے ۔۔پھر جھوٹ ۔۔ہمارے پاس پکی خبر آئی ہے تو پھر باز نہیں آیا ایک دفعہ تجھے چھوڑ کر غلطی کر ڈالی میں نے لیکن اب تو تیرے ٹکرے ٹکرے کر دوں گا ۔۔اتنا ماروں گا کہ چلنے کے قابل نہیں رہے گا
ص۔۔۔صاحب ۔خدا کے لیے معاف کر دیں ۔۔لڑکے نے معافی مانگتے ہوئے کہا
روہان اسے مار رہا تھا ۔۔جب ایک پولیس کانسٹیبل جیل کے اندر داخل ہوا
صاحب بھابھی آپ سے ملنے آئی ہیں ۔۔روہان نے جیسے سنا ۔۔وہ رک گیا ۔روہان کی پوری شرٹ پسینے سے شرابور ہو رہی تھی اسکی آنکھوں میں غصے کی تپش تھی ۔۔
مارو اس ۔۔کو ۔۔اتنا مارنا کہ ۔۔آج کے بعد کیسی لڑکی کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی ہمت نہ کرے اور وہ جیل سے باہر نکلا
کیا بات ہے ۔۔شہوار روہان نے چہرے کو صاف کرتے ہوئے کہا
اس بے قصور کو کیوں مار رہے ہو آئی ایس پی روہان علی خان ۔۔شہوار نے غصے سے کہا
کیا ۔۔کہہ رہی ہو ۔
یہ انجان بننے کا ناٹک تم اچھے سے کر لیتے ہو میں کہہ رہی ہوں اس بے قصور لڑکے کو کیوں مار رہے ہو کیوں اسے ۔۔گناہ منوا رہے ہو جو اسنے کیا بھی نہیں ہے ۔۔تم کس قدر ۔۔گرے ہوئے انسان ہو مجھے پتا تھا لیکن اس حد تک گر سکتے تھے ۔۔یہ نہیں جانتی تھی ۔اس لڑکے کے گھر والوں نے مجھ سے بات کی ہے کہ انکا بیٹا قصور وار ہے ۔۔اور تم نے کس بنیا د پر اسے پکڑا ہے بولو ۔۔اور کونسا جرم اسے منوانا چاہتے ہو ۔۔شہوار تسلسل سے بول رہی تھی ۔۔
جب روہان نے کہا
بکواس بند کرو ۔شہوار ۔۔اب اگر ایک اور لفظ کہا ناں تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہے ۔۔تم خس قدر پاگل ہو سکتی ہو یہ میں نے نہیں سوچا تھا ۔۔تمھیں لگتا ہے میں نے اس لڑکے کو جان بھوج کر ۔۔جیل میں بند کیا ہے اور زبردستی اس سے جرم قبول کروا رہا ہوں ۔۔ابھی اتنا بے رحم نہیں ہوا جو لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کرتا پھرو ۔۔تم نے کیسے دوسرے لوگوں کی سنی سنائی باتوں پر یقین کر سکتی ہو۔۔۔
اپن بکواس بند رکھو ۔۔روہان مجھے اسکے ماں باپ نے بتایا ہے ۔۔تم نے جان بھوج کر اسے بند کیا ہے ۔۔
شہوار ۔۔چلی جاو یہاں سے ۔۔میں تمھیں آ کر بتاوں گا ۔۔ابھی مجھے بہت غصہ آیا ۔ہے روہان نے غصے سے کہا ۔۔
نہیں جاوں گی میں اس لڑکے کا کیس لوں گی ۔۔
تم ۔نے کیا ٹھیکا لیا ہے ہر ۔۔ایک کا کیس لینے کا ۔۔روہان نے اونچی آواز میں کہا بس اب تم یہاں سے جاو
روہان نے جیسے کہا ساتھ کھڑے پولیس کانسٹیبل نے شہوار کو ابھی بازو سے پکڑا تھا ۔۔چلیے میڈم جائیں صاحب ابھی غصے میں ہیں
یہ دیکھتے ہی ۔۔روہان نے ایک زور دار تھپڑ اس پولیس کانسٹیبل کے چہرے پر رسید کیا
تمھاری ہمت کیسی ہوئی اسے ہاتھ لگانے کی ۔۔
ص۔۔۔صاحب آپ خود تو انھیں جانے کا کہہ رہے تھے ۔۔
بیوی ہے وہ میری اگر آئیندہ ہاتھ لگایا نہ تو ہاتھ توڑ دوں گا میں ۔۔روہان نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا
_________
یہی خوف ہے نا تمھارا ۔۔اسی خوف میں دھبے سارے لوگ تمھاری عزت کرتے ہیں ۔یہی عزت ہے کیا ہوا اس نے نکال دیا تھانے سے تم بھی تو وہی کر رہے تھے ۔شہوار نے غصے سے کہا اور باہر جانے کے لیے پلٹی پیچھے سے روہان نے اسے روکا اور اسکا رخ اپنی طرف کیا “تم بیوی ہو میری میں کیسی کع حق نہیں دوں گا تمھیں ہاتھ لگانے کا ۔ہر چیز برداشت کر سکتا ہوں لیکن کوئی تمھاری طرف آنکھ اٹھا کر دیکھے ۔۔آنکھیں نکال دوں گا کیونکہ تم میری امانت ہو میری بیوی ہو ۔روہان نے اسے مضبوطی سے پکڑا تھا اسکے چہرے پر غصے کی لہر چھائی ہوئی تھی آنکھوں میں غصے کی تپش تھی
کونسی محبت؟ کیسی محبت؟ مجھے نہیں پتا تم مجھ سے کونسی محبت کرتے ہو زندگی میں جان بھوج کر آنے کو محبت کا نام دے رہے ہو بند کرو اپنا یہ ناٹک نہیں چاہیے مجھے تمھاری کوئی محبت ۔میرے دل میں تمھارے لیے کوئی ایسا احساس نہ ہے اور نہ ہی پیدا ہو گا کیا سمجھتے ہو خود کو بیوی ہوں تو ہر حق جماو گے مجھ پر نہیں روہا علی خان یہ وہم ہے تمھارا تم ہر کام زبردستی کروا سکتے ہو لیکن محبت ۔۔نہیں وہ اسکی محبت کے چھیتڑے چھیتڑے کر رہی تھی ۔۔اسکے جذباتوں کا گلا گونٹ رہی تھی اسے اس بات کا علم نہیں تھا کہ روہان کو کس قدر درد ہو رہا ہو گا ۔اسکی محبت کو کس قدر ٹھیس پہنچی ہو گی ۔۔
لیکن وہ پھر بھی خاموش تھا ۔۔روہان نے گہرا سانس لیا آنسووں سے مہلت مانگی اور پھر اس سے مخاطب ہوا
شہوار ۔تمھیں کیسی نے غلط خبر دی ہے یہ لڑکا پہلے بھی ہمارے ریڈار میں تھا وجہ لڑکیوں کی طرف گندی نظر سے دیکھتا تھا پہلے بھی میں نے اسے بہت سمجھایا مار سے بھی لیکن ہر بار معافی مانگ کر پھر وہی حرکت کر رہا ہے تو اس دفعہ میں نے اسے اچھا سا سبق سیکھایا ہے ۔۔اور اسکے گھر والے بجائے اسے سمجھانے کے ۔وہ پولیس والوں کو ہی قصور وار سمجھ رہے ہیں ۔بس یہ سچ ہے ۔۔اتنا گرا ہوا روہان علی خان نہیں ہے ۔اور نہ ہی بے رحم جو کیسی کو بھی اٹھا کر ۔۔اس سے اقبال جرم کروائے ۔اور نہ ہی بے ایمان جو کیسی سے اسکی حلال کمائی کھائے ۔روہان نے کہا اور پولیس تھانے سے باہر بڑھ گیا ۔شاید اب اس میں اتنی سکت نہیں تھی کہ وہ شہوار کے سامنے کھڑا رہ سکے ۔۔اسکی محبت پر سوال اٹھایا گیا تھا ۔۔وہ شہوار سے بے پناہ محبت کرتا تھا ۔۔لیکن شاید شہوار نہیں ۔۔
_______________________
شہوار رات تک ۔۔اسکا انتظار کرتی رہی لیکن وہ اسوقت آیا تھا جب وہ سو چکی تھی ۔شاید وہ اسے اپنے آنسو نہیں دیکھانا چاہتا تھا ۔۔
جیسے روہان کمرے میں داخل ہوا اسنے ایک نظر شہوار کی طرف دیکھا اور پھر بے اختیار مسکرا دیا اور صوفہ پر بیٹھ گیا ۔۔
سگریٹ نکالی اور سلگانے لگا ۔وہ شہوار کو دیکھ رہا تھا ۔۔بہت غور سے پلک جھپائے بنا ۔اسے ابھی بھی شہوار کی وہ باتیں یاد آ رہی تھی ۔۔واقعی اسے مجھ سے محبت نہیں ہے ۔۔یہ سوچتے ہی روہان کے دل میں ایک عجیب سا ولولہ مچ جاتا ۔جو اسقدر تکیلف دیتا کہ ۔وہ مجھ سے محبت نہیں کرتی
جیسے گھڑی نے دو بجائے ۔ وہ اٹھا اور شہوار کے بیڈ کی طرف گیا
ابھی وہ اسے اٹھانے لگا تھا کہ شہوار خود ہی اٹھ گئ اور کہا
“چلو”
تم سوئی نہیں ۔روہان نے بے اختیار پوچھا
نہیں اس ٹائم خود بخود آنکھ کھل جاتی ہے ۔ہر روز اٹھاتے جو ہو ۔یہ سنتے ہی روہان نے بے اختیار قہقا لگایا
اب دونوں نیچے کیچن میں موجود تھے شہوار اسکے ساتھ کھڑی تھی اور روہان میگی بنا رہا تھا ۔شہوار جانتی تھی ۔اسنے بنا کچھ جانچے روہان پر غصہ کیا تھا اور وہ اپنی اس بات پر بہت زیادہ شرمندہ تھی وہ بات کرنا چاہ رہی تھی ۔۔
“و۔۔۔۔وہ ۔۔تم اتنی دیر کہا تھے”
“کہی نہیں بس ۔۔ کیسی سے ملنے گیا تھا ” روہان نے شائستگی سے جواب دیا
کس سے ؟ شہوار فورا بولی
اپنی محبت سے ! یہ سنتے ہی شہوار وہی خاموش ہو گئ ۔جواب بہت ہی ہلا دینے والا ۔تھا
اپنی محبت سے سوال پوچھنے کہ کیا خطا کر بیٹھی ہے وہ ۔۔جو اسے مجھ سے محبت نہیں ہو رہی ! روہان کی آواز میں درد تھا ۔۔اور اس درد کو شہوار اسکی آواز سے محسوس کر سکتی تھی
“سوری !۔میں نے بنا جانچے تمھیں برا کہہ دیا ۔۔آخر کار شہوار نے دل پر پتھر رکھ کر کہہ دیا ۔”
اٹس اوکے ۔۔روہان نے میگی کھاتے ہوئے کہا
کل ساریہ آ رہی ہے روہان نے جیسے کہا شہوار فورا بولی
کیا؟ اسے ہماری شادی کا پتا ہے ۔
ہاں میں نے بتا دیا تھا روہان نے کھاتے ہوئے کہا
شہوار آگے سے اطمینان سے ۔۔میگی کھانے لگی
_______________________
اتوار کا دن تھا آج وہ گھر ہی موجود تھے ۔شہوار ساریہ کے آنے پر تیاریاں کر رہی تھی وہ اوپر کمرے میں آئی جب اسنے روہان کو سگریٹ سلگاتے ہوئے دیکھا
وہ فورا اسکی طرف بھاگی اور اسکے ہاتھ سے سگریٹ لے لی ”
کیا ہوا ہے ؟ روہان نے جلدی سے پوچھا
خدا کے لیے اس کی جان چھوڑ دو ۔کم از کم آج کے دن علی پر کیا اثر پڑے گا ۔کہ اسکا ماموں سگریٹ پیتا ہے ۔پلیز
روہان یہ سنتے ۔۔ہلکا سا مسکرایا اور کہا ۔
اچھا! چلو پھر اسکے آنے سے پہلے پی لیتا ہوں ۔۔
شہوار چڑی اور نہیں پیوں گے ۔۔تم شہوار نے کہا اور نیچے آ گئ ۔۔
روہان اس سے پہلے کچھ کہتا ۔شہوار کے فون کی گھنٹی بجنے لگی جو وہ کمرے میں بھول آئی تھی وہ جب تک فون کی طرف بڑھا کال بند ہو چکی تھی جیسے روہان نے شہوار کے فون کا وال پیپر دیکھا اسکے چہرے پر بے اختیار مسکراہٹ چھا گئ ۔جس میں اسکی سگرہٹ پیتے کی تصویر لگی تھی ۔روہان شہوار کا فون تھامے نیچے آیا
یہ تمھارا فون ؟ جیسے روہان نے کہا شہوار جلدی سے اپنے فون پر لپکی
تم نے میرے فون کو ہاتھ کیسے لگایا وہ ہربڑا کر بولی
وہ کال آ رہی تھی ۔۔اسلیے ۔۔ویسے وال پیپر بہت اچھا ہے تمھارا ۔۔بہت ہی ہینڈسم بندے کی تصویر لگائی ہے تم نے روہان نے جیسے کہا وہ فورا بولی
اتنا خوش ہو ۔۔یہ تمھاری تصویر نہیں ہے ۔۔ی۔۔۔۔یہ م۔۔میں نے نیٹ سے لی ہے ۔۔شہوار نے جھوٹ بولتے ہوئے کہا
ویسے تم سے جھوٹ نہیں بولا ۔۔جاتا ۔یہ میں ہی ہوں اور اگر مان جاو گی تو اس میں حرج ہی کیا ہے شوہر ہوں تمھارا ۔۔اگر تم میری تصویر نہیں لگاو گی تو کوئی اور لگائے جیسے روہان نے کہا شہوار نے جلدی سے موضوع گفتگو تبدیل کیا اور کہا
بلکل بھی نہیں تمھاری ۔۔ا
۔اچھا ساریہ آ رہی ہے تو ۔۔میں نے سوچا کہ آج رات وہ یہی رک جائے ۔۔
ہاں ۔۔ضرور ۔اور اسے بھی دیکھانا کہ میں کتنا پیارا لگ رہا ہوں تصویر میں روہان نے جان بھوج کر پھر وہی بات کی
روہان تم بات کی ٹانگ کیوں کھینچ رہے ہو کہا نہیں وہ تمھاری تصویر نہیں ہے اتنا ہوا میں مت اچھلو یہ سنتے ہی ۔۔روہان نے قہقا لگایا اور جاتے ہوئے کہا
ویسے” اگلی بار مجھے بتا کر تصویر کھیچنا میری ” اچھا پوز بناوں گا ۔۔
استغفراللہ ۔مجھے کیسے یاد بھول گیا کہ میری زندگی میں یہ بھی ہے جو میری ہر بات کو جان لیتا ہے کیا ضرورت تھی شہوار اسکا وال پیپر لگانے کی ایسے ہی کچھ سوچ لیا ہو گا ۔۔شہوار نے خود سے بات کرتے ہوئے کہا
_________________________
دروازے کی گھنٹی بجی وہ دونوں نشست گاہ میں موجود تھے
لگتا ہے ساریہ آ گئ ۔۔جاو روہان دروازہ کھولو شہوار نے سارا سامان ٹیبل پر لگاتے ہوئے کہا وہ کام میں مصروف تھی
میں؟ وہ چونکا
ہاں تم اتنا حیران ہونے والی کیا بات ہے ۔۔کھولو میں زرا مصروف ہوں ۔۔شہوار نے جلدی سے جواب دیا
نہیں تم کھولو۔۔روہان نے ضد کی
کیا کہا تم نے شہوار غصے سے پلٹی
میں نے کہا تم کھولو۔۔میں بھی مصروف ہوں ۔۔روہان نے نظرانداز کرتے ہوئے کہا۔۔واقعی نہایت ہی ہڈ حرام ہو تم آئی ایس پی صاحب
اس میں آئی ایس پی کا کیا تعلق ہے وکیل صاحبہ وہ تیزی سے بولتے ہوئے صوفہ سے اٹھا
وہی تعلق ہے جو تم بنا رہے ہو ۔۔اور تم وکیلوں کو کیوں بیچ میں لا رہے ہو ۔۔
شوروات تم نے کی تھی ۔۔روہان نے انگلی دیکھاتے ہوئے کہا
بات تم نے شروع کی تھی آئی ایس پی روہان علی خان ۔شہوار نے بھی انگلی دیکھائی ۔۔ کہ اسی دوران پھر گھر کی گھنٹی بجی ۔۔
خدا کا خوف کرو ۔۔وہ باہر انتظار کر رہی ہے ۔۔شہوار نے غصے سے کہا ۔بہن ہے تمھاری ۔
نند ہے تمھاری جاو تم جاو ۔۔۔روہان نے بھی ڈھٹائی سے جواب دیا
کیوں میں کیوں جھکو ۔۔تمھارے آگے ۔تم جاو ۔۔شہوار نے بھی پوری طرح مقابلہ کیا
ہاں ۔۔وکیل جو ہو ۔۔جھکنا تو سیکھا نہیں وہ تو ہم ۔۔پولیس والے ترس کھاتے ہیں لوگوں پہ
واہ ۔۔واہ دیکھا ہوا کتنا ترس کھاتے ہو ۔۔اچھا ۔ایک فیصلہ کرتے ہیں ۔۔شہوار نے ہار مانتے ہوئے کہا
کیا ۔۔؟ روہان نے بے اختیار کہا
دونوں اکھٹے ہی دروازہ کھولنے جاتے ہیں ایسے کوئی پہلے نہیں جھکے گا ۔۔روہان نے سنتے ہی کہا
ہاں یہ ٹھیک ہے چلو چلتے ہیں ۔وہ دونوں اکھٹے دروازے کی طرف بڑھے اور دونوں نے معائدے کے مطابق اکھٹا ہاتھ ۔دروازے پر رکھا اور کھولا
“ہائے میں صدقے جاواں کتنے سوہنے لگ رہے ہیں دونوں ” جیسے ساریہ نے کہا ۔۔وہ دونوں جان بھوج کر مسکرائے
جی ۔۔ورلڈ بیسٹ کپل ۔۔روہان نے جان بھوج کر طنز کیا
آو اندر آو ساریہ ۔۔شہوار نے روہان کو گورا
_____________________
چلو بھئ ۔۔یہ تو اب اچھا ہو گیا ؟ جیسے ساریہ نے کہا شہوار نے فورا پوچھا
کیا؟
اب تو کوئی دکت ہی نہیں رہی ہمارے گھر میں ہی تھانہ اور عدالت موجود ہے اگر کوئی جرم کرے گا تو ۔۔چھپانے کے لیے ۔۔اپنی عدالت ہی ہو گی ۔۔
ان دونوں نے ایک دوسرے کے چہرے دیکھے ۔
ہاں ۔۔ہاں ساریہ ۔۔اب تو تمھاری بھابھی بھی وکیل ۔جو بھی کیس جتانا ہوں ۔۔چاہے وہ محلے کا ہو رشتہ داروں کا ہو ۔کیسی کا بھی ہو اپنی بھابھی ائیڈوکیٹ در شہوار کے پاس لے آئیے گا روہان نے ہنستے ہوئے کہا
ہاں۔۔ہاں ساریہ ۔اب تو کوئی پریشانی ہی نہیں پولیس تھانہ ہمارے پاس ہے ۔۔ہونہار ایمان دار پولیس والا تمھارا بھائی ہے آئی ایس پی روہان علی خان ۔اب اگر کیسی نے بھی کیس دھبانا ہو ۔۔کیسی کے خلاف جھوٹا کیس فاعل کروانا ہو ۔سونے کی ٹرینگ جو بھی ۔۔۔آپ آئی ایس پی کے پاس کے آئیں
ساریہ خاموشی سے ۔۔ہنسی دھبائے ۔۔ان دونوں کی نوک جوک ۔سن رہی تھئ
افف کتنے پیارے لگتے ہو ! تم دونوں ۔ساریہ نےکہا ابھی یہی گفتگو جاری تھی کہ علی ہاتھ میں بیٹ بال لیے نشست گاہ میں داخل ہوا ۔
ماموں ۔۔ماموں ۔۔
یس مائے سپر ئیرو! روہان نے اسے اپنی گود میں اٹھایا
ماموں میں نے آپ کے ساتھ بیٹ بال کھیلنا ہے علی نے جیسے کہا روہان نے اسکی پیشانی پر بوسہ لیا اور کہا
چلو کھیلتے ہیں بس اپنی ممانی کو منا لو ۔۔پھر ٹیم بنا کر کھلیں گے روہان نے اسے گود میں اٹھایا ہوا تھا جب وہ شہوار کی طرف بڑھا
آپ میرے ساتھ کھیلیں گی نہ ۔۔۔جیسے علی نے کہا شہوار بے اختیار مسکرا دی اور ہاں میں سر ہلایا
روہان آج شہوار کو صیح طرح تنگ کر رہا تھا اور مجبورا سب کے سامنے اسے ایک اچھی بیوی ہونے کا ناٹک کرنا پڑ رہا تھا اور اس موقع کا روہان صیح فائدہ اٹھا رہا تھا
________________________
۔نہیں ۔۔نہیں میں آوٹ نہیں ہوئی روہان تم نے جان بھوج کر مجھے تیز بال کروائی ہے ۔۔میں دیکھ رہی تھی جب تم مجھے بال کروانے لگے تھے تب تمھاری رفتا بھی تیز تھی ۔اور ۔۔اس کے تحت میں ۔۔آوٹ نہیں
شہوار تم ۔۔مان کیوں نہیں رہی ۔۔روہان نے ہاتھ میں بال پکڑی ہوئی تھی ۔۔سب موجود تھے ۔۔اور نھنھا علی ہنس رہا تھا
واقعی شہوار تم ۔آوٹ ہو ۔۔بال کیچ ہوئی ہے اب اس میں کون سا شک و شبہ ہے ساریہ نے بھی آگے بڑھتے ہوئے کہا
لیکن ۔۔ساریہ ۔۔! شہوار نے ضد کی لیکن پھر خاموشی سے بیٹ ساریہ کو پکڑا دیا
ایسا کرو ساریہ میرے حصہ کا شہوار کھیل لیتی ہے ۔روہان نے جیسے کہا وہ فورا بولی
کوئی ضرورت نہیں ہے ۔۔میں احسان نہیں لیتی
روہان کے بار بار منع کرنے کے باجود وہ بال کروا رہی تھی ۔۔جب اچانک ۔۔کیاریوں کے ساتھ اسکا پاوں لگا وہ اپنے آپ کو سنبھال نہ پائی اور نیچے گر گئ ۔
سب اسکی طرف بڑھے ۔۔
کیا ہوا ہے ۔۔شہوار ٹھیک تو ہو ساریہ ۔۔جلدی سے بھاگی
لیکن اس سے پہلے کوئی وہاں موجود تھا ۔
کتنی دفعہ کہاں تھا اگر بال نہیں کروانی آ رہی ہے تو نہ کروا ۔۔دیکھا ۔کہا لگی ہے ۔۔چوٹ
چھوڑو ۔میں دیکھ لیتی ہوں ۔۔شہوار نے غصے سے کہا
کیسے دیکھ لیتی ہو۔۔ادھر لاو۔۔مجھے دیکھنے دو ۔۔روہان نے
اسکے بازو پر زخم تھا رگڑ کی وجہ سے ہلکا ہلکا خون بھی رس رہا تھا
چلو اندر چلو۔۔۔روہان نے اسے اٹھایا اور اندر لے کر آیا…
جاری ہے
Leave a Reply