کہو مجھ سے محبت ہے از اقراء خان قسط نمبر 18
ارے واہ ہم نے ملنے کا کہا اور آپ فورا آ گئ۔۔
شہوار نے غصے بڑھی نظروں سے شیان کو دیکھا اور ٹیکسی سے اترنے لگی ۔
ارے ۔شہوار کیا ہو گیا ہے ۔۔میں نے کیا کہنا ہے تمھیں بیٹھ جاو ۔۔شیان نے جلدی سے کہا
تم اپنی بکواس بند رکھو ۔۔اور کچھ مت کہو مجھے ۔۔سن لیا ۔۔شہوار خاموشی سے ۔۔بیٹھ ۔گئ شہوار نے ڈرائیور کو تھانے کا پتا دیا ۔۔اور پہلے اسے وہاں اتارنے کو کہا ۔
شہوار۔۔۔شیان ابھی کچھ بولتا کہ شہوار فورا بولی ۔
اب اگر تم نے میرا نام لیا ۔۔تو چلتی ہوئی گاڑی سے نیچے پھینک دوں گی
ہائے ۔۔اتنا غصہ ۔۔اور جان دھمکی شیان حیران ہوا
جی ۔۔پولیس والے کے بیوی ہوں نہ تو غصہ ہو گا اور اسے جان کی دھمکی مت سمجھیے ۔گا کر بھی دوں گی
جیسے ٹیکسی تھانے کے قریب رکی شیان بھی جھٹ سے باہر نکلا
کہ اسی ثناہ کے دوران عاقب بھی تھانے سے باہر نکل رہا تھا جیسے اسنے شہوار کے ساتھ شیان کو دیکھا وہ بہت حیران ہوا ۔۔
________________________
شہوار تم جیسے روہان نے دیکھا وہ اپنی چئیر سے بے اختیار کھڑا ہوا
ہاں ۔۔کیوں میں نہیں آ سکتی ۔۔شہوار کیبن میں داخل ہوئی
نہیں نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے آو بیٹھو ۔۔روہان نے چئیر پر بیٹھنے کا اشارہ کیا
“میں نے سوچا اکھٹے لنچ کر لیتے ہیں ”
یہ تو بہت اچھا کیا تم نے ۔۔اچھا لاو کیا بنایا ہے مجھے بھی بہت بھوک لگی ہے ۔۔روہان نے جلدی سے کہا لیکن وہ اسکے آنے سے پہلے عاقب کے اسرار کرنے پر لنچ کر چکا تھا لیکن اسنے شہوار کو بلکل بھی ظاہر ہونے دیا اور ایسے ظاہر کیا جیسے اسے بہت بھوک لگی ہو ۔۔
شہوار بے اختیار مسکرائی اور لنچ بکس میں سے کھانہ نکالا
اچھا تمھارے اب آفس کا نظام کیسا ہے مطلب لڈو وغیرہ ابھی تک کھیلی جاتی ہے
اچھا آپ کو کیا لگتا ہے ۔پولیس والوں کے پاس اتنا فر ی نہیں ہوتے ہاں البتہ وکیلوں کے بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا روہان نے جان بھوج کر طنزا کیا
“کیا مطلب وکیلوں کے بارے میں کہا نہیں جاسکتا تمھارے خیال سے وکیل نکمے فارغ بیٹھے لڈو کھیل رہے ہوتے ہیں البتہ رہی بات یہ تو ۔۔یہ عادت پولیس والوں میں ،میں نے دیکھی ہے شہوار نے بھی ترک بہ ترک جواب دیا
اچھا ! کہان دیکھی تھی ۔یہ عملی مثال جیسے روہان نے کہا شہوار فورا بولی
اپنے ہی شوہر کے تھانے میں ۔۔جیسے شہوار نے کہا روہان نے بے اختیار قہقا لگایا
ہم بیچارے بھلے مانس لوگ کہاں کرتے ہیں ایسے کام ۔
ابھی یہی گفتگو جاری تھی ۔۔کہ شہوار نے روہان کا ہاتھ دیکھا جس میں خون رس رہا تھا
ر۔۔۔روہان ک۔کیا ہوا ہے تمھارے ہاتھ کو ۔اسکے چہرے کے تاثرات بدلے
کچھ نہیں ہوا ہلکی سی چوٹ لگی ہے ۔۔صیح ہو جائے گا روہان نے لاپرواہی سے کہا
کیسے ٹھیک ہو جائے گا ۔۔لاپرواہی کی حد دیکھو پٹی تک نہیں کی اور ۔کہہ رہے ہو ٹھیک ہو جائے گا اگر میں نہ دیکھتی تو تم نے تو ایسے ہئ رہنے دینا تھا
فرسٹ ائیڈ بکس ہے ۔۔شہوار نے جلدی سے کہا
ہاں ۔۔روہان نے کہا اور پولیس کانسٹیبل سے منگوایا
لاو ادھر دو ہاتھ مجھے ۔۔۔شہوار نے روہان کا ہاتھ پکڑا
کچھ نہیں ہوا شہوار صرف معمولی سی چوٹ ہے روہان نے ہنستے ہوئے کہا
تمھارے لیے ہو گی معمولی سی چوٹ اور خدا کے لیے اپنے اس نشے کو بند کر دو روہان ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا شہوار نے پٹی کرتے ہوئے کہا
کیا سزہ ملے گی ۔مجھ بدبخت کو۔
ہر دفعہ کے تحت پوری زندگی اس نشے سے آگ کر دینے کی سزہ سنائی جاتی ہے آپ کو ۔۔اسلیے آج سے ابھی سے چھوڑو چین سموکر جیسے شہوار نے کہا وہ فورا بولا
پھر سے بولنا
کیا؟ شہوار چونکی
وہی ۔۔۔جو پہلے کہا ہے ۔۔
تم پاگل ہو ۔۔شہوار نے ہنستے ہوئے کہا
تمھاری باتوں پہ روہان نے جھٹ سے جواب دیا
________________________
جی ہم آپکی بیٹی زرش کا ہاتھ اپنے بیٹے عاقب کے لیے مانگنے کے لیے آئیں ہیں
جیسے شاہد صاحب نے کہا سامنے بیٹھی سکینہ بیگم اور ساتھ شیان کی والدہ وہ پوری طرح چونک گئ ۔کچھ دور کھڑئ زرش بھی دھک رہ گئ تھئ
کیا؟ سکینہ بیگم نے بے اختیار کہا
جی ۔۔ہمیں آپ کی بیٹی پسند ہے ماشاللہ بہت اچھی اور پیاری بیٹی ہے ہم آپ کے جواب کے منتظر رہے گے ۔۔
عاقب کی والدہ نے خوشگوار لہجے میں کہا
ج۔۔۔جی ۔۔ہم بتا دییں گے سکینہ بیگم کی آواز اٹک رہی تھی
ان لوگوں کے جانے کے بعد سکینہ بیگم فورا زرش کے کمرے میں گئ
یہ کیا ہے زری؟
کیا امی ؟ زرش نے چونک کے سکینہ بیگم کو دیکھا
اتنی بھولی مت بنو ۔۔شیان سے جان چھڑانے کے لیے یہ سب کیا ہے ناں ۔۔۔جیسے سکینہ بیگم نے کہا وہ فورا بولی
امی خدا کا خوف کریں کیا کہہ رہی ہیں آپ اپنی ہی سگی اولاد پر شک کر رہی ہیں ۔اور آپ کو لگتا ہے یہ سب میں نے کیا ہے تو پھر ٹھیک ہے ہاں میں نے ہی انھیں بلوایا ہے تاکہ میری اس درندے سے تو جان چھوٹے جو سب کی زندگیاں برباد کرنے پر تلا ہوا ہے ۔زرش نے غصے سے کہا
تو بھی وہی ہر رہئ ہے جو تیری بہن نے کیا سکینہ بیگم کے الفاظوں سے زرش بلکل حیران رہ گئ
یہ آپ کہہ رہی ہیں آپ سگی ماں ہیں شہوار ۔کی اور آپ کو ابھی بھی آپی کو قصور وار ٹھہراتے ہیں کیوں نہیں سمجھ میں آ رہی ۔۔کہ یہ سب کیا دھڑا شیان کا ہے ۔۔آپی بیچاری کی زندگی برباد کر کے رکھ دی اسنے زرش نے غصے سے کہا اور باہر جانے لگی تھی کہ رکی اور سکینہ بیگم کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
اور کہہ دیجیے گا مجھے رشتہ قبول ہے ۔۔اور اب اس فیصلے سے مجھے کوئی روک نہیں سکتا
____________________________
آپ کو شرم نہیں آئی ایسی حرکت کرتے ہوئے ۔۔زرش نے فون پر عاقب سے بات کرتے ہوئے کہا
کیا ہوا ہے ؟ عاقب جھنجلایا
کیا سمجھ رہے ہیں خود ایسے کرنے سے آپ میری ٹینشز کو اور بڑھاوا دے رہے ہیں زرش نے اکتاتے ہوئے کہا
زرش دیکھو میری بات سنو ۔اگر میں ایسا نہ کرتا تو تمھاری والدہ زبردستی تمھارا نکاح شیان سے پڑھاتی اور کیا تم اس شخص کے ساتھ ساری زندگی گزارنے کا سوچ سکتی ہو جس نے صرف شک کی دیواریں کھڑے کرنے اور لوگوں کی عزت نفس کو اچھالنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا اور میں نے کونسا تہذیب کے دائرے سے باہر ہو کر رشتہ بھیجا باقاعدہ اپنے گھر والوں کو بتایا اور وہ بھی اس رشتے سے خوش ہیں اور اگر ابھی بھی تمھیں یہ لگتا ہے کہ یہ سب نہیں ہونا چاہیے تو ٹھیک ہے ۔۔میں تم پر پریشر نہیں ڈالوں گا یہ اب تم منحصر ہے کہ تم کیا فیصلہ کرتی ہو اگر انکار کرنا ہوا تو بلاشبہ کر دینا ۔۔اگر نہیں تو مجھے خوشی ہو گی کہ تم نے مجھے سمجھا
ہم مل کے بات کر سکتے ہیں زرش نے آئستگی سے کہا
ہاں ۔۔ضرور ۔عاقب نے جلدی سے کہا
ٹھیک ہے میں بتا دیتی ہوں کہاں ملنا ہے زرش نے یہ کہتے ہوئے فون بند کیا
___________________________
روہان اور اسکے ساتھ دیگر پولیس والے ۔۔چکنگ پوسٹ پہ تھے جب روہان نے شیان کو دیکھا عاقب اسے دوپہر
والے واقع کے بارے میں بتا چکا تھا ۔۔اسے شیان پر اسقدر غصہ تھا ۔۔کہ وہ۔فورا اسکی طرف بڑھا اور ساتھ کھڑے پولیس کانسٹیبل کو کہا ۔پکڑ اسے اور لے کر آ تھانے ۔اور درج کر ایف آئی آر اسکے خلاف کہ اسنے آئی ایس روہان علی خان کی بیوی سے ملنے کی کوشش کی ۔۔ہے روہان اسے گریبان سے پکڑ کر گھسٹیتا ہوا تھانے میں لے کر گیا سب پولیس والوں پر خوف سے خاموشی کے تالے لگے ہوئے تھے آج روہان کو اسقدر غصہ آیا تھا کہ ہر پولیس والا اسکے قریب جانے پر کترا رہا تھا
اتنا مارو اس کمینے کو ۔اس کی چیخیں مجھے باہر سنائی دئیں روہان نے کہا اور جیل سے باہر نکلنے لگا ۔
وہی ہو رہا ہے جو میں نے چاہا تھا ۔۔شیان نے دل میں سوچا اور اپنا پہلا پینترہ آزمایا اور کہا
وہ تم سے پہلے مجھے پسند کرتی تھی ۔۔جیسے یہ الفاظ روہان نے سنے وہ بھڑک اٹھا اور تیزی سے دو قدم بڑھاتا ہوا اسکے قریب گیا اور شیان کو گرئیبان سے پکڑ کر تسلسل سے دو تین تھپڑ اسکی گالوں پر رسید کیے ۔
بیوی ہے وہ میری ۔سنا تم نے اگر اب تو اسکے آگے پیچھے گھومتا ہوا نظر آیا تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا جو بھی اسکی طرف دیکھے گا تو آنکھیں نکال دوں گا ۔ ڈھنڈا لاو ۔۔روہان نے کہا اور ساتھ ہی اس پر ڈھنڈوں کی بارش کر دی ۔۔
لگتا اب تھوڑی سمجھ آگئ ہو گی ۔چل نکل ۔چل اٹھ ۔۔
نکالو اس گنفی کو تھانے سے ۔۔روہان نے ساتھ کھڑے پولیس کانسٹیبل کو ۔۔حکم دیا وہ فورا شیان کو لیے باہر تھانے سے لے کر گیا
اوئے ۔۔۔وہ صاحب کی بیوی ہیں ۔اب کی بار یہ سوچ کر پیچھا کرنا انکا ۔۔آج ٹریلر کل پوری فلم لگے گئ چل جا ۔۔
پولیس کانسٹیبل نے دلاسا دیتے ہوئے اسے بھیجا ۔
بس یہی کام تو میں چاہتا تھا ۔۔۔کیا سمجھتے ہو تم خود کو آئی سی پی صاحب ۔۔اب دیکھنا آپکی محبت کے ساتھ ہوتا کیا ہے
وہ ابھی تھانے سے باہر نکلا تھا جب اسنے شہوار کو کال کی
پہلی دفعہ پر کال نہیں اٹھائی گئ دو تین دفعہ ٹرائی کرنے میں بھی کوشش ناکام تھی ۔۔آخر بار شیان نے اپنا آکری داو چلا تو وہ کامیاب ہوا کال اٹھا لی گئ تھی
ثبوت چاہیے ؟ جیسے شیان نے کہا شہوار چونکی
کیا مطلب؟
۔ ان دونوں جو تم ۔سب سے بڑا کیس حل کر رہئ ہو اسکے متعلق ۔۔بات کر رہا ہوں اس رے کیٹ کے ماسٹر مائینڈ کا پتا لگوانا ہے ناں ۔۔تو آو آج تمھیں ثبوت بھی دونگا ۔۔
میں کیسے یقین کروں شہوار جنجھلائی اور تمھیں کس نے بتایا یہ میں کیس حل کر رہی ہوں
تمھیں ثبوت چاہیے یاں نہئں شیان نے اکتاتے ہوئے لہجے میں کہا
ہاں چاہیے کہاں ملنا ہو گا ۔۔شہوار نے کہا تو شیان نے پھر اسے اسی کیفے میں ملنے کا کہا
________________________
یہ تمھاری حالت اتنی بری کس نے کی ہے شہوار نے چونکتے ہوئے کہا
بیٹھو ساری باتیں تفصیل سے بتاتا ہوں ۔۔
ائیڈو کیٹ در شہوار ۔جس کے بارے میں مشہور ہے کہ آج تک کوئی وکیل انھیں مات نہیں دے سکا انکی عدالت میں ہمیشہ سچ جیتتا ہے اور وہ صرف سچ کا ساتھ دیتی ہے اسکے علاوہ کیسی کا نہیں اور اسکے لیے اسے کیسی بھی حد تک جانا پڑے وہ جاتی ہے ۔کیوں ٹھیک کہہ رہا ہوں میں شیان نے ایک الگ ہی مسکراہٹ سے اسے دیکھتے ہوئے کہا
میں تمھاری یہاں فضول بکواس سننے نہیں آئی پوائینٹ پہ آو کہاں ہے ثبوت ۔۔بولو شہوار نے غصے سے کہا
مل جاتے ہیں شہوار مل جاتے ہیں صبر کرو ۔۔یہ سب بتانا اور ان سب باتوں سے تمھیں آگاہ کروانا بہت ضروری ہے کیونکہ جب مجرم کا نام تمھیں پتا چلے گا تو تمھارا یہ سب سچ کا ساتھ ۔۔سب کچھ ایک دفعہ ڈگمگائے گا ۔
بکواس بند کرو ۔۔شیان اور بولو۔۔
اگر میں یہ کہوں کہ اس رے کیٹ کا ماسڑ مائینڈ تمھارے ہی خاندان سے ہے تو کیا ۔ائیڈوکیٹ در شہوار ۔۔سچ کا ساتھ دے گی یا ۔۔دوسرے وکیلوں کی طرح ۔۔بھک جائے گی ۔جیسے شیان نے کہا شہوار فورا بولی
ایک بات یاد رکھنا شیان فراز عدالت میں کھڑے ہوتے مجھے صرف یہی پتا ہوتا ہے کہ میں نے انصاف کی فتح کروانی ہے ۔۔اور مجرم کو اسکے انجام تک پہچانا ہے پھر وہ چاہے ۔۔میرا اپنا قریبی ہی کیوں نہ ہوں
وہ کہتے ہیں نہ “انصاف کے معاملے میں کوئی رشتہ داری نہیں دیکھی جاتی”
تو بس ۔۔
خوشی ہوئی تمھارا زندہ دل جذبہ دیکھ کر۔۔اب زرا دل کو تھامنا کیوں اسکے بعد ۔تمھیں سہارے کی ضرورت ہو گی
یہ وہ یو ایس بئ جس میں اوڈیو ریکارڈنگ ہیں اس میں اس ماسٹر مائینڈ کی آواز ہے تم یہ سن کر ۔۔پتا لگا سکتی ہو یہ آواز کس کی ہے ۔۔
شہوار نے چونک کر کو اس یو ایس بی کو غور سے دیکھا
تمھیں یقین ہے میں وہ آواز پہچان سکتی ہوں ۔۔
ہاں ۔ضرور ۔۔کیونکہ وہ آواز تمھارے نام نہاد شوہر ۔۔آئی ایس پی روہان علی خان کی ہے ۔۔یہ الفاظ سنتے ہی
شہوار یک دم ساکت رہ گئ ۔۔اسکی انکھوں میں کوئی حرکت نہیں تھا اسے یوں لگا جیسے اسکی سانسیں رک گئ ہوں ۔۔اسکی پیشانی پر پسینے کی دھارئیں بہنے لگی ۔ہاتھوں میں کپکی سی طاری تھی اور زبان پر نہیں نہیں کے الفاظ دوڑ رہے تھے ۔۔
اب ۔۔یقینا تمھیں سہارے کی ضرورت ہے مس ائیڈوکٹ در شہوار ۔۔
اس رے کیٹ کا ماسٹر ماینڈ ہے روہان علی خان جو پولیس کی وردی پہنے اس کی طاقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جو کالے دھندے کر رہا ہے ۔۔اور پتا ہے یہ حالت میری کس نے کی ہے ۔۔
روہان نے ۔۔کیونکہ اسے پتا تھا کہ مجھے اس کے رے کیٹ کے بارے میں پتا چل چکا ہے اور اسنے مجھے دھمکی دی تھی کہ میں اپنی زبان کو تالہ لگائے رکھوں ورنہ اس سے بھی بدتر حالت ہو گی ۔۔
اب بولو ۔ائیڈوکیٹ در شہوار کیا انصاف کی عدالت کھڑے ہو ۔۔کر ۔سچ کا ساتھ دو گی یا پھر اپنے شوہر کے اس رے کیٹ کا حصہ دار بنوں گی ۔ اہنی باتوں پہ قائم رہنا ۔۔شیان نے کہا اور وہاں سے چل دیا
میں نے کہا تھا کہ میں روہان سے بہتر ہوں ابھی بھی کچھ نہیں بیگڑا میں تمھیں اپنی زندگی میں اپناوں گا بس تم ایک دفعہ ہاتھ بڑھاو شیان نے کہا اور وہاں سے چل دیا
روہان ! ۔۔نہیں ۔۔وہ ۔۔ایسا ۔۔لیکن شیان کی جو حالت ہوئی ہے ۔۔افف خدایا ۔میں ایسے شخص ۔کے ساتھ رہ رہی ہوں
_________
آج تم کچھ زیادہ لیٹ نہیں ہو گئ شہوار؟ روہان نے بے چینی کے عالم میں اس سے مخاطب ہوا وہ بہت دیر سے اسکا گھر انتظار کر رہا تھا اور فون بھی آف جانے پر وہ اور زیادہ فکر مند ہو گیا تھا ۔”اور تم نے اپنا فون کیوں بند کر رکھا ہے ؟ میں نے اتنی کالز کی لیکن تم نے ایک بھی رسیو نہیں کی روہان مسلسل بول رہا تھا لیکن وہ آگے سے خاموش تھی بلکل خاموش ۔۔
کیا ہوا ہے شہوار ؟ سب کچھ ٹھیک تو ہے؟ کچھ ہوا ہے کیا؟
روہان شہوار کی طرف بڑھا ۔۔وہ بلکل ساکت کھڑی تھی اور کیسی سوال کا جواب نہیں دے رہی تھی ۔۔
شہوار خدا کے لیے مجھے بتاو کیا ہوا ہے؟ جیسے روہان نے کہا شہوار نے ایک نگاہ اس پر ڈالی اور کہا
“اب تک کتنی بالغ لڑکیوں کے سودے کر چکے ہو روہان علی خان ”
جیسے یہ الفاظ روہان نے سنے وہ وہی دھک رہ گیا اسکے قدم وہی زمین میں منجمد ہو گئے ۔اور چونکتے ہوئے کہا
کیا؟ یہ کیا کہہ رہی ہو شہوار ۔۔
بولو ؟ بتاو اب تک کتنی لڑکیوں کا باہر سودا کر چکے ہو کتنی لڑکیوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیل چکے ہو سچ بول دو روہان تمھارا رے کیٹ بے نقاب ہو چکا ہے تم رینگے ہاتھوں پکڑے ے ہو ۔۔تمھیں کیا لگا کیسی کو تمھارے اس کالے دھندے کا علم نہیں ہو گا ۔تمھاری اس کالی وردی سے تمھارے سارے کالے دھندے چھپ جائیں گے نہیں روہان ۔۔کبھی نہیں میں ایسا نہیں ہونے دوں گی ۔۔
شہوار تسلسل سے بول رہی تھی روہان ابھی تک شوک میں تھا اسے بلکل بھی شہوار کی باتوں کی سمجھ نہیں آ رہی تھی ۔وہ جھنجلا کے بولا
شہوار تم کیا کہہ رہی ہو؟ اور کس رے کیٹ کی بات کر رہی ہو اور میں نے کیسی لڑکی کی سمگلنگ نہیں کی ۔۔
واہ ۔۔واہ ۔۔ایکٹنگ بھی کمال کرتے ہو تم ! اپنے ہے کام کو نہیں پہنچا رہے ہیں چلو میں بتا دیتی ہوں پھر تمھیب اب کچھ یاد آ جائے گا ۔تمھیں پتا ہے میں اس دفعہ کونسا کیس لڑ رہی ہوں اسلام آباد میں لڑکیوں
کے سمگلنگ رے کیٹ کا کیس ۔اور میں اتنے ہفتوں سے اس رے کیٹ کے خلاف ثبوت ڈھونڈ رہی تھی لیکن ہر بار ناکام رہ جاتی کیونکہ انکے خوف سے کوئی زبان کھولنے کو تیار نہیں تھا ۔۔اور اس رے کیٹ کے ماسڑ کے خلاف ثبوت چاہیے تھا ۔۔اور آج مجھے ثبوت مل ہی گیا دیر سے ہی لیکن ۔اونٹ پہاڑ کے نیچے آ ہی گیا ۔۔میں باہر کی دنیا میں بھیڑیا تلاش کرتی رہی ۔۔اور مجھے کیا پتا تھا بھیڑیا گھر میں ہی موجود ہے
تمھارے خلاف ثبوت ہے روہان علی خان کہ تم اس رے کیٹ میں ملوث ہو اور اس رے کیٹ کو چلاتے ہو ۔۔اور پتا ہے آج مجھے اس بات پر شرم آ رہی ہے کہ میں تم جیسے گندے شخص کے نکاح میں ہوں
یہ الفاظ ۔۔کیسی سرد لہر کی طرح اسکے پورے وجود کو سن کر گئے تھے ۔۔آج شہوار نے روہان کی ذات پر انگلی اٹھائی تھی ۔۔
کیا تمھیں لگتا ہے میں اس رے کیٹ میں ملوث ہوں ۔۔روہان نے دھبی آواز سے کہا
مجھے یقین ہے روہان ۔ آڈیو ریکاڈر میں تمھاری آواز ان کر تو ۔۔مجھے یقین آگیا ۔۔اور یہ ناٹک مت کرو ۔میرے سامنے ۔۔اس سے میرا دل موم نہیں ہو گا ۔
اور کس قدر گر چکے ہو تم ۔۔جب شیان کو اس رے کیٹ کے بارے میں پتا چلا تم نے اسے اپنا پولیس ہونئ کا روب جمایا ۔اس بیچارے کو بھلا وجہ کیسی بھی بھی تحت مارا کیوں؟ بولو؟ ایسا کیوں کیا ۔۔
میں۔۔۔میں ۔پاگل تھی جو تمھارے میں سوچنے لگی کہ تم ۔۔ایسے انسان نہیں ہو ۔۔لیکن پولیس والے ہو ۔حرام کھانے کی عادت تو ہو گی
جیسے شہوار نے کہا وہ فورا بولا…
جاری ہے
شہوار نے غصے بڑھی نظروں سے شیان کو دیکھا اور ٹیکسی سے اترنے لگی ۔
ارے ۔شہوار کیا ہو گیا ہے ۔۔میں نے کیا کہنا ہے تمھیں بیٹھ جاو ۔۔شیان نے جلدی سے کہا
تم اپنی بکواس بند رکھو ۔۔اور کچھ مت کہو مجھے ۔۔سن لیا ۔۔شہوار خاموشی سے ۔۔بیٹھ ۔گئ شہوار نے ڈرائیور کو تھانے کا پتا دیا ۔۔اور پہلے اسے وہاں اتارنے کو کہا ۔
شہوار۔۔۔شیان ابھی کچھ بولتا کہ شہوار فورا بولی ۔
اب اگر تم نے میرا نام لیا ۔۔تو چلتی ہوئی گاڑی سے نیچے پھینک دوں گی
ہائے ۔۔اتنا غصہ ۔۔اور جان دھمکی شیان حیران ہوا
جی ۔۔پولیس والے کے بیوی ہوں نہ تو غصہ ہو گا اور اسے جان کی دھمکی مت سمجھیے ۔گا کر بھی دوں گی
جیسے ٹیکسی تھانے کے قریب رکی شیان بھی جھٹ سے باہر نکلا
کہ اسی ثناہ کے دوران عاقب بھی تھانے سے باہر نکل رہا تھا جیسے اسنے شہوار کے ساتھ شیان کو دیکھا وہ بہت حیران ہوا ۔۔
________________________
شہوار تم جیسے روہان نے دیکھا وہ اپنی چئیر سے بے اختیار کھڑا ہوا
ہاں ۔۔کیوں میں نہیں آ سکتی ۔۔شہوار کیبن میں داخل ہوئی
نہیں نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے آو بیٹھو ۔۔روہان نے چئیر پر بیٹھنے کا اشارہ کیا
“میں نے سوچا اکھٹے لنچ کر لیتے ہیں ”
یہ تو بہت اچھا کیا تم نے ۔۔اچھا لاو کیا بنایا ہے مجھے بھی بہت بھوک لگی ہے ۔۔روہان نے جلدی سے کہا لیکن وہ اسکے آنے سے پہلے عاقب کے اسرار کرنے پر لنچ کر چکا تھا لیکن اسنے شہوار کو بلکل بھی ظاہر ہونے دیا اور ایسے ظاہر کیا جیسے اسے بہت بھوک لگی ہو ۔۔
شہوار بے اختیار مسکرائی اور لنچ بکس میں سے کھانہ نکالا
اچھا تمھارے اب آفس کا نظام کیسا ہے مطلب لڈو وغیرہ ابھی تک کھیلی جاتی ہے
اچھا آپ کو کیا لگتا ہے ۔پولیس والوں کے پاس اتنا فر ی نہیں ہوتے ہاں البتہ وکیلوں کے بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا روہان نے جان بھوج کر طنزا کیا
“کیا مطلب وکیلوں کے بارے میں کہا نہیں جاسکتا تمھارے خیال سے وکیل نکمے فارغ بیٹھے لڈو کھیل رہے ہوتے ہیں البتہ رہی بات یہ تو ۔۔یہ عادت پولیس والوں میں ،میں نے دیکھی ہے شہوار نے بھی ترک بہ ترک جواب دیا
اچھا ! کہان دیکھی تھی ۔یہ عملی مثال جیسے روہان نے کہا شہوار فورا بولی
اپنے ہی شوہر کے تھانے میں ۔۔جیسے شہوار نے کہا روہان نے بے اختیار قہقا لگایا
ہم بیچارے بھلے مانس لوگ کہاں کرتے ہیں ایسے کام ۔
ابھی یہی گفتگو جاری تھی ۔۔کہ شہوار نے روہان کا ہاتھ دیکھا جس میں خون رس رہا تھا
ر۔۔۔روہان ک۔کیا ہوا ہے تمھارے ہاتھ کو ۔اسکے چہرے کے تاثرات بدلے
کچھ نہیں ہوا ہلکی سی چوٹ لگی ہے ۔۔صیح ہو جائے گا روہان نے لاپرواہی سے کہا
کیسے ٹھیک ہو جائے گا ۔۔لاپرواہی کی حد دیکھو پٹی تک نہیں کی اور ۔کہہ رہے ہو ٹھیک ہو جائے گا اگر میں نہ دیکھتی تو تم نے تو ایسے ہئ رہنے دینا تھا
فرسٹ ائیڈ بکس ہے ۔۔شہوار نے جلدی سے کہا
ہاں ۔۔روہان نے کہا اور پولیس کانسٹیبل سے منگوایا
لاو ادھر دو ہاتھ مجھے ۔۔۔شہوار نے روہان کا ہاتھ پکڑا
کچھ نہیں ہوا شہوار صرف معمولی سی چوٹ ہے روہان نے ہنستے ہوئے کہا
تمھارے لیے ہو گی معمولی سی چوٹ اور خدا کے لیے اپنے اس نشے کو بند کر دو روہان ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا شہوار نے پٹی کرتے ہوئے کہا
کیا سزہ ملے گی ۔مجھ بدبخت کو۔
ہر دفعہ کے تحت پوری زندگی اس نشے سے آگ کر دینے کی سزہ سنائی جاتی ہے آپ کو ۔۔اسلیے آج سے ابھی سے چھوڑو چین سموکر جیسے شہوار نے کہا وہ فورا بولا
پھر سے بولنا
کیا؟ شہوار چونکی
وہی ۔۔۔جو پہلے کہا ہے ۔۔
تم پاگل ہو ۔۔شہوار نے ہنستے ہوئے کہا
تمھاری باتوں پہ روہان نے جھٹ سے جواب دیا
________________________
جی ہم آپکی بیٹی زرش کا ہاتھ اپنے بیٹے عاقب کے لیے مانگنے کے لیے آئیں ہیں
جیسے شاہد صاحب نے کہا سامنے بیٹھی سکینہ بیگم اور ساتھ شیان کی والدہ وہ پوری طرح چونک گئ ۔کچھ دور کھڑئ زرش بھی دھک رہ گئ تھئ
کیا؟ سکینہ بیگم نے بے اختیار کہا
جی ۔۔ہمیں آپ کی بیٹی پسند ہے ماشاللہ بہت اچھی اور پیاری بیٹی ہے ہم آپ کے جواب کے منتظر رہے گے ۔۔
عاقب کی والدہ نے خوشگوار لہجے میں کہا
ج۔۔۔جی ۔۔ہم بتا دییں گے سکینہ بیگم کی آواز اٹک رہی تھی
ان لوگوں کے جانے کے بعد سکینہ بیگم فورا زرش کے کمرے میں گئ
یہ کیا ہے زری؟
کیا امی ؟ زرش نے چونک کے سکینہ بیگم کو دیکھا
اتنی بھولی مت بنو ۔۔شیان سے جان چھڑانے کے لیے یہ سب کیا ہے ناں ۔۔۔جیسے سکینہ بیگم نے کہا وہ فورا بولی
امی خدا کا خوف کریں کیا کہہ رہی ہیں آپ اپنی ہی سگی اولاد پر شک کر رہی ہیں ۔اور آپ کو لگتا ہے یہ سب میں نے کیا ہے تو پھر ٹھیک ہے ہاں میں نے ہی انھیں بلوایا ہے تاکہ میری اس درندے سے تو جان چھوٹے جو سب کی زندگیاں برباد کرنے پر تلا ہوا ہے ۔زرش نے غصے سے کہا
تو بھی وہی ہر رہئ ہے جو تیری بہن نے کیا سکینہ بیگم کے الفاظوں سے زرش بلکل حیران رہ گئ
یہ آپ کہہ رہی ہیں آپ سگی ماں ہیں شہوار ۔کی اور آپ کو ابھی بھی آپی کو قصور وار ٹھہراتے ہیں کیوں نہیں سمجھ میں آ رہی ۔۔کہ یہ سب کیا دھڑا شیان کا ہے ۔۔آپی بیچاری کی زندگی برباد کر کے رکھ دی اسنے زرش نے غصے سے کہا اور باہر جانے لگی تھی کہ رکی اور سکینہ بیگم کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
اور کہہ دیجیے گا مجھے رشتہ قبول ہے ۔۔اور اب اس فیصلے سے مجھے کوئی روک نہیں سکتا
____________________________
آپ کو شرم نہیں آئی ایسی حرکت کرتے ہوئے ۔۔زرش نے فون پر عاقب سے بات کرتے ہوئے کہا
کیا ہوا ہے ؟ عاقب جھنجلایا
کیا سمجھ رہے ہیں خود ایسے کرنے سے آپ میری ٹینشز کو اور بڑھاوا دے رہے ہیں زرش نے اکتاتے ہوئے کہا
زرش دیکھو میری بات سنو ۔اگر میں ایسا نہ کرتا تو تمھاری والدہ زبردستی تمھارا نکاح شیان سے پڑھاتی اور کیا تم اس شخص کے ساتھ ساری زندگی گزارنے کا سوچ سکتی ہو جس نے صرف شک کی دیواریں کھڑے کرنے اور لوگوں کی عزت نفس کو اچھالنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا اور میں نے کونسا تہذیب کے دائرے سے باہر ہو کر رشتہ بھیجا باقاعدہ اپنے گھر والوں کو بتایا اور وہ بھی اس رشتے سے خوش ہیں اور اگر ابھی بھی تمھیں یہ لگتا ہے کہ یہ سب نہیں ہونا چاہیے تو ٹھیک ہے ۔۔میں تم پر پریشر نہیں ڈالوں گا یہ اب تم منحصر ہے کہ تم کیا فیصلہ کرتی ہو اگر انکار کرنا ہوا تو بلاشبہ کر دینا ۔۔اگر نہیں تو مجھے خوشی ہو گی کہ تم نے مجھے سمجھا
ہم مل کے بات کر سکتے ہیں زرش نے آئستگی سے کہا
ہاں ۔۔ضرور ۔عاقب نے جلدی سے کہا
ٹھیک ہے میں بتا دیتی ہوں کہاں ملنا ہے زرش نے یہ کہتے ہوئے فون بند کیا
___________________________
روہان اور اسکے ساتھ دیگر پولیس والے ۔۔چکنگ پوسٹ پہ تھے جب روہان نے شیان کو دیکھا عاقب اسے دوپہر
والے واقع کے بارے میں بتا چکا تھا ۔۔اسے شیان پر اسقدر غصہ تھا ۔۔کہ وہ۔فورا اسکی طرف بڑھا اور ساتھ کھڑے پولیس کانسٹیبل کو کہا ۔پکڑ اسے اور لے کر آ تھانے ۔اور درج کر ایف آئی آر اسکے خلاف کہ اسنے آئی ایس روہان علی خان کی بیوی سے ملنے کی کوشش کی ۔۔ہے روہان اسے گریبان سے پکڑ کر گھسٹیتا ہوا تھانے میں لے کر گیا سب پولیس والوں پر خوف سے خاموشی کے تالے لگے ہوئے تھے آج روہان کو اسقدر غصہ آیا تھا کہ ہر پولیس والا اسکے قریب جانے پر کترا رہا تھا
اتنا مارو اس کمینے کو ۔اس کی چیخیں مجھے باہر سنائی دئیں روہان نے کہا اور جیل سے باہر نکلنے لگا ۔
وہی ہو رہا ہے جو میں نے چاہا تھا ۔۔شیان نے دل میں سوچا اور اپنا پہلا پینترہ آزمایا اور کہا
وہ تم سے پہلے مجھے پسند کرتی تھی ۔۔جیسے یہ الفاظ روہان نے سنے وہ بھڑک اٹھا اور تیزی سے دو قدم بڑھاتا ہوا اسکے قریب گیا اور شیان کو گرئیبان سے پکڑ کر تسلسل سے دو تین تھپڑ اسکی گالوں پر رسید کیے ۔
بیوی ہے وہ میری ۔سنا تم نے اگر اب تو اسکے آگے پیچھے گھومتا ہوا نظر آیا تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا جو بھی اسکی طرف دیکھے گا تو آنکھیں نکال دوں گا ۔ ڈھنڈا لاو ۔۔روہان نے کہا اور ساتھ ہی اس پر ڈھنڈوں کی بارش کر دی ۔۔
لگتا اب تھوڑی سمجھ آگئ ہو گی ۔چل نکل ۔چل اٹھ ۔۔
نکالو اس گنفی کو تھانے سے ۔۔روہان نے ساتھ کھڑے پولیس کانسٹیبل کو ۔۔حکم دیا وہ فورا شیان کو لیے باہر تھانے سے لے کر گیا
اوئے ۔۔۔وہ صاحب کی بیوی ہیں ۔اب کی بار یہ سوچ کر پیچھا کرنا انکا ۔۔آج ٹریلر کل پوری فلم لگے گئ چل جا ۔۔
پولیس کانسٹیبل نے دلاسا دیتے ہوئے اسے بھیجا ۔
بس یہی کام تو میں چاہتا تھا ۔۔۔کیا سمجھتے ہو تم خود کو آئی سی پی صاحب ۔۔اب دیکھنا آپکی محبت کے ساتھ ہوتا کیا ہے
وہ ابھی تھانے سے باہر نکلا تھا جب اسنے شہوار کو کال کی
پہلی دفعہ پر کال نہیں اٹھائی گئ دو تین دفعہ ٹرائی کرنے میں بھی کوشش ناکام تھی ۔۔آخر بار شیان نے اپنا آکری داو چلا تو وہ کامیاب ہوا کال اٹھا لی گئ تھی
ثبوت چاہیے ؟ جیسے شیان نے کہا شہوار چونکی
کیا مطلب؟
۔ ان دونوں جو تم ۔سب سے بڑا کیس حل کر رہئ ہو اسکے متعلق ۔۔بات کر رہا ہوں اس رے کیٹ کے ماسٹر مائینڈ کا پتا لگوانا ہے ناں ۔۔تو آو آج تمھیں ثبوت بھی دونگا ۔۔
میں کیسے یقین کروں شہوار جنجھلائی اور تمھیں کس نے بتایا یہ میں کیس حل کر رہی ہوں
تمھیں ثبوت چاہیے یاں نہئں شیان نے اکتاتے ہوئے لہجے میں کہا
ہاں چاہیے کہاں ملنا ہو گا ۔۔شہوار نے کہا تو شیان نے پھر اسے اسی کیفے میں ملنے کا کہا
________________________
یہ تمھاری حالت اتنی بری کس نے کی ہے شہوار نے چونکتے ہوئے کہا
بیٹھو ساری باتیں تفصیل سے بتاتا ہوں ۔۔
ائیڈو کیٹ در شہوار ۔جس کے بارے میں مشہور ہے کہ آج تک کوئی وکیل انھیں مات نہیں دے سکا انکی عدالت میں ہمیشہ سچ جیتتا ہے اور وہ صرف سچ کا ساتھ دیتی ہے اسکے علاوہ کیسی کا نہیں اور اسکے لیے اسے کیسی بھی حد تک جانا پڑے وہ جاتی ہے ۔کیوں ٹھیک کہہ رہا ہوں میں شیان نے ایک الگ ہی مسکراہٹ سے اسے دیکھتے ہوئے کہا
میں تمھاری یہاں فضول بکواس سننے نہیں آئی پوائینٹ پہ آو کہاں ہے ثبوت ۔۔بولو شہوار نے غصے سے کہا
مل جاتے ہیں شہوار مل جاتے ہیں صبر کرو ۔۔یہ سب بتانا اور ان سب باتوں سے تمھیں آگاہ کروانا بہت ضروری ہے کیونکہ جب مجرم کا نام تمھیں پتا چلے گا تو تمھارا یہ سب سچ کا ساتھ ۔۔سب کچھ ایک دفعہ ڈگمگائے گا ۔
بکواس بند کرو ۔۔شیان اور بولو۔۔
اگر میں یہ کہوں کہ اس رے کیٹ کا ماسڑ مائینڈ تمھارے ہی خاندان سے ہے تو کیا ۔ائیڈوکیٹ در شہوار ۔۔سچ کا ساتھ دے گی یا ۔۔دوسرے وکیلوں کی طرح ۔۔بھک جائے گی ۔جیسے شیان نے کہا شہوار فورا بولی
ایک بات یاد رکھنا شیان فراز عدالت میں کھڑے ہوتے مجھے صرف یہی پتا ہوتا ہے کہ میں نے انصاف کی فتح کروانی ہے ۔۔اور مجرم کو اسکے انجام تک پہچانا ہے پھر وہ چاہے ۔۔میرا اپنا قریبی ہی کیوں نہ ہوں
وہ کہتے ہیں نہ “انصاف کے معاملے میں کوئی رشتہ داری نہیں دیکھی جاتی”
تو بس ۔۔
خوشی ہوئی تمھارا زندہ دل جذبہ دیکھ کر۔۔اب زرا دل کو تھامنا کیوں اسکے بعد ۔تمھیں سہارے کی ضرورت ہو گی
یہ وہ یو ایس بئ جس میں اوڈیو ریکارڈنگ ہیں اس میں اس ماسٹر مائینڈ کی آواز ہے تم یہ سن کر ۔۔پتا لگا سکتی ہو یہ آواز کس کی ہے ۔۔
شہوار نے چونک کر کو اس یو ایس بی کو غور سے دیکھا
تمھیں یقین ہے میں وہ آواز پہچان سکتی ہوں ۔۔
ہاں ۔ضرور ۔۔کیونکہ وہ آواز تمھارے نام نہاد شوہر ۔۔آئی ایس پی روہان علی خان کی ہے ۔۔یہ الفاظ سنتے ہی
شہوار یک دم ساکت رہ گئ ۔۔اسکی انکھوں میں کوئی حرکت نہیں تھا اسے یوں لگا جیسے اسکی سانسیں رک گئ ہوں ۔۔اسکی پیشانی پر پسینے کی دھارئیں بہنے لگی ۔ہاتھوں میں کپکی سی طاری تھی اور زبان پر نہیں نہیں کے الفاظ دوڑ رہے تھے ۔۔
اب ۔۔یقینا تمھیں سہارے کی ضرورت ہے مس ائیڈوکٹ در شہوار ۔۔
اس رے کیٹ کا ماسٹر ماینڈ ہے روہان علی خان جو پولیس کی وردی پہنے اس کی طاقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جو کالے دھندے کر رہا ہے ۔۔اور پتا ہے یہ حالت میری کس نے کی ہے ۔۔
روہان نے ۔۔کیونکہ اسے پتا تھا کہ مجھے اس کے رے کیٹ کے بارے میں پتا چل چکا ہے اور اسنے مجھے دھمکی دی تھی کہ میں اپنی زبان کو تالہ لگائے رکھوں ورنہ اس سے بھی بدتر حالت ہو گی ۔۔
اب بولو ۔ائیڈوکیٹ در شہوار کیا انصاف کی عدالت کھڑے ہو ۔۔کر ۔سچ کا ساتھ دو گی یا پھر اپنے شوہر کے اس رے کیٹ کا حصہ دار بنوں گی ۔ اہنی باتوں پہ قائم رہنا ۔۔شیان نے کہا اور وہاں سے چل دیا
میں نے کہا تھا کہ میں روہان سے بہتر ہوں ابھی بھی کچھ نہیں بیگڑا میں تمھیں اپنی زندگی میں اپناوں گا بس تم ایک دفعہ ہاتھ بڑھاو شیان نے کہا اور وہاں سے چل دیا
روہان ! ۔۔نہیں ۔۔وہ ۔۔ایسا ۔۔لیکن شیان کی جو حالت ہوئی ہے ۔۔افف خدایا ۔میں ایسے شخص ۔کے ساتھ رہ رہی ہوں
_________
آج تم کچھ زیادہ لیٹ نہیں ہو گئ شہوار؟ روہان نے بے چینی کے عالم میں اس سے مخاطب ہوا وہ بہت دیر سے اسکا گھر انتظار کر رہا تھا اور فون بھی آف جانے پر وہ اور زیادہ فکر مند ہو گیا تھا ۔”اور تم نے اپنا فون کیوں بند کر رکھا ہے ؟ میں نے اتنی کالز کی لیکن تم نے ایک بھی رسیو نہیں کی روہان مسلسل بول رہا تھا لیکن وہ آگے سے خاموش تھی بلکل خاموش ۔۔
کیا ہوا ہے شہوار ؟ سب کچھ ٹھیک تو ہے؟ کچھ ہوا ہے کیا؟
روہان شہوار کی طرف بڑھا ۔۔وہ بلکل ساکت کھڑی تھی اور کیسی سوال کا جواب نہیں دے رہی تھی ۔۔
شہوار خدا کے لیے مجھے بتاو کیا ہوا ہے؟ جیسے روہان نے کہا شہوار نے ایک نگاہ اس پر ڈالی اور کہا
“اب تک کتنی بالغ لڑکیوں کے سودے کر چکے ہو روہان علی خان ”
جیسے یہ الفاظ روہان نے سنے وہ وہی دھک رہ گیا اسکے قدم وہی زمین میں منجمد ہو گئے ۔اور چونکتے ہوئے کہا
کیا؟ یہ کیا کہہ رہی ہو شہوار ۔۔
بولو ؟ بتاو اب تک کتنی لڑکیوں کا باہر سودا کر چکے ہو کتنی لڑکیوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیل چکے ہو سچ بول دو روہان تمھارا رے کیٹ بے نقاب ہو چکا ہے تم رینگے ہاتھوں پکڑے ے ہو ۔۔تمھیں کیا لگا کیسی کو تمھارے اس کالے دھندے کا علم نہیں ہو گا ۔تمھاری اس کالی وردی سے تمھارے سارے کالے دھندے چھپ جائیں گے نہیں روہان ۔۔کبھی نہیں میں ایسا نہیں ہونے دوں گی ۔۔
شہوار تسلسل سے بول رہی تھی روہان ابھی تک شوک میں تھا اسے بلکل بھی شہوار کی باتوں کی سمجھ نہیں آ رہی تھی ۔وہ جھنجلا کے بولا
شہوار تم کیا کہہ رہی ہو؟ اور کس رے کیٹ کی بات کر رہی ہو اور میں نے کیسی لڑکی کی سمگلنگ نہیں کی ۔۔
واہ ۔۔واہ ۔۔ایکٹنگ بھی کمال کرتے ہو تم ! اپنے ہے کام کو نہیں پہنچا رہے ہیں چلو میں بتا دیتی ہوں پھر تمھیب اب کچھ یاد آ جائے گا ۔تمھیں پتا ہے میں اس دفعہ کونسا کیس لڑ رہی ہوں اسلام آباد میں لڑکیوں
کے سمگلنگ رے کیٹ کا کیس ۔اور میں اتنے ہفتوں سے اس رے کیٹ کے خلاف ثبوت ڈھونڈ رہی تھی لیکن ہر بار ناکام رہ جاتی کیونکہ انکے خوف سے کوئی زبان کھولنے کو تیار نہیں تھا ۔۔اور اس رے کیٹ کے ماسڑ کے خلاف ثبوت چاہیے تھا ۔۔اور آج مجھے ثبوت مل ہی گیا دیر سے ہی لیکن ۔اونٹ پہاڑ کے نیچے آ ہی گیا ۔۔میں باہر کی دنیا میں بھیڑیا تلاش کرتی رہی ۔۔اور مجھے کیا پتا تھا بھیڑیا گھر میں ہی موجود ہے
تمھارے خلاف ثبوت ہے روہان علی خان کہ تم اس رے کیٹ میں ملوث ہو اور اس رے کیٹ کو چلاتے ہو ۔۔اور پتا ہے آج مجھے اس بات پر شرم آ رہی ہے کہ میں تم جیسے گندے شخص کے نکاح میں ہوں
یہ الفاظ ۔۔کیسی سرد لہر کی طرح اسکے پورے وجود کو سن کر گئے تھے ۔۔آج شہوار نے روہان کی ذات پر انگلی اٹھائی تھی ۔۔
کیا تمھیں لگتا ہے میں اس رے کیٹ میں ملوث ہوں ۔۔روہان نے دھبی آواز سے کہا
مجھے یقین ہے روہان ۔ آڈیو ریکاڈر میں تمھاری آواز ان کر تو ۔۔مجھے یقین آگیا ۔۔اور یہ ناٹک مت کرو ۔میرے سامنے ۔۔اس سے میرا دل موم نہیں ہو گا ۔
اور کس قدر گر چکے ہو تم ۔۔جب شیان کو اس رے کیٹ کے بارے میں پتا چلا تم نے اسے اپنا پولیس ہونئ کا روب جمایا ۔اس بیچارے کو بھلا وجہ کیسی بھی بھی تحت مارا کیوں؟ بولو؟ ایسا کیوں کیا ۔۔
میں۔۔۔میں ۔پاگل تھی جو تمھارے میں سوچنے لگی کہ تم ۔۔ایسے انسان نہیں ہو ۔۔لیکن پولیس والے ہو ۔حرام کھانے کی عادت تو ہو گی
جیسے شہوار نے کہا وہ فورا بولا…
جاری ہے
Leave a Reply