کہو مجھ سے محبت ہے از اقراء خان قسط نمبر 2
جیسے وہ یونیورسٹی داخل ہوا سب کے قدم چلتے ہوئے اچانک رک گئے ۔۔۔سب کی نگاہوں کا مرکز بن گیا ۔وہ وائٹ شرٹ اور بلیک پینٹ میں ملبوث آئستینیں کہنیوں تک کی ہوئی اور ہاتھ میں سلگائی ہوئی سگریٹ جس کا دھواں ہوا میں مسلسل تحلیل ہو رہا تھا آنکھوں میں کالے چشمون کا پہرا ۔سب اسکی جانب غور سے متوجہ تھے جیسے جیسے وہ اپنے قدم بڑھا رہا تھا ۔۔سب لوگوں کے قدم منجمد ہو رہے تھے ۔۔۔
یار کتنا ہینڈسم ہے یہ ۔۔زرش نے بے اختیار دیکھتے ہوئے کہا وہ آپنی آنکھوں کو جھپک نہیں پا رہی تھی
کون ہے یہ ؟ ساتھ کھڑی لڑکی نے زرش سے پوچھا
ہاں دیکھ نہیں رہی ۔اسکی پرسینلٹی سے ۔۔ہائے اللہ ۔کتنا ہینڈسم ہے ۔۔وہ اسکے قریب سے گزرا تھا ۔
وہ ایک دم ۔۔۔اسکی موجودگی کو محسوس کرنے لگی ۔
__________________________
لیکن سر ۔۔ہماری یونیورسٹی میں ایسا کچھ نہیں ہوا ۔۔پرنسپل ۔۔ہربڑا کے اٹھ کھڑا ہوا ۔۔
او ۔۔۔میرا دماغ مت کھا ۔۔آوٹ آف کنڑوک ہو جائے گا روہان اب میز پر ٹانگ پر ٹانگ چڑھائے بیٹھ گئا
سر۔ہماری یونیورسٹی میں کوئی سمگلنگ کیس نہیں ہے
جھوٹ مت بول ۔۔۔استاد ہے تو اسکے درجے کا اھترام کر ۔شکر منا ۔۔ورنہ اب تک تو زندہ میرے سامنے کھڑے نہ ہوتا
یہ ہے کورٹ کا وارئینٹ ۔۔اور اب دیکھتا ہوں مجھے کون روکتا ہے
وہ یہ کہتے ہوئے آفس سے باہر نکلا۔
دوسرے پولیس والے ۔چھان بین کرنے لگے۔
روہان ابھی اگے بڑا تھا کہ زرش اچانک کلاس سے نکلی ۔وہ اچانک اس سے ٹکرانے لگی تھی کہ اسنے خود کو سنبھال لیا
سنبھل کے میڈم جی! جیسے اسنے اپنی گہری آواز میں کہا وہ وہی ساکن کھڑی رہ گئ یوں مانوں وہ سن ہو گئ ہو اسکی آواز ۔اسکے کانوں میں ابھی تک گونج رہی تھی وہ اسے جاتا ہوا دیکھ رہی تھی وہ نارمل قد کا تھا ۔۔مگر وہ ناچاہتے ہوئے بھی اس سے نگاہیں نہیں ہٹا پا رہی تھی
پولیس والوں نے ۔۔چند سٹوڈینٹس کو پکڑا ۔جن سے نشہ برامد ہوا تھا ۔
لے کے جاو ان سب کو ۔روہان نے بلند آواز میں کہا
اور ہے کیسی کے پاس تو وہ خود اچھے بچوں کی طرح ہمارے حوالے کر دے ۔۔ورنہ میں بہت برا پیش آوں گا ۔۔روہان کے کہنے پر۔سب چپ تھے ۔کوئی نہیں بولا ۔۔
چلیے پرنسپل صاحب جیل کی سیر کر آتے ہیں لگاو بھئ ہتھ کڑی ۔روہان نے طنزا مسکراتے ہوئے کہا
_____________________
شادی کی تیاریاں زور و شور پہ تھی ۔ہر طرف بینڈ باجوں کی آوازیں تھی سب لوگ برات کے آنے کا انتظار کر رہے تھے شہوار کو بڑی مشکل سے دو دن کی چھٹی ملی تھی کیونکہ اسکی کزن رابعہ کی شادی تھی جو اسکی سب سے اچھی دوست تھی
شہوار تم آ رہی ہو ناں ۔رابعہ نے فون پر بات کرتے ہوئے کہا
ہاں ضرور ۔۔۔یہ کیسے ہو میری کزن کی شادی ہو اور میں نہ آوں ۔۔شہوار نے الماری سے کپڑے نکالتے ہوئے کہا
ہاں ہاں مکھن نہ لگاو پتا ہے مجھے ۔۔کتنا کرتی ہو مجھ سے پیار ۔۔اتنا کہ ۔میری مہندی پر نہیں آئی اور اتنی منتیں مساجد کرنے کے باجود میڈم آج آرہی ہے ۔۔۔رابعہ نے طنزا کیا
یار پتا ہے تمھیں بھی ۔۔کام بہت ہے ۔ابھی ایک کیس کی کاروائی چل رہی ہے اس پر اتنا ٹائم لگ جاتا ہے ۔۔لیکن اب تمھارا شکوہ کرنا ۔۔بلکل ناگوار ہے میں ۔۔آ تو رہی ہوں ۔۔
شہوار اب اپنے ہاتھوں میں چوڑیاں پہن رہی تھی ۔
اچھا اب تم تیار ہو ہم آجاتے ہیں ابھی شہوار نے کہا اور فون بند کر دیا
شہوار نے فون سامنے ڈریسنگ ٹیبل پر رکھ دیا ۔۔اور اپنے بالوں کو سنوارنے لگی ۔۔کہ پیچھے سے کیسی کی اہٹ محسوس کی
وہ جلدی سے پلٹی ۔شہوار کے چہرے پر بے اختیار مسکراہٹ چھا گئ ۔
بہت خوبصورت لگ رہی ہو ۔۔شیان اسکے نزدیک کھڑا تھا
جھوٹی تعریف ۔۔سمجھوں ۔۔۔شہوار نے انکھیں جھکائیں
بہر حال ایک شوہر اپنی خوبصورت بیوی ۔۔کی تعریف کر رہا ہے ۔اور آپ ہیں ۔کہ ہمارے احساسات کی دھجیاں اڑا رہی ہیں مس ائیڈوکیٹ در شہوار ۔۔پلیز ہم پر رحم کریں ۔مجرموں کی فہرست میں ہمیں شمار نہ کریں ۔۔شیان نے جیسے کہا
شہوار نے اسے دیکھا ۔ اور مسکراہٹ سے کہا
اچھا ۔۔۔تو میں نے اس مجرم کو اپنی زندگی میں آنے کا حق بھی دیا ہے ۔۔۔شیان فراز ۔
اچھا یہ میں تمھارے لیے کچھ لیا ہوں ۔شیان نے گلاب کے گجرے اسکی طرف بڑھائے ۔
اپنے ہاتھ آگے کرو ۔۔شیان نے شہوار کے دونوں ہاتھوں میں گجرے پہنائے ۔۔
ایک بات یاد رکھنا شہوار ۔میری زندگی میں ایک شخص کی بہت اہمیت ہے اور وہ تم ہو ۔۔
جیسے شیان نے کہا ۔شہوار نے اسکے ہاتھ کو مضبوطی سے تھام لیا
***********************
کیسے ہو بھائی ۔۔جیسے روہان نے ۔گھر میں قدم رکھا ۔وہ وہی کھڑا ہو گیا
او۔۔۔۔ساریہ تم ۔۔۔وہ خوشی سے چہچا اٹھا
ہاں ۔۔۔وہ آگے بڑھی اور بے اختیار اسکے گلے لگ گئ
کیسے ہو آئے سی پی روہان علی خان
بلکل ٹھیک ۔تم کیسی ہو ۔روہان نے مسکراتے ہوئے کہا
میں بلکل ٹھیک ابھی ابھی آئی ہوں احمد چھوڑ کر گئے تھے ۔
یہ تو بہت اچھی بات ہے اور ۔۔۔علی کہاں ہے وہ نظر نہیں آ رہا جیسے روہان نے کہا
ساریہ جلدی سے بولی یہی ہے شرارتئ ۔۔روہان میں کہہ رہی ہوں تم نے اسے بہت بیگاڑ دیا ہے ۔۔
ارے ۔۔وہ میرا شیر ہے ۔۔۔ادھر آو علی ۔روہان نے آگے ہو کر علی کو اپنی گود میں اٹھا لیا
ماموں میں نے بھی آپکی طرح گن مین بننا ہے
ہاں ماموں کی جان ۔۔ضرور چلو آو
اچھا تم دونوں بیٹھو میں کھانا بناتی ہوں ساریہ نے کہا اور کچن میں چلی گئ
روہان علی کو ساتھ لیے کچن میں آگیا
خالہ کیسی ہیں روہان نے علی کو کھیلاتے ہوئے پوچھا
ٹھیک ہیں ۔۔۔البتہ تمھارے بارے میں پوچھ رہی تھی ۔جیسے ساریہ نے کہا روہان نے جھٹ سے اسکی طرف دیکھا
کیوں ؟
شادی کے متعلق کہہ رہی ہیں ۔۔کہ روہان کو اب شادی کے بارے میں سوچ لینا چاہیے ۔۔۔ساریہ نے سلاد کاٹتے ہوئے کہا
ہاہہا بہت اچھا سوچا خالہ نے انھیں کہے اماں ابا کے جانے کے بعد چاہے انھوں نے ہماری پرورش کی لیکن میں یہ حق انھیں نہئں دوں گا شادی ۔جیسا عذاب مجھ سے برداشت نہیں ہوتا
بھائی اس میں غلطی ہی کیا ہے صیح تو کہہ رہی ہیں خالہ ۔تمھاری بیوی آئے جو تمھارا خیال رکھے ۔۔اب میں تو روز روز نہئں آتی رہوں گی گھر علی ابھی چھوٹا ہے تو ہر ہفتے بعد آ جاتی ہوں بعد میں یہ سکول جانا شروع ہو گیا ۔۔تو بہت مشکل ہو جائے گا
دیکھو میرے پیارے بھائی ۔۔شادی عذاب نہیں ہے ۔۔ اور تم بتاو تمھیں کیسی لڑکی چاہیے ہم ویسے ہی ڈھونڈے گے یا کوئی نظر میں ہے ساریہ اب کھانا ڈائینگ ٹیبل پر رکھ رہی تھی
مجھے ۔۔۔اس حوالے میں اب کوئی بات نہیں کرنی ساریہ میں ابھی شادی نہیں کرنا چاہتا مجھے ابھی تک کوئی لڑکی پسند نہیں ائی کوئی آئے سی پی روہان علی خان کی ٹکر کی ملی نہیں جو ۔۔میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بے خوف بات کرے کوئی ایسی ملی نہیں جیسے روہان نے کہا اسے بے اختیار در شہوار کا عکس نظر آیا
“اور ایک بات یاد رکھنا جس دن مجھے تمھارے یا تمھارے تھانے کے خلاف کوئی ثبوت مل گیا تو کتے کی طرح گلے میں پٹا باندھ کر گھسٹتے ہوئے عدالت لے کر جاوں گی ۔۔”
روہان نے جلدی سے ۔۔اسے نظر انداز کرنے کی کوشش کی
ہائے اللہ ۔۔۔ایسی لڑکی کہاں سے ملے گی ۔۔۔یہ سنتے ہی روہان نے بے اختیار قہقا لگایا
________________________
ہمیں خبر ملی ہے ۔۔۔ یہاں پر غیر ضروری آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا ہے ۔۔روہان نے ۔جیسے کہا ۔۔شیان جلدی سے آگے بڑا
نہیں سر ۔۔۔ایسا کچھ نہیں ہوا ان فیکٹ ہم خود شادی میں آتش بازی کے خلاف ہیں ۔۔
روہان نے یہ سنتے ہی ایک زور دار تھپڑ اسکے چہرے پر رسید کیا
تو رپورٹ تیرے ۔۔۔وہ کہتے کہتے رک گیا ۔۔ہمیں کیسی نے اطلاع دی ہے اسنے اس قدر غصے سے کہا کہ سب لوگ کانپ گئے
ایک منٹ انسپکڑ ۔۔جیسے روہان نے سنا وہ وہی رک گیا
وہ اسکے سامنے آئی در شہوار کی نظریں وہی رک گئ ۔۔جب اسنے آئے سی پی روہان علی خان کو دیکھا ۔
آپ کو کس نے حق دیا کہ آپ کیسی بے گناہ کو تھپڑ مارے ۔۔بولیں ۔۔وہ اسکی طرف بڑھی
او ۔۔تو آتش بازی ۔۔۔ کی آواز یہاں سے آئی تھی اسنے تیخا طنزا کیا
اپنی بکواس بند رکھیں ۔۔آئے سی پی صاحب ۔۔۔
ویسے مجھے حیرانگی ہوتی ہے ۔۔آپ سب لوگوں پر ۔جب کام کرنے کا وقت ہوتا ہے تب ڈھیٹوں کی طرح ٹانگ پہ ٹانگ چڑھائے۔۔۔غفلت کی نیند میں مبتلا ہوتے ہیں ۔اور جہاں پر کام نہیں ہوتا ۔وہاں منہ اٹھا کر خاکی وردی کا روب جمانے آ جاتے ہیں
کوئی کیس چاہیے کا روائی کے لیے بولیے ۔۔میں لے دیتی ہوں وکیل ہوں بہت بڑے پڑے ہیں کیس پیسوں کی تنگی ہے ۔شہوار نے بھی الفاظ کی تیخا تانی استعال کی
اپنی حد میں رہیے ۔۔میڈم جی اگر میں بول نہیں رہا تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ میں کچھ نہیں کر سکتا ۔۔انسان کی عزت اپنے ہاتھ میں ہوتی ہے
اور میرے خیال میں آپکو اسکی کوئہ پروا نہیں اسکی آنکھوں میں غصہ صاف دیکھائی دیا
وہ کیا ہے ۔۔وکیل ہوں نہ ۔۔تو پولیس والوں کی اصلیت بتاتے ہوئے سچائی ۔۔بتاتی ہوں جو اکثر چبتی ہے ۔۔
آپ کو غلط ۔۔اطلاع دی گئ ہے آپ چاہے تو کیسی سے بھی پوچھ لے یہاں کوئہ قانون کی خلاف ورز ی نہیں کی گئ کیونکہ یہاں سب قانون کی پاسداری کرتے ہیں سمجھے آپ ۔
ایک بات یاد رکھنا ۔۔۔مجھ سے پنگا مت لینا روہان نے دانت پیچتے ہوئے کہا
تو پھر میں کہتی ہوں ائے سی پی روہان علی خان در شہوار سے پنگا مت لینا
اسنے روہان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالتے ہوئے کہا
____
جیسے وہ پلٹا ایک قدم رک گیا اور شہوار کی جانب ایک تیخی نگاہ ڈالی اور کہا
ایک نہ ایک دن ۔۔آپ کی اس اکڑ کو اپنے پیروں تلے مسل کر گزروں گا مس ائیڈوکیٹ در شہوار ۔روہان کے الفاظوں میں نفرت صاف جھلک رہی تھی سب خاموش تھے ۔۔۔روہان کے جانے کے بعد ۔۔شہوار نے سارے معاملے کو سمیٹا اور اندر چلی گئ جہاں پر زرش اور اور دوسری لڑکیاں رابعہ کو تیار کر رہی تھیں
آ گئ وکیل صاحبہ ۔زرش نے مسکراتے ہوئے کہا
جی آ گئ اسنے دھبی آواز سے کہا
کیا ہوا ہے آپی ۔۔باہر سب کچھ ٹھیک ہے زرش بے اختیار کھڑی ہوئی
ہاں سب کچھ ٹھیک ہے ۔۔۔بس کچھ لوگوں کا خوامخوہ دماغ خراب ہوئے تھے سیٹ کر کے آئی ہوں
مطلب آپی آپ پولیس والوں سے بھڑ گئ ۔۔زرش چونکی
بات اسنے شروع کی تھی ۔۔۔پتا نہیں کیا سمجھتا ہے وہ پولیس والی تو کوئی خصلت نہیں ہے اس میں رشوت خوری سے سیٹوں میں ۔۔اپنا روب جمائے بیٹھے ہیں جیسے شہوار نے کہا
زرش جلدی سے بولی
ہائے آپی سارے پولیس والے ایک جیسے نہیں ہوتے ۔۔اسنے اسکا عکس ۔۔اپنی آنکھوں میں دیکھا ۔ کچھ پولہس والے تو ۔اتنے ہینڈسم اور ایماندار ہوتے ہیں اور آپ کو پتا ہے آج ہماری یونی میں ایک پولیس والا آیا تھا مائی گاڈ آپی ۔۔اتنا ہینڈسم اور دیکھنے میں ایماندار اور شریف بھی تھا ۔
وہ چہچا کر بتا رہی تھی ۔۔۔
شہوار نے بے اختیار غورتے ہوئے زرش کو دیکھا اور کہا
تم کچھ زیادہ تسبیحاں نہیں نکال رہی پولیس والوں کی ۔۔
اور جس طرح کا حلیہ میں نے پولیس والے کا دیکھا ہے اگر تم وہاں ہوتی ۔۔تو شاید تمھیں بھی انکی اصلیت کا پتا چل جاتا ۔
ایک نمبر کا بد تمیز بد لحاظ ۔۔بے ایمان اور سڑئیل ۔۔پولیس والا تھا ۔۔پتا نہیں خود کو کیا سمجھتے ہیں شہوار نے بھی روہان کا عکس دیکھا
اتنی دشمنی ۔۔۔سمجھ سکتئ ہوں وکیل جو ہیں ۔۔جیسے لوہا لوہے کو کاٹتا ہے وہسے ہی پولیس والے وکیل ۔۔۔ابھی زرش کہتی کے شہوار نے جھٹ سے اسکی بات کاٹی
تم چپ رہو ۔۔کم از کم وکیل اتنے گرے ہوئے نہیں ہوتے ۔۔
شہوار نے کہا اور وہاں سے چلی گئ
پتا نہیں آپی کو اتنی چڑ کیوں ہے پولیس والوں سے ۔زرش نے کندھے اچکاتے ہوئے کہا
___________________________
جلدی کرو ۔۔۔جو بھی کرو مجھے اس طندی کو پکڑنا ہے ۔۔اسنے طیش میں اکر ٹیبل پر پڑی چیزیں نیچے گرا دی ۔۔
صاحب ہم نے بہت چیک کیا ہے لیکن اس وکیل نے آج تک نہ کوئی رشوت لی اور نہ ہی کوئی دو نمبر کام کیا ہے جس سے ہمیں انکے خلاف کوئہ ثبوت ملے ۔۔۔جیسے پولہس کانسٹیبل نے کہا اسنے غصے سے اسکو گریبان سے پکڑا اور کہاط
دودھ سے دھلے نہیں ہوتے وکیل ۔۔۔سنا تم نے ۔۔جو بھی کرو ۔۔مجھے اس ائیڈوکیٹ در شہوار کو ہتھ کڑیاں لگانی ہے کوئہ بھی جھوٹا کیس اس پر ۔۔تھوبو جو بھی لیکن اسکی اکڑ اسکی زبان چپ کروانی ہے مجھے سنا تم نے جاو ۔۔۔پتا کرو اسکے بارے میں اور ۔۔
آخر وہ بھی وکیل ہے دنیا کے سامنے نہ سہی ۔۔پیٹھ پیچھے تو کوئی کالے دھندے کیے ہوں گے ۔۔مس در شہوار نے اس سچائی کی مورتی کو ۔۔۔ایک دفعہ ۔ہتھ کڑی نہ لگادوں تو میرا نام بھی روہان علی خان نہیں اسنے ایک اور سگریٹ سلگائی
____________________________
آپ دیکھیں فکر مت کریں مجھے پہلے ایک دفعہ آپ کی بیٹی سے بات کرنی ہو گی اگر اسے وہاں زبردستی رکھا گیا ہے تو میں ضرور آپ کا کیس لوں گی لیکن اگر وہ وہاں اپنی مرضی ۔۔ابھی شہوار نے کہا سامنے بیٹھے ۔۔۔ایک بوڑھے آدمی نے جلدی سے کہا
نہیں نہیں بیٹا ۔۔میری بیٹی ایسی نہیں ہے ۔۔۔مجھے پورا یقین ہے اپنی بیٹی وہ ایسی جگہ پر ۔۔جا ہی نہیں سکتی اسے زبر دستی اس ائیریا کے لوگ اٹھا کر لیں گیے ہیں اور ہم نے بہت کوشش کی پولیس کی مدد لینا چاہی لیکن کوئی تیار ہی نہیں ہے اس ائریا پر رئیڈ مارنے کے لیے خدا کے لیے ۔۔میری بیٹی کو بچا لو ۔۔بیٹا ۔۔میں تمھارے اگے ہاتھ جوڑتا ہوں
ارے نہیں نہیں انکل آپ فکر مت کریں آپ کی بیٹی آپ کے پاد ہو گی اور یہ میرا وعدہ ہے ۔۔بس آپ مجھے اسکی ایک فوٹو دئیں دئین تا کہ اگر میں وہاں جاوں تو اسے پہچان سکوں اپ فخر مت کریں بس مجھے اسکا بیانئہ ریکارڈ چاہیے ۔اسکے بعد ۔۔مجھ پر چھوڑ دئیں ۔۔
در شہوار نے بوڑھے ادمی کو حوصلہ دیا
_______________________
کون ہے کس کو موت پر رہی ہے ۔۔۔جیسے روہان نے فون اٹھایا
وہ فورا کھڑا ہو گا
یس سر ۔۔۔۔
کہا رئیڈ ڈالنی ہے ۔۔۔روہان نے پھر سے فون پر ۔۔۔پوچھا
رئیڈ لائیٹ ائیریا ۔۔پر ۔۔آپ سن رہے ہیں نہ میں کیا کہہ رہاں ہوں وہاں ۔۔سمگنلگ کا بھی دھندا ہو رہا ہے اور اج ابھی اپنی ٹیم کے ساتھ جائیں اور سب کو پکڑ کر لائیں
جیسے ڈی سی پی نے کہا روہان فورا بولا
اوکے سر ۔۔۔
شہوار ۔۔اپنا بھیس بدل ۔۔کر ۔۔اس ایریا میں داخل ہوئی تاکہ کوئی اسے پہچان نہ سکے ۔۔۔وہاں ہر طرف ۔۔بے حیائی ۔۔تھی ۔جہاں ۔یہ منظر دیکھ کر ۔۔شہوار کا دل ہل گیا ۔جب اسنے بالغ لڑکیوں کو وہاں دیکھا ۔
اوئے ۔۔۔۔کہا ۔۔جیسے شہوار ائینٹر ہوئی ۔۔وہاں موجود ایک عورت نے اسے روکا ۔
وہ ۔۔وہ۔۔میں شہوار اٹکی
کیا میں میں لگا رکھا ہے ۔۔کچھ بول کیا لینے آئی ہے تو ۔۔۔
وہ۔۔۔وہ۔در اصل میں ۔ایک پارٹی کی طرف سے آئی ہوں ۔۔میرے بوس نے مجھے اس ائیڈئے کا ٹھیکانہ دیا ہے سنا ہے یہاں پر ہر طریقے کا ۔۔شہوار نے اپنے الفاظوں کو دبایا اسکا دل خون کے آنسو ۔۔رو رہا تھا ۔۔کہ اپنے وطن عزیز میں آدم حوا کی اس طرح تزلیل کی جاتی تھی
او اچھا اچھا ۔۔سمجھ گئ ۔۔۔ او لا سب لڑکیوں کو ۔۔
جیسے اس عورت نے کہا سامنے کھڑے آدمی نے ۔۔فورا اسکہ بات پر عمل کیا
جیسے سب لڑکیاں اسکے سامنے لا کر کھڑی کی ۔وہ ۔وہی ساکت رہ گئ ۔اسکا دل ڈوب رہا تھا ۔۔جب اسنے اس نھنی پری کو وہاں دیکھا ۔
وہ اپنے ہاتھوں کو زور سے پکرے کھڑی ۔۔ہلک میں اسکی سانسیں اٹک رہی تھی چہرے پر آنسو روا تھے ۔
شہوار نے اسے پہچان لیا اب بس کیسی طرح کر کے اس سے بات کرنی تھی تاکہ ثبوت اسے مل جائے اور وا آسانی سے کوئی مضبوط کیس بنائے انکے خلاف
لے دیکھ ۔۔لے ان میں سے کوئی ۔۔
ابھی شہوار کچھ کہتی ۔۔کہ دروازہ اچانک کھولا ۔۔
جیسے آئے سی پی رہان علی خان نے ۔۔ان چہرے میں ۔۔کھڑا ایک شہوار کا چہرہ دیکھا تو وہ وہی دھک رہ گیا ۔۔
پکڑو ۔۔سب کو ۔۔ہر طرف ہل چل مچ گئ ۔۔۔وہ اسکی طرف دیکھ کر طنزا مسکرایا
شہوار بے اختیار نہ میں سر ہلایا..
جاری ہے
یار کتنا ہینڈسم ہے یہ ۔۔زرش نے بے اختیار دیکھتے ہوئے کہا وہ آپنی آنکھوں کو جھپک نہیں پا رہی تھی
کون ہے یہ ؟ ساتھ کھڑی لڑکی نے زرش سے پوچھا
ہاں دیکھ نہیں رہی ۔اسکی پرسینلٹی سے ۔۔ہائے اللہ ۔کتنا ہینڈسم ہے ۔۔وہ اسکے قریب سے گزرا تھا ۔
وہ ایک دم ۔۔۔اسکی موجودگی کو محسوس کرنے لگی ۔
__________________________
لیکن سر ۔۔ہماری یونیورسٹی میں ایسا کچھ نہیں ہوا ۔۔پرنسپل ۔۔ہربڑا کے اٹھ کھڑا ہوا ۔۔
او ۔۔۔میرا دماغ مت کھا ۔۔آوٹ آف کنڑوک ہو جائے گا روہان اب میز پر ٹانگ پر ٹانگ چڑھائے بیٹھ گئا
سر۔ہماری یونیورسٹی میں کوئی سمگلنگ کیس نہیں ہے
جھوٹ مت بول ۔۔۔استاد ہے تو اسکے درجے کا اھترام کر ۔شکر منا ۔۔ورنہ اب تک تو زندہ میرے سامنے کھڑے نہ ہوتا
یہ ہے کورٹ کا وارئینٹ ۔۔اور اب دیکھتا ہوں مجھے کون روکتا ہے
وہ یہ کہتے ہوئے آفس سے باہر نکلا۔
دوسرے پولیس والے ۔چھان بین کرنے لگے۔
روہان ابھی اگے بڑا تھا کہ زرش اچانک کلاس سے نکلی ۔وہ اچانک اس سے ٹکرانے لگی تھی کہ اسنے خود کو سنبھال لیا
سنبھل کے میڈم جی! جیسے اسنے اپنی گہری آواز میں کہا وہ وہی ساکن کھڑی رہ گئ یوں مانوں وہ سن ہو گئ ہو اسکی آواز ۔اسکے کانوں میں ابھی تک گونج رہی تھی وہ اسے جاتا ہوا دیکھ رہی تھی وہ نارمل قد کا تھا ۔۔مگر وہ ناچاہتے ہوئے بھی اس سے نگاہیں نہیں ہٹا پا رہی تھی
پولیس والوں نے ۔۔چند سٹوڈینٹس کو پکڑا ۔جن سے نشہ برامد ہوا تھا ۔
لے کے جاو ان سب کو ۔روہان نے بلند آواز میں کہا
اور ہے کیسی کے پاس تو وہ خود اچھے بچوں کی طرح ہمارے حوالے کر دے ۔۔ورنہ میں بہت برا پیش آوں گا ۔۔روہان کے کہنے پر۔سب چپ تھے ۔کوئی نہیں بولا ۔۔
چلیے پرنسپل صاحب جیل کی سیر کر آتے ہیں لگاو بھئ ہتھ کڑی ۔روہان نے طنزا مسکراتے ہوئے کہا
_____________________
شادی کی تیاریاں زور و شور پہ تھی ۔ہر طرف بینڈ باجوں کی آوازیں تھی سب لوگ برات کے آنے کا انتظار کر رہے تھے شہوار کو بڑی مشکل سے دو دن کی چھٹی ملی تھی کیونکہ اسکی کزن رابعہ کی شادی تھی جو اسکی سب سے اچھی دوست تھی
شہوار تم آ رہی ہو ناں ۔رابعہ نے فون پر بات کرتے ہوئے کہا
ہاں ضرور ۔۔۔یہ کیسے ہو میری کزن کی شادی ہو اور میں نہ آوں ۔۔شہوار نے الماری سے کپڑے نکالتے ہوئے کہا
ہاں ہاں مکھن نہ لگاو پتا ہے مجھے ۔۔کتنا کرتی ہو مجھ سے پیار ۔۔اتنا کہ ۔میری مہندی پر نہیں آئی اور اتنی منتیں مساجد کرنے کے باجود میڈم آج آرہی ہے ۔۔۔رابعہ نے طنزا کیا
یار پتا ہے تمھیں بھی ۔۔کام بہت ہے ۔ابھی ایک کیس کی کاروائی چل رہی ہے اس پر اتنا ٹائم لگ جاتا ہے ۔۔لیکن اب تمھارا شکوہ کرنا ۔۔بلکل ناگوار ہے میں ۔۔آ تو رہی ہوں ۔۔
شہوار اب اپنے ہاتھوں میں چوڑیاں پہن رہی تھی ۔
اچھا اب تم تیار ہو ہم آجاتے ہیں ابھی شہوار نے کہا اور فون بند کر دیا
شہوار نے فون سامنے ڈریسنگ ٹیبل پر رکھ دیا ۔۔اور اپنے بالوں کو سنوارنے لگی ۔۔کہ پیچھے سے کیسی کی اہٹ محسوس کی
وہ جلدی سے پلٹی ۔شہوار کے چہرے پر بے اختیار مسکراہٹ چھا گئ ۔
بہت خوبصورت لگ رہی ہو ۔۔شیان اسکے نزدیک کھڑا تھا
جھوٹی تعریف ۔۔سمجھوں ۔۔۔شہوار نے انکھیں جھکائیں
بہر حال ایک شوہر اپنی خوبصورت بیوی ۔۔کی تعریف کر رہا ہے ۔اور آپ ہیں ۔کہ ہمارے احساسات کی دھجیاں اڑا رہی ہیں مس ائیڈوکیٹ در شہوار ۔۔پلیز ہم پر رحم کریں ۔مجرموں کی فہرست میں ہمیں شمار نہ کریں ۔۔شیان نے جیسے کہا
شہوار نے اسے دیکھا ۔ اور مسکراہٹ سے کہا
اچھا ۔۔۔تو میں نے اس مجرم کو اپنی زندگی میں آنے کا حق بھی دیا ہے ۔۔۔شیان فراز ۔
اچھا یہ میں تمھارے لیے کچھ لیا ہوں ۔شیان نے گلاب کے گجرے اسکی طرف بڑھائے ۔
اپنے ہاتھ آگے کرو ۔۔شیان نے شہوار کے دونوں ہاتھوں میں گجرے پہنائے ۔۔
ایک بات یاد رکھنا شہوار ۔میری زندگی میں ایک شخص کی بہت اہمیت ہے اور وہ تم ہو ۔۔
جیسے شیان نے کہا ۔شہوار نے اسکے ہاتھ کو مضبوطی سے تھام لیا
***********************
کیسے ہو بھائی ۔۔جیسے روہان نے ۔گھر میں قدم رکھا ۔وہ وہی کھڑا ہو گیا
او۔۔۔۔ساریہ تم ۔۔۔وہ خوشی سے چہچا اٹھا
ہاں ۔۔۔وہ آگے بڑھی اور بے اختیار اسکے گلے لگ گئ
کیسے ہو آئے سی پی روہان علی خان
بلکل ٹھیک ۔تم کیسی ہو ۔روہان نے مسکراتے ہوئے کہا
میں بلکل ٹھیک ابھی ابھی آئی ہوں احمد چھوڑ کر گئے تھے ۔
یہ تو بہت اچھی بات ہے اور ۔۔۔علی کہاں ہے وہ نظر نہیں آ رہا جیسے روہان نے کہا
ساریہ جلدی سے بولی یہی ہے شرارتئ ۔۔روہان میں کہہ رہی ہوں تم نے اسے بہت بیگاڑ دیا ہے ۔۔
ارے ۔۔وہ میرا شیر ہے ۔۔۔ادھر آو علی ۔روہان نے آگے ہو کر علی کو اپنی گود میں اٹھا لیا
ماموں میں نے بھی آپکی طرح گن مین بننا ہے
ہاں ماموں کی جان ۔۔ضرور چلو آو
اچھا تم دونوں بیٹھو میں کھانا بناتی ہوں ساریہ نے کہا اور کچن میں چلی گئ
روہان علی کو ساتھ لیے کچن میں آگیا
خالہ کیسی ہیں روہان نے علی کو کھیلاتے ہوئے پوچھا
ٹھیک ہیں ۔۔۔البتہ تمھارے بارے میں پوچھ رہی تھی ۔جیسے ساریہ نے کہا روہان نے جھٹ سے اسکی طرف دیکھا
کیوں ؟
شادی کے متعلق کہہ رہی ہیں ۔۔کہ روہان کو اب شادی کے بارے میں سوچ لینا چاہیے ۔۔۔ساریہ نے سلاد کاٹتے ہوئے کہا
ہاہہا بہت اچھا سوچا خالہ نے انھیں کہے اماں ابا کے جانے کے بعد چاہے انھوں نے ہماری پرورش کی لیکن میں یہ حق انھیں نہئں دوں گا شادی ۔جیسا عذاب مجھ سے برداشت نہیں ہوتا
بھائی اس میں غلطی ہی کیا ہے صیح تو کہہ رہی ہیں خالہ ۔تمھاری بیوی آئے جو تمھارا خیال رکھے ۔۔اب میں تو روز روز نہئں آتی رہوں گی گھر علی ابھی چھوٹا ہے تو ہر ہفتے بعد آ جاتی ہوں بعد میں یہ سکول جانا شروع ہو گیا ۔۔تو بہت مشکل ہو جائے گا
دیکھو میرے پیارے بھائی ۔۔شادی عذاب نہیں ہے ۔۔ اور تم بتاو تمھیں کیسی لڑکی چاہیے ہم ویسے ہی ڈھونڈے گے یا کوئی نظر میں ہے ساریہ اب کھانا ڈائینگ ٹیبل پر رکھ رہی تھی
مجھے ۔۔۔اس حوالے میں اب کوئی بات نہیں کرنی ساریہ میں ابھی شادی نہیں کرنا چاہتا مجھے ابھی تک کوئی لڑکی پسند نہیں ائی کوئی آئے سی پی روہان علی خان کی ٹکر کی ملی نہیں جو ۔۔میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بے خوف بات کرے کوئی ایسی ملی نہیں جیسے روہان نے کہا اسے بے اختیار در شہوار کا عکس نظر آیا
“اور ایک بات یاد رکھنا جس دن مجھے تمھارے یا تمھارے تھانے کے خلاف کوئی ثبوت مل گیا تو کتے کی طرح گلے میں پٹا باندھ کر گھسٹتے ہوئے عدالت لے کر جاوں گی ۔۔”
روہان نے جلدی سے ۔۔اسے نظر انداز کرنے کی کوشش کی
ہائے اللہ ۔۔۔ایسی لڑکی کہاں سے ملے گی ۔۔۔یہ سنتے ہی روہان نے بے اختیار قہقا لگایا
________________________
ہمیں خبر ملی ہے ۔۔۔ یہاں پر غیر ضروری آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا ہے ۔۔روہان نے ۔جیسے کہا ۔۔شیان جلدی سے آگے بڑا
نہیں سر ۔۔۔ایسا کچھ نہیں ہوا ان فیکٹ ہم خود شادی میں آتش بازی کے خلاف ہیں ۔۔
روہان نے یہ سنتے ہی ایک زور دار تھپڑ اسکے چہرے پر رسید کیا
تو رپورٹ تیرے ۔۔۔وہ کہتے کہتے رک گیا ۔۔ہمیں کیسی نے اطلاع دی ہے اسنے اس قدر غصے سے کہا کہ سب لوگ کانپ گئے
ایک منٹ انسپکڑ ۔۔جیسے روہان نے سنا وہ وہی رک گیا
وہ اسکے سامنے آئی در شہوار کی نظریں وہی رک گئ ۔۔جب اسنے آئے سی پی روہان علی خان کو دیکھا ۔
آپ کو کس نے حق دیا کہ آپ کیسی بے گناہ کو تھپڑ مارے ۔۔بولیں ۔۔وہ اسکی طرف بڑھی
او ۔۔تو آتش بازی ۔۔۔ کی آواز یہاں سے آئی تھی اسنے تیخا طنزا کیا
اپنی بکواس بند رکھیں ۔۔آئے سی پی صاحب ۔۔۔
ویسے مجھے حیرانگی ہوتی ہے ۔۔آپ سب لوگوں پر ۔جب کام کرنے کا وقت ہوتا ہے تب ڈھیٹوں کی طرح ٹانگ پہ ٹانگ چڑھائے۔۔۔غفلت کی نیند میں مبتلا ہوتے ہیں ۔اور جہاں پر کام نہیں ہوتا ۔وہاں منہ اٹھا کر خاکی وردی کا روب جمانے آ جاتے ہیں
کوئی کیس چاہیے کا روائی کے لیے بولیے ۔۔میں لے دیتی ہوں وکیل ہوں بہت بڑے پڑے ہیں کیس پیسوں کی تنگی ہے ۔شہوار نے بھی الفاظ کی تیخا تانی استعال کی
اپنی حد میں رہیے ۔۔میڈم جی اگر میں بول نہیں رہا تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ میں کچھ نہیں کر سکتا ۔۔انسان کی عزت اپنے ہاتھ میں ہوتی ہے
اور میرے خیال میں آپکو اسکی کوئہ پروا نہیں اسکی آنکھوں میں غصہ صاف دیکھائی دیا
وہ کیا ہے ۔۔وکیل ہوں نہ ۔۔تو پولیس والوں کی اصلیت بتاتے ہوئے سچائی ۔۔بتاتی ہوں جو اکثر چبتی ہے ۔۔
آپ کو غلط ۔۔اطلاع دی گئ ہے آپ چاہے تو کیسی سے بھی پوچھ لے یہاں کوئہ قانون کی خلاف ورز ی نہیں کی گئ کیونکہ یہاں سب قانون کی پاسداری کرتے ہیں سمجھے آپ ۔
ایک بات یاد رکھنا ۔۔۔مجھ سے پنگا مت لینا روہان نے دانت پیچتے ہوئے کہا
تو پھر میں کہتی ہوں ائے سی پی روہان علی خان در شہوار سے پنگا مت لینا
اسنے روہان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالتے ہوئے کہا
____
جیسے وہ پلٹا ایک قدم رک گیا اور شہوار کی جانب ایک تیخی نگاہ ڈالی اور کہا
ایک نہ ایک دن ۔۔آپ کی اس اکڑ کو اپنے پیروں تلے مسل کر گزروں گا مس ائیڈوکیٹ در شہوار ۔روہان کے الفاظوں میں نفرت صاف جھلک رہی تھی سب خاموش تھے ۔۔۔روہان کے جانے کے بعد ۔۔شہوار نے سارے معاملے کو سمیٹا اور اندر چلی گئ جہاں پر زرش اور اور دوسری لڑکیاں رابعہ کو تیار کر رہی تھیں
آ گئ وکیل صاحبہ ۔زرش نے مسکراتے ہوئے کہا
جی آ گئ اسنے دھبی آواز سے کہا
کیا ہوا ہے آپی ۔۔باہر سب کچھ ٹھیک ہے زرش بے اختیار کھڑی ہوئی
ہاں سب کچھ ٹھیک ہے ۔۔۔بس کچھ لوگوں کا خوامخوہ دماغ خراب ہوئے تھے سیٹ کر کے آئی ہوں
مطلب آپی آپ پولیس والوں سے بھڑ گئ ۔۔زرش چونکی
بات اسنے شروع کی تھی ۔۔۔پتا نہیں کیا سمجھتا ہے وہ پولیس والی تو کوئی خصلت نہیں ہے اس میں رشوت خوری سے سیٹوں میں ۔۔اپنا روب جمائے بیٹھے ہیں جیسے شہوار نے کہا
زرش جلدی سے بولی
ہائے آپی سارے پولیس والے ایک جیسے نہیں ہوتے ۔۔اسنے اسکا عکس ۔۔اپنی آنکھوں میں دیکھا ۔ کچھ پولہس والے تو ۔اتنے ہینڈسم اور ایماندار ہوتے ہیں اور آپ کو پتا ہے آج ہماری یونی میں ایک پولیس والا آیا تھا مائی گاڈ آپی ۔۔اتنا ہینڈسم اور دیکھنے میں ایماندار اور شریف بھی تھا ۔
وہ چہچا کر بتا رہی تھی ۔۔۔
شہوار نے بے اختیار غورتے ہوئے زرش کو دیکھا اور کہا
تم کچھ زیادہ تسبیحاں نہیں نکال رہی پولیس والوں کی ۔۔
اور جس طرح کا حلیہ میں نے پولیس والے کا دیکھا ہے اگر تم وہاں ہوتی ۔۔تو شاید تمھیں بھی انکی اصلیت کا پتا چل جاتا ۔
ایک نمبر کا بد تمیز بد لحاظ ۔۔بے ایمان اور سڑئیل ۔۔پولیس والا تھا ۔۔پتا نہیں خود کو کیا سمجھتے ہیں شہوار نے بھی روہان کا عکس دیکھا
اتنی دشمنی ۔۔۔سمجھ سکتئ ہوں وکیل جو ہیں ۔۔جیسے لوہا لوہے کو کاٹتا ہے وہسے ہی پولیس والے وکیل ۔۔۔ابھی زرش کہتی کے شہوار نے جھٹ سے اسکی بات کاٹی
تم چپ رہو ۔۔کم از کم وکیل اتنے گرے ہوئے نہیں ہوتے ۔۔
شہوار نے کہا اور وہاں سے چلی گئ
پتا نہیں آپی کو اتنی چڑ کیوں ہے پولیس والوں سے ۔زرش نے کندھے اچکاتے ہوئے کہا
___________________________
جلدی کرو ۔۔۔جو بھی کرو مجھے اس طندی کو پکڑنا ہے ۔۔اسنے طیش میں اکر ٹیبل پر پڑی چیزیں نیچے گرا دی ۔۔
صاحب ہم نے بہت چیک کیا ہے لیکن اس وکیل نے آج تک نہ کوئی رشوت لی اور نہ ہی کوئی دو نمبر کام کیا ہے جس سے ہمیں انکے خلاف کوئہ ثبوت ملے ۔۔۔جیسے پولہس کانسٹیبل نے کہا اسنے غصے سے اسکو گریبان سے پکڑا اور کہاط
دودھ سے دھلے نہیں ہوتے وکیل ۔۔۔سنا تم نے ۔۔جو بھی کرو ۔۔مجھے اس ائیڈوکیٹ در شہوار کو ہتھ کڑیاں لگانی ہے کوئہ بھی جھوٹا کیس اس پر ۔۔تھوبو جو بھی لیکن اسکی اکڑ اسکی زبان چپ کروانی ہے مجھے سنا تم نے جاو ۔۔۔پتا کرو اسکے بارے میں اور ۔۔
آخر وہ بھی وکیل ہے دنیا کے سامنے نہ سہی ۔۔پیٹھ پیچھے تو کوئی کالے دھندے کیے ہوں گے ۔۔مس در شہوار نے اس سچائی کی مورتی کو ۔۔۔ایک دفعہ ۔ہتھ کڑی نہ لگادوں تو میرا نام بھی روہان علی خان نہیں اسنے ایک اور سگریٹ سلگائی
____________________________
آپ دیکھیں فکر مت کریں مجھے پہلے ایک دفعہ آپ کی بیٹی سے بات کرنی ہو گی اگر اسے وہاں زبردستی رکھا گیا ہے تو میں ضرور آپ کا کیس لوں گی لیکن اگر وہ وہاں اپنی مرضی ۔۔ابھی شہوار نے کہا سامنے بیٹھے ۔۔۔ایک بوڑھے آدمی نے جلدی سے کہا
نہیں نہیں بیٹا ۔۔میری بیٹی ایسی نہیں ہے ۔۔۔مجھے پورا یقین ہے اپنی بیٹی وہ ایسی جگہ پر ۔۔جا ہی نہیں سکتی اسے زبر دستی اس ائیریا کے لوگ اٹھا کر لیں گیے ہیں اور ہم نے بہت کوشش کی پولیس کی مدد لینا چاہی لیکن کوئی تیار ہی نہیں ہے اس ائریا پر رئیڈ مارنے کے لیے خدا کے لیے ۔۔میری بیٹی کو بچا لو ۔۔بیٹا ۔۔میں تمھارے اگے ہاتھ جوڑتا ہوں
ارے نہیں نہیں انکل آپ فکر مت کریں آپ کی بیٹی آپ کے پاد ہو گی اور یہ میرا وعدہ ہے ۔۔بس آپ مجھے اسکی ایک فوٹو دئیں دئین تا کہ اگر میں وہاں جاوں تو اسے پہچان سکوں اپ فخر مت کریں بس مجھے اسکا بیانئہ ریکارڈ چاہیے ۔اسکے بعد ۔۔مجھ پر چھوڑ دئیں ۔۔
در شہوار نے بوڑھے ادمی کو حوصلہ دیا
_______________________
کون ہے کس کو موت پر رہی ہے ۔۔۔جیسے روہان نے فون اٹھایا
وہ فورا کھڑا ہو گا
یس سر ۔۔۔۔
کہا رئیڈ ڈالنی ہے ۔۔۔روہان نے پھر سے فون پر ۔۔۔پوچھا
رئیڈ لائیٹ ائیریا ۔۔پر ۔۔آپ سن رہے ہیں نہ میں کیا کہہ رہاں ہوں وہاں ۔۔سمگنلگ کا بھی دھندا ہو رہا ہے اور اج ابھی اپنی ٹیم کے ساتھ جائیں اور سب کو پکڑ کر لائیں
جیسے ڈی سی پی نے کہا روہان فورا بولا
اوکے سر ۔۔۔
شہوار ۔۔اپنا بھیس بدل ۔۔کر ۔۔اس ایریا میں داخل ہوئی تاکہ کوئی اسے پہچان نہ سکے ۔۔۔وہاں ہر طرف ۔۔بے حیائی ۔۔تھی ۔جہاں ۔یہ منظر دیکھ کر ۔۔شہوار کا دل ہل گیا ۔جب اسنے بالغ لڑکیوں کو وہاں دیکھا ۔
اوئے ۔۔۔۔کہا ۔۔جیسے شہوار ائینٹر ہوئی ۔۔وہاں موجود ایک عورت نے اسے روکا ۔
وہ ۔۔وہ۔۔میں شہوار اٹکی
کیا میں میں لگا رکھا ہے ۔۔کچھ بول کیا لینے آئی ہے تو ۔۔۔
وہ۔۔۔وہ۔در اصل میں ۔ایک پارٹی کی طرف سے آئی ہوں ۔۔میرے بوس نے مجھے اس ائیڈئے کا ٹھیکانہ دیا ہے سنا ہے یہاں پر ہر طریقے کا ۔۔شہوار نے اپنے الفاظوں کو دبایا اسکا دل خون کے آنسو ۔۔رو رہا تھا ۔۔کہ اپنے وطن عزیز میں آدم حوا کی اس طرح تزلیل کی جاتی تھی
او اچھا اچھا ۔۔سمجھ گئ ۔۔۔ او لا سب لڑکیوں کو ۔۔
جیسے اس عورت نے کہا سامنے کھڑے آدمی نے ۔۔فورا اسکہ بات پر عمل کیا
جیسے سب لڑکیاں اسکے سامنے لا کر کھڑی کی ۔وہ ۔وہی ساکت رہ گئ ۔اسکا دل ڈوب رہا تھا ۔۔جب اسنے اس نھنی پری کو وہاں دیکھا ۔
وہ اپنے ہاتھوں کو زور سے پکرے کھڑی ۔۔ہلک میں اسکی سانسیں اٹک رہی تھی چہرے پر آنسو روا تھے ۔
شہوار نے اسے پہچان لیا اب بس کیسی طرح کر کے اس سے بات کرنی تھی تاکہ ثبوت اسے مل جائے اور وا آسانی سے کوئی مضبوط کیس بنائے انکے خلاف
لے دیکھ ۔۔لے ان میں سے کوئی ۔۔
ابھی شہوار کچھ کہتی ۔۔کہ دروازہ اچانک کھولا ۔۔
جیسے آئے سی پی رہان علی خان نے ۔۔ان چہرے میں ۔۔کھڑا ایک شہوار کا چہرہ دیکھا تو وہ وہی دھک رہ گیا ۔۔
پکڑو ۔۔سب کو ۔۔ہر طرف ہل چل مچ گئ ۔۔۔وہ اسکی طرف دیکھ کر طنزا مسکرایا
شہوار بے اختیار نہ میں سر ہلایا..
جاری ہے
Leave a Reply