کہو مجھ سے محبت ہے از اقراء خان قسط نمبر 20
کیا مطلب؟ زرش چونکی
مطلب واضح ہے وہ میری شکل دیکھنا نہیں چاہتا بات کرنے کو تیار نہیں ہے وہ مجھ سے اور تم کہہ رہی ہو کہ میں اس سے بات کروں ۔۔شہوار نے زرش کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
تو آپ کو کیا لگتا ہے ۔۔آپ نے اتنا بڑا الزام لگایا تھا ان پر ۔۔انکی ذات پر ۔بے وجہ جھوٹا الزام جو انہوں نے کیا بھی نہیں تھا زرا سوچے آپی اگر یہ سب آپ کے ساتھ ہوتا ۔تو کیا کرتی آپ ؟ بولیں ۔۔اور اس انسان کی تو بات ہی اور ہے ۔۔قسم سے آپی ۔روہان علی خان جیسا محبت کرنے والا شخص میں نے آج تک نہیں دیکھا ۔وہ ہر لحاظ سے ہی اچھے ہیں اخلاق ۔۔جو بھی ہو ۔آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ کو روہان بھائی جیسے شوہر ملے ۔ وہ تو آپ سے بات نہیں کر رہے یہ تو بہت کم تھا میرے خیال سے ۔وہ تو آپ کو چھوڑ کر چلیں جائیں گے
جیسے زرش نے کہا ۔شہوار کے کام کرتے ہوئے ہاتھ وہی رک گئے
بکواس بند کرو زرش ۔اللہ نہ کرے ۔۔ یہ سنتے ہی زرش مسکرائی
صیح تو کہا ہے میں نے ایک سکینڈ اپنے سفر ہر نظر دھرائیں ۔۔جب آپ روہان بھائی کی زندگی میں آئی تھی ۔
تب سے لے ۔کر آپ نے انھیں ۔دکھ دیا ہے ۔صرف درد دیا ہے ۔۔اور اس شخص نے آپ کو صرف محبت دی ہے
اور آپ نے آج تک اپنی محبت کا اظہار نہیں کیا ۔
یہ سنتے ہی ۔۔شہوار چڑی چپ کرو تم ۔۔چلو اندر ۔یہ کہتے ہوئے وہ دونوں نشست گاہ میں گئ جہاں فراز صاحب اور سکینہ بیگم بیٹھے باتیں کر رہے تھے
اچھا بیٹا روہان بیٹا کہاں ہے ؟ وہ نظر نہیں آ رہا جیسے فراز صاحب نے پوچھا ۔۔شہوار نے انکی طرف چائے کا کپ بڑھاتے ہوئے کہا
تایا جان وہ اس وقت ڈیوٹی پر ہوتے ہیں ۔۔۔یہ سنتے ہی فراز صاحب فورا بولیں
او۔۔ہاں ۔۔ٹھیک ہے ۔۔۔بہت ہی اچھا لڑکا ہے روہان کل میں بازار تھا ۔۔
تو وہاں بدو گروں کا بہت جھگڑا ہو رہا تھا اور پولیس بھی وہی موجود تھی ۔۔اس جھرمٹ میں ۔۔اتنی دھکم تھی کہ ساتھ چلتے بھی لوگ اسکی لپٹ میں اگئے اور میں بھی اس زد میں آگیا
وہ تو اچھا ہوا روہان بیٹا وہاں تھا اسنے مجھے وہاں سے نکالا ۔او ر مجھے کلینک لے کر گیا پٹی کروائی اور خود گھر چھوڑ کر گیا۔بہت ہی اعلی اخلاق کا مالک شخص ہے بیٹا واقعی میں بہت خوش ہوا کہ وہ ہمارے خاندان کا حصہ ہے یہ سنتے ہی شہوار یک دم خاموش ہو گئ ۔اسنے ہمیشہ اس شخص کو سنگ دل اور بے رحم کہا تھا جو دوسرے لوگوں کے ساتھ بس بدتر سلوک کرتا ہے ۔اور وہ تو اسکی سوچ برعکس نکلا تھا ۔اب تک جن لوگوں سے شہوار مل چکی تھی سب ہی ۔روہان کے بارے میں یہی کچھ کہتے ۔۔
جی۔جی تایا جان ۔۔میرے جیجا جی ۔۔تو بہت ہی اچھے ہیں ۔۔زرش نے بات کو بھڑاوا دیا ۔۔
اچھا امی جان میں یہی سوچ رہی ہوں کہ آج رات کا کھانہ آپ میرے ہاں کھائیں گے ایسے رات میں آپکی روہان سے بھی ملاقات بھی ہو جائے گی ۔۔
چلو ٹھیک ہے بیٹا جیسے تم چاہو۔سکینہ بیگم نے مسکراتے ہوئے کہا
چلو آو زرش ۔میرے ساتھ آو ۔میرا ہاتھ ۔۔بٹھاو ۔۔شہوار نے کہا اور نشست گاہ سے باہر بڑھی
________________________
آپی آپ سے ایک بہت ضروری بات کرنی ہے زرش نے ہاتھوں کو مسلتے ہوئے کہا
“ہاں بولو” کیا کہنا ہے شہوار نے کیبن سے کچھ نکالتے ہوئے کہا
وہ ۔۔۔آپی۔۔امی نے رشتہ طہہ کر دیا ہے جیسے زرش نے کہا شہوار نے چونک کے اسکی طرف دیکھا
کس کے ساتھ؟
عاقب کے ساتھ ۔۔یہ سنتے ہی ۔شہوار بلکل چونک گئ
کیا عاقب روہان کا دوست ۔۔۔اسنے جھٹ سے پوچھا
ہاں ۔۔وہی زرش نے اثابات میں سر ہلایا ۔
یہ دیکھتے ہی شہوار وہی خاموش ہو گئ ۔۔اور پھر اپنے کام میں مصروف ہونے لگی
آپی ۔۔آپ خوش ہیں ۔
میں کیا کہہ سکتی ہوں زری ۔تم لوگ مجھ سے پوچھے بنا رشتہ طہہ کر سکتے ہو اب میری خوشی اور ناراضگی کا کیا فائدہ ۔
شہوار نے غصے سے کہا
آپی ۔۔ادھر دیکھیں۔۔میں پھس چکی تھی بری طرح ۔میں کیا کرتی ۔۔اس شیان کے بچے نے زندگی حرام کر رکھی تھی میری اور میرے پاس عاقب کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا
کیا مطلب؟ شہوار نے جنھلاہٹ سے کہا
مطلب یہ کہ جس شخص پر ۔آپ آنکھ بند اعتبار کرتی تھی ۔۔اس نے تایا جان سے کہا کہ وہ میرا نکاح زرش سے کروا دیں اور میں اس چنگل میں پھس چکی تھی امی بھی میری حمایت کرنے کو تیار نہیں تھی تو ایسے میں صرف ایک ہی شخص نے میری مدد کی ۔۔اور وہ عاقب تھا ۔۔میں نے آپ کو اسلیے نہیں بتایا کہ آپ کو ہرٹ ہوتا ۔۔جب آپ یہ سب سنتی لیکن اب ۔۔تو اس گھٹیا شخص کی شر سے ۔۔تو ہمیں نجات مل چکی ہے ۔۔
اس قدر گر چکا تھا شیان فراز ۔۔
اپی آپ کی سوچ سے بھی بدتر گر چکا تھا ۔۔وہ اور آپ نے اس شخص کے کہنے پر روہان بھائی کے ساتھ اتنا برا کیا ۔۔زرش نے کہا تو شہوار
۔وہی بلکل چپ ہو گئ
______________________
اسلام و علیکم روہان نے گھر داخل ہوتے ہی ۔کہا
و علیکم اسلام! فراز صاھب اور سکینہ سب لوگ کھڑے ہو گئے وہ بہت عاجزی کے ساتھ سب سے ملا
اتنے میں شہوار پانی کا گلاس لیے آئی
“یہ پانی” اسنے شہوار کو بنا دیکھے پانی کا گلاس پکڑا
کیسے آپ اب انکل ۔۔؟
میں بلکل ٹھیک شکریہ بیٹا اگر تم نہ اس دن ہوتے تو شاید ۔۔
نہیں نہیں انکل اس میں شکریہ والی کیا بات ہے یہ تو میرا فرض ہے ۔۔روہان نے مسکراتے ہوئے کہا
روہان بھائی آپ میری بھرتڈے بھول گئے ہیں ۔۔یہ اچھی بات نہیں ہے جیسے زرش نے کہا تو وہ بے اختیار مسکرایا
اچھا بھی ۔۔سوری ۔۔ایسا کروں گا تمھاری شادی پر ۔تمھیں ایک اچھا سا ڈرس لے کر دوں گا ۔۔کیوں ڈن یہ سنتے ہی سب نے قہقا لگایا
______________________
آج مجھے بہت اچھا لگ رہا ہے ۔۔شہوار نے بیڈ پہ بیٹھتے ہوئے کہا
ہاں ظاہر سی بات ہے گھر والوں سے مل کر خوشی ہوتی ہے ۔۔روہان نے مختصر سا جواب دیا
روہان ۔۔میں تم سے بات کرنا چاہتی ہوں شہوار نے اسکی طرف دیکھتے ہوئے کہا
کیا بتانا چاہتی ہو ۔۔شہوار یہی کہ میں نے غصے میں کہہ دیا ۔نہئں میں اس بارے میں کوئی بات نہیں سننا چاہتا
روہان نے کہا اور اپنی سائیڈ کے لمپ کی لائیٹ آف کر دی
شہوار ۔وہی خاموش اسے دیکھ رہی تھی
_____________________________
روہان ایسا کیوں کر رہے ہو ۔میرے ساتھ ۔۔شہوار نے اسے بازو سے پکڑ کر روکا
وہ آگے سے خاموش تھا
میری بات تو سنوں ایک دفعہ ۔۔روہان ۔۔شہوار نے دھبی ہوئی آواز سے کہا ۔۔
شہوار ۔۔مجھے دیر ہو رہی ہے روہان نے کہا اور راہداری سے باہر کی خانب بڑھ گیا
وہ میرے ساتھ بات نہیں کر رہا ۔۔میری باتوں کا جواب بھی نہیں دیتا ۔۔مجھے کیوں ایک کمی کا احساس ہو رہا ہے دل میں بے چینی سی چھائی رہتی ہے کہ وہ مجھ سے بات نہیں کر رہا واقعی زرش ٹھیک کہہ رہی تھی میں نے اس کے ساتھ بہت ہی برا کیا ہے شاید یہ میری سزہ ہے کہ میں اب ایسے ہی رہوں اگر وہ مجھ سے بات نہیں کرنا چاہ رہا اگر اسکو اسی میں تسکین ملتی ہے تو ٹھیک ہے روہان میں وہ کروں گی جو تمھیں اچھا لگے میں نے تمھارے جذباتوں کی قاتل ہوں میں نے تمھیں بہت درد دیے ہیں
وہ بے چینی کے عالم میں کھڑی ٹیکسی کا انتظار کر رہی تھی جب سامنے روہان کی گاڑی کھڑی ہوئی
وہ جلدی سے گاڑی سے نکلا
تم یہاں! اسنے اپنی آنکھوں سے کالے چشمے کا پہرا ہٹایا
ہاں وہ ۔۔میری گاڑی خراب تھی تو آج ۔۔لوکل۔جانا پڑا یہ سنتے ہی روہان جلدی سے بولا
تو تم مجھے بتا دیتی میں گاڑی بھیج دیتا
تم مجھ سے بات کرنے کو تیار نہیں تھے روہان ۔شہوار نے آئستگی سے کہا روہان نے چہرے کے تاثرات چھپائے
چلو آو میں چھوڑ دیتا ہوں
نہیں میں چلی جاوں گی ۔۔شہوار نے لاپراوہی سے کہا
کیسے چلی جاو گی ۔چلو آو اندر بیٹھو یہ کہتے ہوئے وہ گاڑی میں بیٹھا اور ساتھ ہی کار کا دروازہ کھولا
وہ گاڑی میں بیٹھ گئ
شکریہ ۔۔شہوار نے مسکراتے ہوئے کہا
لیکن روہان نے آگے سے کوئی جواب نہیں دیا
آج رات لیٹ آوں گا کچھ دیر بعد وہ بولا
کیوں کہا جا رہے ہو ؟ شہوار نے اسکی طرف دیکھا
کوئی ضروری کام ہے مجھے تم انتظار نہ کرنا میرا روہان نے ڈرائیو کرتے ہوئے کہا
شہوار اسکے خرد لہجے کو محسوس کر رہی تھی
ٹھیک ہے ۔۔اسنے ہاتھوں کو مسلتے ہوئے جواب دیا
______________________
کیا ایسا کرنے سے اسکے دل میں محبت پیدا کروانا چاہتے ہو عاقب نے اسے دیکھتے ہوئے کہا
جو سگریٹ سلگا رہا تھا
تمھیں کیا لگتا ہے یہ میں جان بھوج کے کر رہا ہوں ایک بات یہ سب میں اسکے دل میں محبت پیدا کرنے لے لیے نہیں مر رہا سمجھے اسے یہ احساس دلا رہاں ہوں کہ ۔کیسی کو درد پہچانا اچھی بات نہیں ہے میں چاہتا ہوں وہ کیسی کے درد کو سمجھے ۔۔ٹھیک ہے
جیسے روہان نے کہا عاقب بے اختیار ہنسا
تو ۔۔تو غصہ کر گیا یار ۔۔
نہیں ۔۔میں نے کب غصہ کیا ہے ۔۔مجھ میں کہاں غصہ ہم تو سیدھے سادھے بندے ہیں محبت کے ہاتھوں مجبور ۔۔اسنے سگریٹ کا کش لیتے ہوئے کہا
واہ واہ کیا کہنے ہیں معصومیت کے اچھا آج جانے کا ارادہ ہے بھی یاں نہیں اتنا ٹائم ہو گیا بھابھی انتظار کر رہی ہوں گی ۔۔عاقب نے گھڑی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
نہیں تھوڑی دیر بعد جاوں گا ۔۔میں نے اسے بتا دیا تھا کہ وہ میرا انتظار نہ کرے اور تم بے فکر رہو وہ میرا انتظار نہیں کرتی وہ سو جائے گی
اچھا اتنا اعتماد ۔ہے کیا پتا وہ نہ سوئی ہو عاقب نے پر اعتمادی سے کہا
چلو دیکھتے ہیں وہ یہ کہتے ہوئے اٹھا اور ٹیبل سے گاڑئ کی چابیاں لی اور باہر کی جانب بڑھا
شہوار بے چینی سے اسکا انتظار کر رہی تھی رات کافی ہو چکی تھی اسنے سونے کی بہت کوشش کی لیکن وہ ہر بار ناکام ہو رہی تھی
جیسے مین گیٹ دروازے کھولنے کی آواز آئی وہ فورا دروازہ کھولنے کے لیے بڑ ی اس سے پہلے روہان دروازہ کھولتا شہوار نے پہلے ہی دروازہ کھول دیا
اتنئ لیٹ ۔۔۔۔
وہ اسکو غور سے دیکھنے لگا
میں نے کہا تھا کہ میرا انتظار مت کرنا
روہان نے اسکی طرف دیکھتے ہوئے کہا
شہوار میں نے ایک فیصلہ کیا ہے ۔۔۔جیسے روہان نے کہا وہ فورا بولی
کیا؟
یہی کہ ۔۔اب میں تمھاری زندگئ میں کبھی دخل اندازئ نہیں کروں گا ۔۔تم چاہتی ہو نہ میں تمھاری زندگی سے چلا جاوں تو ٹھیک ہے ۔۔اب ایسا ہئ ہو گا میں چلا جاوں تم جیسا چاہو اب ویسا ہی ہو گا
یہ سنتے ہی شہوار ایک دم ۔۔۔حیران رہ گئ
_______
اب جیسا تم چاہو رہنا چاہو رہ سکتی ہوں یہ کہتے ہوئے روہان اوپر کمرے کی طرف بڑھا وہ وہی ساکت کھڑی اسے جاتا ہوا دیکھ رہی تھی اسکی آواز حلق سے نہیں نکل رہی تھی کہ وہ اسے روک سکے اسے کچھ کہہ سکے شہوار نے کچھ سوچے سمجھے بنا ہربڑی میں زرش کو کال ملائی جیسے زرش نے کال اٹینڈ کی شہوار جلدی سے بولی۔”زری۔۔و۔۔وہ مجھے چھوڑ کر جا رہا ہے م۔۔میں اسکے بغیر نہیں رہ سکتی وہ کہہ رہا ہے میں ایسے ہی اسکے بنا خوش رہ سکتی ہوں لیکن زری میں ۔میں ۔اسے کیسے بتاوں میں اسکے بنا ایک منٹ نہیں رہ سکتی ۔م۔۔میں کیا کروں زرش شہوار کی آواز کانپ رہی تھی آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے
آپی ۔۔آپی۔۔ہوش میں آئیں ۔زرش نے اسے ٹھنڈا کرتے ہوئے کہا
کیسے ہوش میں آوں زری روہان جا رہا ہے ۔۔وہ مجھے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اکیلا چھوڑ رہا ہے ۔شہوار کا پوارا وجود کانپ رہا تھا پیشانی سے پسینے کی دھارئیں بہنے لگی
میری بات سنیں ۔۔محبت کرتی ہیں نہ تو روک لیں اور اس معاملے کو آپ آج خود دیکھیں گی اس میں ۔میں آپکی مدد نہیں کروں گی
زرش نے یہ کہتے ہوئے فون بند کر دیا
ز۔۔۔زری ۔شہوار نے ہربڑی سے کہا اسی دوران وہ سڑھیاں اترتے ہوئے ساتھ ہاتھ میں سامان پکڑے شہوار کو نظر آیا شہوار دو قدم آگے بڑھئ روہان اب اسکے قریب آرہا تھا ۔”اگر کبھی بھی کوئی مشکل ہو تو مجھے یاد کرنا میں ضرور مدد کروں گا وہ یہ کہتے ہوئے باہر دروازے کی جانب بڑھنے لگا تھا کہ شہوار کی آواز نے اسکے قدم روک دیے
“روکو روہان”
روہان نے پلٹ کر اسے دیکھا
“تم مجھے اکیلا چھوڑ کر جا رہے ہو” شہوار اسکی طرف بڑھی
یہ تمھاری ہی چاہت ہے شہوار میں تو بس تمھاری خوشی کی خاطر کر رہا ہوں سب تمھیں میرا وجود نہیں پسند یہ شادی کو تم نے مجبوری کے تحت قبول کیا اور میں نہیں چاہتا میں تمھیں اور تنگ کروں تمھارے لیے اور مصیبت ثابت ہوں اس سے پہلے مجھے چلے جانا چاہیے
جیسے روہان نے کہا وہ فورا بولی “کس نے کہا تم سے میں تمھارے وجود کو برداشت نہیں کرتی ۔تم نے یہ کیسے سمجھ لیا میں نے اس رشتے کو مجبوری کے تحت قبول کیا ۔کون ہے میرا تمھارے علاوہ روہان ؟ بولو بتاو ۔۔کون ہے ؟ ۔۔کوئہ نہیں ہے شہوار کا سوائے روہان کے ۔۔ہاں میں مانتی ہوں میں نے جو بھی کیا بہت برا کیا اور اس پر میں بہت شرمندہ ہوں روہان لیکن خدا کے لیے میری غلطیوں کی مجھے اتنی بڑی سزہ مت دو ۔مجھے چھوڑ کر جاو گے تو ایک دفعہ بھی نہیں سوچا میرا کیا ہو گا ۔ایک۔۔۔ایک سکینڈ تمھارے بغیر نہیں رہ سکتی میں ت۔۔۔تم نے مجھے اپنا عادی بنا دیا ہے روہان علی خان ۔اور عادت کہاں چھوٹتی ہے میری زندگی میں تمھارے نام سے شروع ہو کر تمھارے نام پر ہی ختم ہوتی ہے کہاں دل کو قرار آتا ہے جب ۔۔محبت کو دور جاتا ہوئے دیکھو ۔۔جان نکل جاتی ہے ۔اور تم نے اتنی بڑی بات کہہ دی ۔ہاں میں غصے والی ہوں لکن اتنا جانتی ہوں روہان میرا غصہ اٹھاتا ہے ۔۔ہاں تمھارے ہر وعدے کو جھوٹا کہتی تھی ۔۔تمھاری محبت کو ہر موڑ پر آزماتی تھی کیونکہ مجھے تمھیں کھونے سے ڈر لگتا تھا، ڈر لگتا تھا اگر تم مجھ سے دور چلے گئے تو ، اور اب تم مجھے چھوڑ کر جا رہے ہو ۔۔م۔۔مجھے معاف کر دو روہان شہوار اسکے قریب کھڑی تھی اسنے یہ کہتے ہوئے اپنا چہرہ نخچے جھکا لیا وہ اسکے سامنے کھڑا تھا ۔۔اور اپنے ہاتھ میں پکڑا سامان نیچے رکھا اور شہوار کے چہرے کو اوپر اپنئ طرف کیا
“اکھٹے چلیں” جیسے روہان نے کہا شہوار نے حیرانگی سے اسکے چہرے کی طرف دیکھا ۔۔ی۔۔یہ تم کہہ رہے ہو ۔۔شہوار نے اٹکتی ہوئی آواز میں کہا
تو ظاہر سی بات ہے میں اپنی بیوی کو اپنے ساتھ ہی لے کر جاوں گا دیکھو بریفیکس میں تمھارے بھی کپڑے ہیں روہان نے ہنستے ہوئے اسکے چہرے سے آنسو صاف کیے
ایک بات یاد رکھنا شہوار میں تمھیں کبھی اکیلا نہیں چھوڑ سکتا اور نہ ہی تمھیں دھوکہ دوں گا اور نہ ہی درد ۔کیونکہ میں اپنی محبت کو بے پناہ چاہتا ہوں اور میں تم سے ناراض نہیں تھا ہاں تھوڑا سا درد ہوا تھا لیکن ۔۔پھر ٹھیک ہو گیا ۔۔
اسنے شہوار کے کندھوں پر اپنے دونوں ہاتھوں کی مضبوط گرفت سے پکڑا ہوا تھا۔
مجھے معاف کر دو ۔۔روہان ۔۔شہوار نے شرمندگی سے کہا
شہوار میں تمھیں کب کا معاف کر چکا ہوں انسان اپنی محبت کی سب غلطیاں معاف کر دیتا ہے اب پلیز اور مت رونا تم روتی ہو تو مجھے اچھا نہیں لگتا
وعدہ کرو آئیندہ کبھی ایسی باتیں نہیں کرو گے”
پکا والا وعدہ روہان نے شہوار کے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے کہا اور بے اختیار مسکرا دیا
“تمھیں مزہ آ رہا ہے ” مجھے ایسے تنگ کر کے شہوار نے روہان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
“کیوں تمھیں کیا لگتا ہے ” شوہر پر کیا بیتتی ہو گی روہان نے جیسے کہا شہوار نے بے اختیار اسکے بازو پر دو تین ضربیں
“واقعی تم نہیں سدھروں گے”
“کبھی بھی نہیں” روہان نے کمرے کی طرف جاتے ہوئے کہا..
جاری ہے
مطلب واضح ہے وہ میری شکل دیکھنا نہیں چاہتا بات کرنے کو تیار نہیں ہے وہ مجھ سے اور تم کہہ رہی ہو کہ میں اس سے بات کروں ۔۔شہوار نے زرش کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
تو آپ کو کیا لگتا ہے ۔۔آپ نے اتنا بڑا الزام لگایا تھا ان پر ۔۔انکی ذات پر ۔بے وجہ جھوٹا الزام جو انہوں نے کیا بھی نہیں تھا زرا سوچے آپی اگر یہ سب آپ کے ساتھ ہوتا ۔تو کیا کرتی آپ ؟ بولیں ۔۔اور اس انسان کی تو بات ہی اور ہے ۔۔قسم سے آپی ۔روہان علی خان جیسا محبت کرنے والا شخص میں نے آج تک نہیں دیکھا ۔وہ ہر لحاظ سے ہی اچھے ہیں اخلاق ۔۔جو بھی ہو ۔آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ کو روہان بھائی جیسے شوہر ملے ۔ وہ تو آپ سے بات نہیں کر رہے یہ تو بہت کم تھا میرے خیال سے ۔وہ تو آپ کو چھوڑ کر چلیں جائیں گے
جیسے زرش نے کہا ۔شہوار کے کام کرتے ہوئے ہاتھ وہی رک گئے
بکواس بند کرو زرش ۔اللہ نہ کرے ۔۔ یہ سنتے ہی زرش مسکرائی
صیح تو کہا ہے میں نے ایک سکینڈ اپنے سفر ہر نظر دھرائیں ۔۔جب آپ روہان بھائی کی زندگی میں آئی تھی ۔
تب سے لے ۔کر آپ نے انھیں ۔دکھ دیا ہے ۔صرف درد دیا ہے ۔۔اور اس شخص نے آپ کو صرف محبت دی ہے
اور آپ نے آج تک اپنی محبت کا اظہار نہیں کیا ۔
یہ سنتے ہی ۔۔شہوار چڑی چپ کرو تم ۔۔چلو اندر ۔یہ کہتے ہوئے وہ دونوں نشست گاہ میں گئ جہاں فراز صاحب اور سکینہ بیگم بیٹھے باتیں کر رہے تھے
اچھا بیٹا روہان بیٹا کہاں ہے ؟ وہ نظر نہیں آ رہا جیسے فراز صاحب نے پوچھا ۔۔شہوار نے انکی طرف چائے کا کپ بڑھاتے ہوئے کہا
تایا جان وہ اس وقت ڈیوٹی پر ہوتے ہیں ۔۔۔یہ سنتے ہی فراز صاحب فورا بولیں
او۔۔ہاں ۔۔ٹھیک ہے ۔۔۔بہت ہی اچھا لڑکا ہے روہان کل میں بازار تھا ۔۔
تو وہاں بدو گروں کا بہت جھگڑا ہو رہا تھا اور پولیس بھی وہی موجود تھی ۔۔اس جھرمٹ میں ۔۔اتنی دھکم تھی کہ ساتھ چلتے بھی لوگ اسکی لپٹ میں اگئے اور میں بھی اس زد میں آگیا
وہ تو اچھا ہوا روہان بیٹا وہاں تھا اسنے مجھے وہاں سے نکالا ۔او ر مجھے کلینک لے کر گیا پٹی کروائی اور خود گھر چھوڑ کر گیا۔بہت ہی اعلی اخلاق کا مالک شخص ہے بیٹا واقعی میں بہت خوش ہوا کہ وہ ہمارے خاندان کا حصہ ہے یہ سنتے ہی شہوار یک دم خاموش ہو گئ ۔اسنے ہمیشہ اس شخص کو سنگ دل اور بے رحم کہا تھا جو دوسرے لوگوں کے ساتھ بس بدتر سلوک کرتا ہے ۔اور وہ تو اسکی سوچ برعکس نکلا تھا ۔اب تک جن لوگوں سے شہوار مل چکی تھی سب ہی ۔روہان کے بارے میں یہی کچھ کہتے ۔۔
جی۔جی تایا جان ۔۔میرے جیجا جی ۔۔تو بہت ہی اچھے ہیں ۔۔زرش نے بات کو بھڑاوا دیا ۔۔
اچھا امی جان میں یہی سوچ رہی ہوں کہ آج رات کا کھانہ آپ میرے ہاں کھائیں گے ایسے رات میں آپکی روہان سے بھی ملاقات بھی ہو جائے گی ۔۔
چلو ٹھیک ہے بیٹا جیسے تم چاہو۔سکینہ بیگم نے مسکراتے ہوئے کہا
چلو آو زرش ۔میرے ساتھ آو ۔میرا ہاتھ ۔۔بٹھاو ۔۔شہوار نے کہا اور نشست گاہ سے باہر بڑھی
________________________
آپی آپ سے ایک بہت ضروری بات کرنی ہے زرش نے ہاتھوں کو مسلتے ہوئے کہا
“ہاں بولو” کیا کہنا ہے شہوار نے کیبن سے کچھ نکالتے ہوئے کہا
وہ ۔۔۔آپی۔۔امی نے رشتہ طہہ کر دیا ہے جیسے زرش نے کہا شہوار نے چونک کے اسکی طرف دیکھا
کس کے ساتھ؟
عاقب کے ساتھ ۔۔یہ سنتے ہی ۔شہوار بلکل چونک گئ
کیا عاقب روہان کا دوست ۔۔۔اسنے جھٹ سے پوچھا
ہاں ۔۔وہی زرش نے اثابات میں سر ہلایا ۔
یہ دیکھتے ہی شہوار وہی خاموش ہو گئ ۔۔اور پھر اپنے کام میں مصروف ہونے لگی
آپی ۔۔آپ خوش ہیں ۔
میں کیا کہہ سکتی ہوں زری ۔تم لوگ مجھ سے پوچھے بنا رشتہ طہہ کر سکتے ہو اب میری خوشی اور ناراضگی کا کیا فائدہ ۔
شہوار نے غصے سے کہا
آپی ۔۔ادھر دیکھیں۔۔میں پھس چکی تھی بری طرح ۔میں کیا کرتی ۔۔اس شیان کے بچے نے زندگی حرام کر رکھی تھی میری اور میرے پاس عاقب کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا
کیا مطلب؟ شہوار نے جنھلاہٹ سے کہا
مطلب یہ کہ جس شخص پر ۔آپ آنکھ بند اعتبار کرتی تھی ۔۔اس نے تایا جان سے کہا کہ وہ میرا نکاح زرش سے کروا دیں اور میں اس چنگل میں پھس چکی تھی امی بھی میری حمایت کرنے کو تیار نہیں تھی تو ایسے میں صرف ایک ہی شخص نے میری مدد کی ۔۔اور وہ عاقب تھا ۔۔میں نے آپ کو اسلیے نہیں بتایا کہ آپ کو ہرٹ ہوتا ۔۔جب آپ یہ سب سنتی لیکن اب ۔۔تو اس گھٹیا شخص کی شر سے ۔۔تو ہمیں نجات مل چکی ہے ۔۔
اس قدر گر چکا تھا شیان فراز ۔۔
اپی آپ کی سوچ سے بھی بدتر گر چکا تھا ۔۔وہ اور آپ نے اس شخص کے کہنے پر روہان بھائی کے ساتھ اتنا برا کیا ۔۔زرش نے کہا تو شہوار
۔وہی بلکل چپ ہو گئ
______________________
اسلام و علیکم روہان نے گھر داخل ہوتے ہی ۔کہا
و علیکم اسلام! فراز صاھب اور سکینہ سب لوگ کھڑے ہو گئے وہ بہت عاجزی کے ساتھ سب سے ملا
اتنے میں شہوار پانی کا گلاس لیے آئی
“یہ پانی” اسنے شہوار کو بنا دیکھے پانی کا گلاس پکڑا
کیسے آپ اب انکل ۔۔؟
میں بلکل ٹھیک شکریہ بیٹا اگر تم نہ اس دن ہوتے تو شاید ۔۔
نہیں نہیں انکل اس میں شکریہ والی کیا بات ہے یہ تو میرا فرض ہے ۔۔روہان نے مسکراتے ہوئے کہا
روہان بھائی آپ میری بھرتڈے بھول گئے ہیں ۔۔یہ اچھی بات نہیں ہے جیسے زرش نے کہا تو وہ بے اختیار مسکرایا
اچھا بھی ۔۔سوری ۔۔ایسا کروں گا تمھاری شادی پر ۔تمھیں ایک اچھا سا ڈرس لے کر دوں گا ۔۔کیوں ڈن یہ سنتے ہی سب نے قہقا لگایا
______________________
آج مجھے بہت اچھا لگ رہا ہے ۔۔شہوار نے بیڈ پہ بیٹھتے ہوئے کہا
ہاں ظاہر سی بات ہے گھر والوں سے مل کر خوشی ہوتی ہے ۔۔روہان نے مختصر سا جواب دیا
روہان ۔۔میں تم سے بات کرنا چاہتی ہوں شہوار نے اسکی طرف دیکھتے ہوئے کہا
کیا بتانا چاہتی ہو ۔۔شہوار یہی کہ میں نے غصے میں کہہ دیا ۔نہئں میں اس بارے میں کوئی بات نہیں سننا چاہتا
روہان نے کہا اور اپنی سائیڈ کے لمپ کی لائیٹ آف کر دی
شہوار ۔وہی خاموش اسے دیکھ رہی تھی
_____________________________
روہان ایسا کیوں کر رہے ہو ۔میرے ساتھ ۔۔شہوار نے اسے بازو سے پکڑ کر روکا
وہ آگے سے خاموش تھا
میری بات تو سنوں ایک دفعہ ۔۔روہان ۔۔شہوار نے دھبی ہوئی آواز سے کہا ۔۔
شہوار ۔۔مجھے دیر ہو رہی ہے روہان نے کہا اور راہداری سے باہر کی خانب بڑھ گیا
وہ میرے ساتھ بات نہیں کر رہا ۔۔میری باتوں کا جواب بھی نہیں دیتا ۔۔مجھے کیوں ایک کمی کا احساس ہو رہا ہے دل میں بے چینی سی چھائی رہتی ہے کہ وہ مجھ سے بات نہیں کر رہا واقعی زرش ٹھیک کہہ رہی تھی میں نے اس کے ساتھ بہت ہی برا کیا ہے شاید یہ میری سزہ ہے کہ میں اب ایسے ہی رہوں اگر وہ مجھ سے بات نہیں کرنا چاہ رہا اگر اسکو اسی میں تسکین ملتی ہے تو ٹھیک ہے روہان میں وہ کروں گی جو تمھیں اچھا لگے میں نے تمھارے جذباتوں کی قاتل ہوں میں نے تمھیں بہت درد دیے ہیں
وہ بے چینی کے عالم میں کھڑی ٹیکسی کا انتظار کر رہی تھی جب سامنے روہان کی گاڑی کھڑی ہوئی
وہ جلدی سے گاڑی سے نکلا
تم یہاں! اسنے اپنی آنکھوں سے کالے چشمے کا پہرا ہٹایا
ہاں وہ ۔۔میری گاڑی خراب تھی تو آج ۔۔لوکل۔جانا پڑا یہ سنتے ہی روہان جلدی سے بولا
تو تم مجھے بتا دیتی میں گاڑی بھیج دیتا
تم مجھ سے بات کرنے کو تیار نہیں تھے روہان ۔شہوار نے آئستگی سے کہا روہان نے چہرے کے تاثرات چھپائے
چلو آو میں چھوڑ دیتا ہوں
نہیں میں چلی جاوں گی ۔۔شہوار نے لاپراوہی سے کہا
کیسے چلی جاو گی ۔چلو آو اندر بیٹھو یہ کہتے ہوئے وہ گاڑی میں بیٹھا اور ساتھ ہی کار کا دروازہ کھولا
وہ گاڑی میں بیٹھ گئ
شکریہ ۔۔شہوار نے مسکراتے ہوئے کہا
لیکن روہان نے آگے سے کوئی جواب نہیں دیا
آج رات لیٹ آوں گا کچھ دیر بعد وہ بولا
کیوں کہا جا رہے ہو ؟ شہوار نے اسکی طرف دیکھا
کوئی ضروری کام ہے مجھے تم انتظار نہ کرنا میرا روہان نے ڈرائیو کرتے ہوئے کہا
شہوار اسکے خرد لہجے کو محسوس کر رہی تھی
ٹھیک ہے ۔۔اسنے ہاتھوں کو مسلتے ہوئے جواب دیا
______________________
کیا ایسا کرنے سے اسکے دل میں محبت پیدا کروانا چاہتے ہو عاقب نے اسے دیکھتے ہوئے کہا
جو سگریٹ سلگا رہا تھا
تمھیں کیا لگتا ہے یہ میں جان بھوج کے کر رہا ہوں ایک بات یہ سب میں اسکے دل میں محبت پیدا کرنے لے لیے نہیں مر رہا سمجھے اسے یہ احساس دلا رہاں ہوں کہ ۔کیسی کو درد پہچانا اچھی بات نہیں ہے میں چاہتا ہوں وہ کیسی کے درد کو سمجھے ۔۔ٹھیک ہے
جیسے روہان نے کہا عاقب بے اختیار ہنسا
تو ۔۔تو غصہ کر گیا یار ۔۔
نہیں ۔۔میں نے کب غصہ کیا ہے ۔۔مجھ میں کہاں غصہ ہم تو سیدھے سادھے بندے ہیں محبت کے ہاتھوں مجبور ۔۔اسنے سگریٹ کا کش لیتے ہوئے کہا
واہ واہ کیا کہنے ہیں معصومیت کے اچھا آج جانے کا ارادہ ہے بھی یاں نہیں اتنا ٹائم ہو گیا بھابھی انتظار کر رہی ہوں گی ۔۔عاقب نے گھڑی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
نہیں تھوڑی دیر بعد جاوں گا ۔۔میں نے اسے بتا دیا تھا کہ وہ میرا انتظار نہ کرے اور تم بے فکر رہو وہ میرا انتظار نہیں کرتی وہ سو جائے گی
اچھا اتنا اعتماد ۔ہے کیا پتا وہ نہ سوئی ہو عاقب نے پر اعتمادی سے کہا
چلو دیکھتے ہیں وہ یہ کہتے ہوئے اٹھا اور ٹیبل سے گاڑئ کی چابیاں لی اور باہر کی جانب بڑھا
شہوار بے چینی سے اسکا انتظار کر رہی تھی رات کافی ہو چکی تھی اسنے سونے کی بہت کوشش کی لیکن وہ ہر بار ناکام ہو رہی تھی
جیسے مین گیٹ دروازے کھولنے کی آواز آئی وہ فورا دروازہ کھولنے کے لیے بڑ ی اس سے پہلے روہان دروازہ کھولتا شہوار نے پہلے ہی دروازہ کھول دیا
اتنئ لیٹ ۔۔۔۔
وہ اسکو غور سے دیکھنے لگا
میں نے کہا تھا کہ میرا انتظار مت کرنا
روہان نے اسکی طرف دیکھتے ہوئے کہا
شہوار میں نے ایک فیصلہ کیا ہے ۔۔۔جیسے روہان نے کہا وہ فورا بولی
کیا؟
یہی کہ ۔۔اب میں تمھاری زندگئ میں کبھی دخل اندازئ نہیں کروں گا ۔۔تم چاہتی ہو نہ میں تمھاری زندگی سے چلا جاوں تو ٹھیک ہے ۔۔اب ایسا ہئ ہو گا میں چلا جاوں تم جیسا چاہو اب ویسا ہی ہو گا
یہ سنتے ہی شہوار ایک دم ۔۔۔حیران رہ گئ
_______
اب جیسا تم چاہو رہنا چاہو رہ سکتی ہوں یہ کہتے ہوئے روہان اوپر کمرے کی طرف بڑھا وہ وہی ساکت کھڑی اسے جاتا ہوا دیکھ رہی تھی اسکی آواز حلق سے نہیں نکل رہی تھی کہ وہ اسے روک سکے اسے کچھ کہہ سکے شہوار نے کچھ سوچے سمجھے بنا ہربڑی میں زرش کو کال ملائی جیسے زرش نے کال اٹینڈ کی شہوار جلدی سے بولی۔”زری۔۔و۔۔وہ مجھے چھوڑ کر جا رہا ہے م۔۔میں اسکے بغیر نہیں رہ سکتی وہ کہہ رہا ہے میں ایسے ہی اسکے بنا خوش رہ سکتی ہوں لیکن زری میں ۔میں ۔اسے کیسے بتاوں میں اسکے بنا ایک منٹ نہیں رہ سکتی ۔م۔۔میں کیا کروں زرش شہوار کی آواز کانپ رہی تھی آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے
آپی ۔۔آپی۔۔ہوش میں آئیں ۔زرش نے اسے ٹھنڈا کرتے ہوئے کہا
کیسے ہوش میں آوں زری روہان جا رہا ہے ۔۔وہ مجھے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اکیلا چھوڑ رہا ہے ۔شہوار کا پوارا وجود کانپ رہا تھا پیشانی سے پسینے کی دھارئیں بہنے لگی
میری بات سنیں ۔۔محبت کرتی ہیں نہ تو روک لیں اور اس معاملے کو آپ آج خود دیکھیں گی اس میں ۔میں آپکی مدد نہیں کروں گی
زرش نے یہ کہتے ہوئے فون بند کر دیا
ز۔۔۔زری ۔شہوار نے ہربڑی سے کہا اسی دوران وہ سڑھیاں اترتے ہوئے ساتھ ہاتھ میں سامان پکڑے شہوار کو نظر آیا شہوار دو قدم آگے بڑھئ روہان اب اسکے قریب آرہا تھا ۔”اگر کبھی بھی کوئی مشکل ہو تو مجھے یاد کرنا میں ضرور مدد کروں گا وہ یہ کہتے ہوئے باہر دروازے کی جانب بڑھنے لگا تھا کہ شہوار کی آواز نے اسکے قدم روک دیے
“روکو روہان”
روہان نے پلٹ کر اسے دیکھا
“تم مجھے اکیلا چھوڑ کر جا رہے ہو” شہوار اسکی طرف بڑھی
یہ تمھاری ہی چاہت ہے شہوار میں تو بس تمھاری خوشی کی خاطر کر رہا ہوں سب تمھیں میرا وجود نہیں پسند یہ شادی کو تم نے مجبوری کے تحت قبول کیا اور میں نہیں چاہتا میں تمھیں اور تنگ کروں تمھارے لیے اور مصیبت ثابت ہوں اس سے پہلے مجھے چلے جانا چاہیے
جیسے روہان نے کہا وہ فورا بولی “کس نے کہا تم سے میں تمھارے وجود کو برداشت نہیں کرتی ۔تم نے یہ کیسے سمجھ لیا میں نے اس رشتے کو مجبوری کے تحت قبول کیا ۔کون ہے میرا تمھارے علاوہ روہان ؟ بولو بتاو ۔۔کون ہے ؟ ۔۔کوئہ نہیں ہے شہوار کا سوائے روہان کے ۔۔ہاں میں مانتی ہوں میں نے جو بھی کیا بہت برا کیا اور اس پر میں بہت شرمندہ ہوں روہان لیکن خدا کے لیے میری غلطیوں کی مجھے اتنی بڑی سزہ مت دو ۔مجھے چھوڑ کر جاو گے تو ایک دفعہ بھی نہیں سوچا میرا کیا ہو گا ۔ایک۔۔۔ایک سکینڈ تمھارے بغیر نہیں رہ سکتی میں ت۔۔۔تم نے مجھے اپنا عادی بنا دیا ہے روہان علی خان ۔اور عادت کہاں چھوٹتی ہے میری زندگی میں تمھارے نام سے شروع ہو کر تمھارے نام پر ہی ختم ہوتی ہے کہاں دل کو قرار آتا ہے جب ۔۔محبت کو دور جاتا ہوئے دیکھو ۔۔جان نکل جاتی ہے ۔اور تم نے اتنی بڑی بات کہہ دی ۔ہاں میں غصے والی ہوں لکن اتنا جانتی ہوں روہان میرا غصہ اٹھاتا ہے ۔۔ہاں تمھارے ہر وعدے کو جھوٹا کہتی تھی ۔۔تمھاری محبت کو ہر موڑ پر آزماتی تھی کیونکہ مجھے تمھیں کھونے سے ڈر لگتا تھا، ڈر لگتا تھا اگر تم مجھ سے دور چلے گئے تو ، اور اب تم مجھے چھوڑ کر جا رہے ہو ۔۔م۔۔مجھے معاف کر دو روہان شہوار اسکے قریب کھڑی تھی اسنے یہ کہتے ہوئے اپنا چہرہ نخچے جھکا لیا وہ اسکے سامنے کھڑا تھا ۔۔اور اپنے ہاتھ میں پکڑا سامان نیچے رکھا اور شہوار کے چہرے کو اوپر اپنئ طرف کیا
“اکھٹے چلیں” جیسے روہان نے کہا شہوار نے حیرانگی سے اسکے چہرے کی طرف دیکھا ۔۔ی۔۔یہ تم کہہ رہے ہو ۔۔شہوار نے اٹکتی ہوئی آواز میں کہا
تو ظاہر سی بات ہے میں اپنی بیوی کو اپنے ساتھ ہی لے کر جاوں گا دیکھو بریفیکس میں تمھارے بھی کپڑے ہیں روہان نے ہنستے ہوئے اسکے چہرے سے آنسو صاف کیے
ایک بات یاد رکھنا شہوار میں تمھیں کبھی اکیلا نہیں چھوڑ سکتا اور نہ ہی تمھیں دھوکہ دوں گا اور نہ ہی درد ۔کیونکہ میں اپنی محبت کو بے پناہ چاہتا ہوں اور میں تم سے ناراض نہیں تھا ہاں تھوڑا سا درد ہوا تھا لیکن ۔۔پھر ٹھیک ہو گیا ۔۔
اسنے شہوار کے کندھوں پر اپنے دونوں ہاتھوں کی مضبوط گرفت سے پکڑا ہوا تھا۔
مجھے معاف کر دو ۔۔روہان ۔۔شہوار نے شرمندگی سے کہا
شہوار میں تمھیں کب کا معاف کر چکا ہوں انسان اپنی محبت کی سب غلطیاں معاف کر دیتا ہے اب پلیز اور مت رونا تم روتی ہو تو مجھے اچھا نہیں لگتا
وعدہ کرو آئیندہ کبھی ایسی باتیں نہیں کرو گے”
پکا والا وعدہ روہان نے شہوار کے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے کہا اور بے اختیار مسکرا دیا
“تمھیں مزہ آ رہا ہے ” مجھے ایسے تنگ کر کے شہوار نے روہان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
“کیوں تمھیں کیا لگتا ہے ” شوہر پر کیا بیتتی ہو گی روہان نے جیسے کہا شہوار نے بے اختیار اسکے بازو پر دو تین ضربیں
“واقعی تم نہیں سدھروں گے”
“کبھی بھی نہیں” روہان نے کمرے کی طرف جاتے ہوئے کہا..
جاری ہے