کہو مجھ سے محبت ہے از اقراء خان قسط نمبر 3
آج اسکی خوشی کی انتہا نہیں تھی اسکے چہرے پر جو مسکراہٹ تھی وہ نا قابل بیان تھی انتقام کی آگ اب بج گئ اسے تسکین ہو گئ کہ اسکا بدلہ پورا ہونے جا رہا ہے
پکڑو سبکو کوئی بچنے نہ پائے اسنے سگریٹ کا کش لگاتے ہوئے کہا اور آئیستہ قدموں سے در شہوار کی طرف بڑھا
دھیان سے ۔۔دھیان سے ۔۔یہاں پر انصاف کی مورتیاں بھی کھڑی ہیں ۔۔۔
او آپ ۔۔۔یہاں ۔۔وہ اسکی طرف متوجہ ہوا ۔جو ۔۔نھنی بچی کو اپنے ساتھ لیے کھڑی تھی ۔۔اور اسے دلاسا دے رہی تھی
مجھے بہت حیرت ہوئی یہ دیکھ کر ۔۔ کہ رئیڈ لائیٹ ایریا شریفوں کا اڈا بھی ہے ۔مجھے بہت ۔۔خوشی ہوئی آپ کا دوسرا رخ یہاں دیکھ کر ۔۔کیوں مس ائیڈوکیٹ در شہوار
دیکھیے ۔۔م۔۔میں یہاں کیسی اور کام کے لیے آئی ہوں شہوار نے تحمل سے کہا
ہاہاہاہ ۔۔یہاں پر لوگ کس کام سے آتے ہیں میڈم جی ۔۔اب جھوٹ بولنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے آپکا کالا چھٹا سامنے آگیا ہے ۔۔بڑی سچائی کی قانون کی پاسدارئ کرنے والی باتیں کرتئ تھی نہ ۔۔کیا کہتی تھی کہ پولیس والے بڑے بدلحاظ بے شرم ہوتے ہیں تو واقعی آج وکیلوں کی بھی شرم دیکھ لی میں نے
کہتے ہیں زیادہ اکڑ انسان کے لیے اچھی نہیں ہوتی ۔لیکن آپکی اکڑ کے ساتھ ساتھ زبان بھی بہت اکڑتی ہے ۔۔بڑا ناز ہے خود پر ویسے وکیل سے ایسے کاموں کی توقعوں نہیں تھی لیکن آج آپنے ثابت کر دیا
میری بات سنیں آئی ایس پی روہان علی خان آپ جیسا سوچ رہے ہیں ویسا بلکل نہیں ہے ۔۔۔۔شہوار نے جیسے کہا وہ فورا بولا
بڑا غرور تھا وکیل ہوں کسکی جرات ہے مجھے ہتھ کڑی لگائے آج یہ منظر بھی دیکھ لو ۔۔جب آئی ایس پی روہان علی خان خود تمھیں ہتھ کڑیاں لگا کر ۔۔گھسٹتا ہوا پولیس تھانے لے جائے گا ۔۔
بڑا عدالت اس دفع کے تحت ۔۔۔مجرموں کو ہتھ کڑیاں لگواتے ہو نہ اب خود تمھیں ہتھ کڑیاں لگے گی پھر لڑنا جا کر اپنا کیس اور دینا سچائی کا بھاشن اور کرنا ثابت کے میں اس رے کیٹ میں ملوث نہیں تھی
اسنے سگریٹ کا دوا ۔۔۔شہوار کے سامنے اڑایا
چھوڑو مجھے تم مجھے اس طرح ہتھ کڑی نہیں لگا سکتے ۔۔میں تمھارے خلاف کیس کروں گی ۔۔شہوار نے کہا تو اسنے بے اختیار قہقا لگایا اور اسکے ہاتھ کھینچ کر ۔۔۔ہتھ کڑی لگائی
کہوں گا ۔۔۔۔مجھے معلوم ہی نہیں تھا میڈم وکیل ہیں اب ۔۔۔کیا کہا تھا میں نے مجھ سے پنگا مت لینا ۔ایک منٹ یا ایک سیکنڈ کے لیے ہی صیح ہتھ کڑی ضرور لگاوں گا ۔۔۔میں نے کرلی اپنی پوری خوائش ۔۔
روہان نے کہا اور اسکو پکڑ کر باہر لے گیا
______________________
باقی سب لوگوں کو الگ جیل میں ڈالو اور وکیل صاحبہ کو الگ ۔۔۔کچھ ضروری کاروائی کرنی ہے میں نے انکے ساتھ ۔۔
روہان نے جیسے کہا سامنے کھڑے پولیس والے نے بلکل ویسا ہی کیا ۔۔
روہان ہاتھ میں پانی کا گلاس پکڑے جیل میں داخل ہوا اور چئیر گھسیٹ کر اسکے قریب لے گیا
یہ لیں میڈم ۔۔پانی پئیے ۔۔۔اور اسکے بعد مجھے سارے سوالات کے جواب دئیں کہ اس دھندے میں کب سے ملوث ہیں آپ ۔اب تک کتنی لڑکیوں کو اغوا کر چکیں ہیں روہان نے ۔طنزا کرتے ہوئے کہا ۔۔
شہوار نے پانی کا گلاس پکڑ کر نیچے پھینکا اور کہا ۔۔
اپنی بکواس بند ۔رکھو روہان علی خان میں کہہ رہی ہوں میں ان سب میں ملوث نہیں ہوں ۔۔
شہوار نے اونچی آواز میں کہا
وہ چڑا ۔۔۔آئیستہ آواز میں بات کرو ۔۔نہیں تو میرا دماغ آوٹ آف کنڑول ہو جائے گا ۔۔۔سن لیا تم نے ۔۔۔جو پوچھ رہا ہوں اسکا جواب دو ۔۔زیادہ بھک بھک کی تو ۔۔
تو کیا ۔۔۔کیا کر لو ۔۔گے ۔۔تم میں نے یہ نہیں کیا کتنی دفعہ تمھیں بتا چکی ہوں
وہ کیا کہتے ہیں کبھی چور بھی خود مانا ہے کہ وہ چور ہے بولو ۔
میں بتا رہی ہوں میں کیسی کیس کے سلسلے میں وہاں گئ تھی ۔۔شہوار نے ۔۔آئیستہ اواز میں کہا
رئیڈ لائیٹ ایرایا میں کس کو ضرورت تھی آپکی جو آپ بھیس بدل کر گئ وہاں بولیں میڈم ۔۔جی بولیں ۔صبح کے چڑتے اخبار کی سب سے پہلی ۔۔ہیڈ لائین ہو گی ۔۔۔
کہ انصاف کی مورتی ۔۔۔انصاف کا رکھوالا ائیڈوکیٹ در شہوار رئیڈ لائیٹ ایریا رئیڈ سے بر آمد ۔۔۔واہ ۔۔کیا ۔۔خبر ہو گی ۔۔
آئی ایس پی روہان علی خان نے ۔۔انھیں گرفتار کیا ۔ہاہاہہا اسنئ بلند قہقا لگایا
واقعی میں نے دنیا میں بہت سے بے شرم لوگ دیکھیں ہیں لیکن تم سے کم ہیں ۔۔۔تم صرف بے شرم ہی نہیں بد لحاظ بے لگام ۔۔بے غیرت قسم کے انسان ہو ۔۔
بڑی خوشی ہو رہی ہے اپنے بدلے کی ۔۔۔ارے جاو ۔۔اس خوشی کو منانے کا کیا فائدہ جو جھوٹ پر بنیاد ہو ۔۔میں ان سب میں نہیں ہوں اور یہ ثابت ہو کر رہے گا ۔۔۔اور پھر دیکھنا ۔تمھاری شکل کیسے بدلے گی ۔۔۔لیکن تم جیسے لوگوں کو ندامت نہیں ہوتی ۔۔جو اورا گردو کی طرح سگریٹ کے دوئے کو ہوا میں اڑاتے ہیں جو ڈھٹیوں کی طرح کام کے وقت سوتے ہیں
تمھیں پتا ہے روہان علی خان ۔۔۔تم اس خاکی وردی کے قابل ہی نہیں ہو ۔۔تم جیسے رشوت خوروں کی وجہ سے اس وردی کا نام اتنا بدنام ہوا ۔۔جب اسکو پہننے والے ۔۔۔اسطرح کے ہوں گے ۔۔تو ۔۔اچھائی کیسے آئی گی اس وردی پر ۔
جیسے شہوار نے کہا ۔۔۔۔۔اسنے اپنا ہاتھ ۔۔۔کو روکا ۔۔اسکی انکھوں میں غصے کا ولوالا مچ گیا
کتے کی دم ٹیری کی ٹیری رہتی ہے ۔۔۔۔اتنی بے عزتی کے باوجود بھی زبان نہیں رکی تمھاری ۔۔۔اسنے کہا اور باہر آگیا
__________________________
ابھی آدھا گھنٹا ہوا تھا ۔۔کہ روہان کا فون بجا ۔۔اسنے جیسے فون اٹھایا ۔۔اسکے چہرے کا رنگ یکا یک بدل گیا
لیکن سر ہم نے خود مس در شہوار کو وہاں سے بر آمد کیا ہے
لیکن روہان وہ کیسی کیس کے سلسلے میں گئ تھی وہاں ۔۔اور اتفاقا تم نے بھی اسی دن وہاں رئیڈ ڈال دی ۔۔مجھے آڈر آئیں ہیں اور تم نے اسے ہتھ کڑیاں کیسے لگائی پتا نہیں وہ وکیل ہے ۔۔انکے گھر سے لوگ آ رہے ہیں آپ جلد انھیں رہا کریں
جیسے ڈی ایس پی نے کہا ۔۔۔روہان نے غصے سے فون بند کیا
اور ۔فون کو نیچے پھینکا
کمینا ۔۔۔۔۔کیسے ہو سکتا ہے یہ ۔۔۔
اسی ثناء کے دورا ن شہوار کے گھر سے شیان اور اسکے تایا جان آئے
___________________________
شہوار کو جیل سے باہر نکالا ۔۔گیا ۔۔وہ اپنے چہرے کے تاثرات کو ٹھیک کرنے لگا ۔
شہوار شیان اور تایا جان سے ملی اور پھر ۔۔روہان علی خان کی طرف بڑھی
اور طنزا مسکراتے ہوئے اسکی طرف دیکھا اور اسکے ہاتھ میں سلگتی ہوئی ۔۔سگریٹ پکڑ کر اپنے پیروں کی مدد سے مسل دی
یہ اوقات ہے پولیس والوں کی وکیلوں کے نزدیک ۔۔۔تمھیں کیا لگا ۔۔تم بڑے مہان بن گئے ۔۔۔مجھے پکڑ کر ۔۔تم اس قدر پاگل ہو میں بتا نہیں سکتی میں نے وہاں کھڑے ہوتے ایک میسج کر دیا تھا ۔۔کیونکہ مجھے پتا تھا بچے کی خوشی کا وقت ہے اب تو کوئی بات نہیں سنے گا اسلیے بہتر ہے ناں ۔۔خوشی تھوڑئ دیر کے لیے منا دینی چاہیے
۔۔کیونکہ ائیڈوکیٹ در شہوار ۔۔آئی ایس پی روہان علی خان کی طرح ۔ابھی اتنی بے شرم نہیں ہے جو اپنے اور اپنے پیشے کے ساتھ بے ایمانی کرے ۔۔
تم نے تو اپنا بدلہ پورا کر لیا ۔۔اب میری باری انتظار کرنا جلدی آوں گی ۔۔۔تمھیں لینے ۔ ۔وہ بھی جرموں کی فہرست کے ساتھ گھسٹتے ہوئے لے کر جاوں گی وہ یہ کہہ کر آگے بڑھی
پھر رکی اور پلٹ کر اسے دیکھا اور کہا
کتوں کی طرح
_______
شہوار کے جانے کے بعد اسنے ۔۔۔غصے سے ٹیبل پر موجود چیزوں پر غصہ نکالا
مجھے بتائے گی ۔۔۔آئی ایس پی روہان علی خان کو بتائے گی کہ کیا اوقات ہے میری ۔۔بہت برا کیا ہے ۔۔اسنے میرے ساتھ جنگ کا کر کے ۔۔اس وکیل صاحبہ کی عقل ٹھکانے نہ لا دیا ۔۔تو میرا نام بھی روہان نہیں
صاھب پانی لاوں جیسے ساتھ کھڑے پولیس کانسٹیبل نے کہا وہ غصے سے اسکی طرف لپکا
بکواس بند کر ۔۔ابھی تو آگ لگی ہے ۔۔پانی اتنی جلدی پھیکنے نہیں دوں گا ۔۔دیکھتا ہوں کیسے ۔۔مجھے ہتھ کڑیاں لگاتی ۔بڑے ائے تھے اس جیسے انصاف کے خدا ۔۔سب کو۔۔انکی اوقات یاد دلا دی آئی ایس پی روہان علی خان نے تو پھر یہ کیا چیز ہے میرے سامنے ۔۔
اسنے پھر ایک سگریٹ سلگائی ۔۔۔۔
_______________________
تم ٹھیک ہو ۔۔شیان نے شہوار کے پہلوں میں بیٹھتے ہوئے کہا
ہاں میں بلکل ٹھیک ہوں ۔۔ائینڈ تھیکنس ۔شہوار نے ۔۔اسکی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔
کس چیز کے لیے ۔۔۔شیان نے جلدی سے کہا
میرے ساتھ کھڑا رہنے کے لیے جیسے شہوار نے کہا شیان جلدی سے بولا
شوہر ہوں تمھارا شہوار چاہے رخصتی نہیں ہوئی لیکن میرا حق ہے تم پر تمھارا خیال رکھنا میرا فرض ہے ۔۔اور اس تھیکنس کی کوئی ضرورت نہیں یہ تب کہنا جب میں تمھیں رخصت کر کے لے جاوں گا
اچھا ۔۔۔بڑی جلدی ہے رخصتی کی ۔۔شہوار مسکرائی
ہاں بہت ۔۔بس تمھاری طرف اجازت نامے کی ۔۔کثر ہے ورنہ برات تو تیار ہے ۔۔شیان نے مسکراتت ہوئے کہا
تو پھر ۔۔۔دلہے ۔۔صاحب اپنی برات کو کہے ابھی وئیٹ کرے ۔۔شہوار نے ۔۔ہنستے ہوئے کہا
ہاں جی ۔۔۔کر لیتے ہیں انتظار لیکن اس سال ہی اگلے سال ۔۔۔جو مرضی ہو جائے ۔۔میں تو برات لے آوں گا ۔۔
اچھا تم آرام کرو کل بات ہوتی ہے ۔۔۔شیان نے کہا اور کمرے سے چلا گیا
شہوار بہت تھک چکی تھی ۔۔۔اسنے ایک گہرا سانس لیا اور بیڈ پر لیٹ گئ جیسے اسنے آنکھیں موندی اسے پھر سے روہان علی خان کا چہرہ نظر آیا کیونکہ وہ مسلسل اس بندے کو پچھلے ایک ہفتے سے ناچاہتے ہوئے دیکھ رہی تھی ۔۔
اف خدایا کیا مخلوق ہے یہ آئی ایس پی شہوار نے بے اختیار کہا
دشمنی ۔۔اکثر بہت ۔۔مہنگی پڑتی ہے اور شاید اس بات کا اندازہ نہئں ہے ۔مس در شہوار کو ۔۔۔روہان نے اپنے قریب میز پر پڑے ہوئے ٹھنڈے پانی کا جگ اپنے اوپر پھینکا ۔۔۔شہوار کی باتیں ابھی تک اسکے کانوں میں ۔گونج رہی تھی
کتا بول کے گئ ۔۔وہ مجھے ۔۔۔ائی ایس پی روہان کو ۔بدلہ تو اب لوں گا ۔۔آج تو بچ گئ ۔۔مگر آگے نہیں بچے گی
_________________________
شہوار تم ۔۔جیسے ساریہ نے دیکھا ۔۔وہ فورا گاڑی سے نکلی
او ساریہ ۔۔۔کیسی ہو تم ۔۔۔شہوار نے بےاختیار ساریہ کو گلے لگا لیا
میں بلکل ٹھیک تم سناو ۔۔۔یونی کے بعد ۔۔کبھی تم نے رابطہ کرنے کی زحمت نہیں کی سنا ہے ۔۔میڈم وکیل بن گئ ہے ۔۔بہت چرچے سنے ہیں آپکے نام کے ۔۔۔سارئہ نے مسکراتے ہوئے کہا
ہاں جی ۔۔۔بن گئ وکیل ۔اور آپ ۔
میں ۔۔شادی ۔۔ہو گئ ہے یہئ سب سے بڑا کام ہے جیسے ساریہ نے کہا شہوار نے بےاختیار قہقا لگایا
مجھے پہلے ہی پتا تھا
اچھا تم ۔۔۔شیان بھائی ۔۔۔سے نکاح ہو گیا رخصتی کب کرنی ہے۔۔جناب
ابھی تو کچھ معلوم نہیں ہے ۔تم ۔سناو ۔۔۔شہوار نے مدھم لہجے میں کہا
اچھا چلو گھر چلتے ہیں ۔۔۔
ارے نہئں سارئہ ۔۔ابھی مجھے گھر جانا ہے ۔۔۔جیسے شہوار نے کہا
ساریہ فورا بولی ۔۔
نہیں اب تو تم میرے گھر کے بلکل قریب آئی ہو ایسے تو جانے نہئں دوں گی چلو ۔۔گاڑی میں بیٹھو
سارئہ کے اصرار کرنے پر ۔۔۔شہوار کو مجبورا اسکے ساتھ ۔۔جانا پڑا ۔
بیٹھو ۔۔۔۔ساریہ نے ۔۔۔نشت گاہ میں داخل ہوتے ہوئے کہا
شہوار سامنے صوفہ پر بیٹھ گئ ۔۔
اچھا جناب اب بتائیں کیا کھائے گی ۔۔کیا پیے گی
کچھ نہئں ۔۔بس تم میرے ساتھ بیٹھ کر باتیں کرو ۔۔شہوار نے جیسے کہا
ساریہ بے اختیار ہنس دی ۔۔۔وہ دونوں اپنی ہی باتوں میں مگن تھی
کہ کوئی اندر داخل ہوا
اسلام و علیکم ۔۔۔جیسے ۔۔روہان نے اندر داخل ہوتے کہا وہ وہی رک گیا
جب اسنے سامنے شہوار کو بیٹھا دیکھا
شہوار وہی دھک رہ گئ ۔۔اسے معلوم ہوا جیسے اسکی سانس نہ لے رہی ہو ۔اسکی پلکیں جھپک نہ پائی ۔۔وہ وہی ساکت کھڑا ۔تھا
و علیکم اسلام بھائی آئیں بیٹھیں ۔۔۔ساریہ نے اٹھتے ہوئے کہا
وہ ایک دوسرے کو ۔۔۔حیرت سے دیکھ رہے تھے ۔۔
بھائی یہ میری کالج اور یونی فرئینڈ ہیں در شہوار ۔۔۔جیسے ساریہ نے کہا ۔۔روہان ہچکچایا ۔۔اپنے ہاتھوں کی گرفت کو ۔دبایا
او ۔۔اسلام و علیکم ۔۔۔اسنے شہوار کی طرف دیکھا
و علیکم اسلام ۔۔شہوار نے دھبی آواز سے کہا
اچھا ۔۔۔س۔۔ساریہ میں چلتی ہوں ۔۔۔جیسے شہوار نے کہا ساریہ فورا بولی
ارے ایسے کیسے ۔۔۔ابھی تو آئی ہو ۔۔
ان دونوں نے ۔۔۔ایک دوسرے کی طرف دیکھا ۔۔
ک۔۔۔کیا کرتے ہئں آپ ۔۔جیسے شہوار نے سوال کیا ۔۔اسنے اچانک اسکی طرف دیکھا
(یہ ایسا سوال کیوں کر رہی ہے ۔۔اسے پتا بھی ہے پتا نہئں یہ لڑکی کیا چاہتی ہے ۔۔۔روہان نے دل میں سوچا)
جی ۔میں آئی ایس پی ۔ہوں پولیس ڈیپارٹمنٹ میں ۔۔
او۔۔۔اچھا ۔۔شہوار ۔نے طنزا مسکراتے ہوئے کہا
اور آپ ۔کیا کرتی ہیں ۔۔روہان نے بھی بدلہ لیا
میں ۔۔ائیڈوکیٹ ہوں سنئیر ۔۔۔ہائی کورٹ میں ۔جیسے شہوار نے کہا
وہ بھی طنزا مسکرایا اور کہا ۔۔
او۔۔۔اچھا ۔۔۔بہت اچھا ۔ہے ویسے بھی اب وکیل اور پولیس والے ہئ ۔۔رہ گئے ہیں معاشرے میں جو صرف انصاف کی پاسداری کرتے ہیں ۔
جی۔۔۔جی۔۔سو فیصد ۔۔ٹھیک کہا ۔۔آپ نے ۔۔بس ۔۔پولیس والے اور وکیل ہی تو ہیں ۔ہاں تھوڑا پولیس والے ۔۔اپنے پیشے کے ساتھ بے ایمانی کر دیتے ہیں
ہاں۔۔ہاں وکیل ۔۔بھی کئی ایسے ہوتے ہین جو تاریخ پہ تاریخ لے کر ہاتھ پہ ہاتھ دھڑے پیسے کھاتے ہیں ۔۔۔۔۔اسنے بے اختیار اسے دیکھا
جی۔۔جی۔۔اچھا ۔آپ تو اپنی ڈیوٹی پر نہیں سوتے ۔۔میں نے ایک بہت ہی بد لحاظ ڈھیٹ ۔۔۔رشوت خور پولہس والا دیکھا تھا
جو بڑی ڈھٹائی سے ۔۔ٹانگ پہ ٹانگ دھڑے ڈیوٹی کے ٹائم ۔۔سویا تھا کہی آپ تو ایسے نہئں شہوار نے پھر ایک تلخ طنزا کیا
لیکن روہان نے بھی کوئی موقع نہ چھوڑا وہ پھر بولا
نہیں ۔۔نہیں ایسی تو کوئی بات نہیں سارے پولیس والے ایک جیسے تو نہیں ہوتے نہ ۔۔۔ویسے ۔۔برا نہ منائے میں نے بھی ایک بہت ہی بد لحاظ ۔۔اکڑ والی ۔۔وکیل سے ملا تھا ۔۔بہت زبان چلتی تھی ۔۔اس وکیل کی ۔۔۔بہت اکڑتی تھی کہی آپ تو ۔۔ایسی نہیں یے
ساریہ جو ۔۔خاموشی سے ان دونوں کی باتیں سن رہی تھی ۔۔اسنے مداخلت کرتے ہوئے کہا
ایک منٹ کہی آپ دونوں ۔۔۔پہلے مل تو نہیں چکے
ارے ۔۔نہیں نہیں ۔ساریہ میں تو اب مل رہا ہوں ۔کیوں در شہوار ۔۔۔اسنے سگریٹ نکالی
ہاں ۔ہاں ساریہ ۔۔پہلی دفعہ میں نے دیکھا ہے اس ۔۔۔اسنے بے اختیار اپنی ۔۔زبان پینچی
اچھا اب میں چلتی ہوں ۔۔ساریہ ۔۔وہ یہ کہتے ہوئے اٹھی ۔۔
بہت اچھا لگا ۔۔۔آج ایک شریف ایمان دار پولیس سے مل کر ۔۔اسنے ۔۔پھر طنزا کیا
جی جی ۔۔مجھے بھی انصاف کی مورتی ۔۔میرا مطلب آپ سے مل کر اچھا لگا۔۔ہم۔ملتے رہے گے ۔۔روہان نے کہا اور۔نشست گاہ سے باہر بڑا
_____________________
وہ اپنے دھیان سے تیزی سے ۔۔قدم ۔۔اٹھا ۔۔رہی تھی
استغفراللہ یہ رشوت خور ساریہ کا بھائی ہے ۔۔اسنے کار میں بیٹھتے ہوئے کہا…
جاری ہے
پکڑو سبکو کوئی بچنے نہ پائے اسنے سگریٹ کا کش لگاتے ہوئے کہا اور آئیستہ قدموں سے در شہوار کی طرف بڑھا
دھیان سے ۔۔دھیان سے ۔۔یہاں پر انصاف کی مورتیاں بھی کھڑی ہیں ۔۔۔
او آپ ۔۔۔یہاں ۔۔وہ اسکی طرف متوجہ ہوا ۔جو ۔۔نھنی بچی کو اپنے ساتھ لیے کھڑی تھی ۔۔اور اسے دلاسا دے رہی تھی
مجھے بہت حیرت ہوئی یہ دیکھ کر ۔۔ کہ رئیڈ لائیٹ ایریا شریفوں کا اڈا بھی ہے ۔مجھے بہت ۔۔خوشی ہوئی آپ کا دوسرا رخ یہاں دیکھ کر ۔۔کیوں مس ائیڈوکیٹ در شہوار
دیکھیے ۔۔م۔۔میں یہاں کیسی اور کام کے لیے آئی ہوں شہوار نے تحمل سے کہا
ہاہاہاہ ۔۔یہاں پر لوگ کس کام سے آتے ہیں میڈم جی ۔۔اب جھوٹ بولنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے آپکا کالا چھٹا سامنے آگیا ہے ۔۔بڑی سچائی کی قانون کی پاسدارئ کرنے والی باتیں کرتئ تھی نہ ۔۔کیا کہتی تھی کہ پولیس والے بڑے بدلحاظ بے شرم ہوتے ہیں تو واقعی آج وکیلوں کی بھی شرم دیکھ لی میں نے
کہتے ہیں زیادہ اکڑ انسان کے لیے اچھی نہیں ہوتی ۔لیکن آپکی اکڑ کے ساتھ ساتھ زبان بھی بہت اکڑتی ہے ۔۔بڑا ناز ہے خود پر ویسے وکیل سے ایسے کاموں کی توقعوں نہیں تھی لیکن آج آپنے ثابت کر دیا
میری بات سنیں آئی ایس پی روہان علی خان آپ جیسا سوچ رہے ہیں ویسا بلکل نہیں ہے ۔۔۔۔شہوار نے جیسے کہا وہ فورا بولا
بڑا غرور تھا وکیل ہوں کسکی جرات ہے مجھے ہتھ کڑی لگائے آج یہ منظر بھی دیکھ لو ۔۔جب آئی ایس پی روہان علی خان خود تمھیں ہتھ کڑیاں لگا کر ۔۔گھسٹتا ہوا پولیس تھانے لے جائے گا ۔۔
بڑا عدالت اس دفع کے تحت ۔۔۔مجرموں کو ہتھ کڑیاں لگواتے ہو نہ اب خود تمھیں ہتھ کڑیاں لگے گی پھر لڑنا جا کر اپنا کیس اور دینا سچائی کا بھاشن اور کرنا ثابت کے میں اس رے کیٹ میں ملوث نہیں تھی
اسنے سگریٹ کا دوا ۔۔۔شہوار کے سامنے اڑایا
چھوڑو مجھے تم مجھے اس طرح ہتھ کڑی نہیں لگا سکتے ۔۔میں تمھارے خلاف کیس کروں گی ۔۔شہوار نے کہا تو اسنے بے اختیار قہقا لگایا اور اسکے ہاتھ کھینچ کر ۔۔۔ہتھ کڑی لگائی
کہوں گا ۔۔۔۔مجھے معلوم ہی نہیں تھا میڈم وکیل ہیں اب ۔۔۔کیا کہا تھا میں نے مجھ سے پنگا مت لینا ۔ایک منٹ یا ایک سیکنڈ کے لیے ہی صیح ہتھ کڑی ضرور لگاوں گا ۔۔۔میں نے کرلی اپنی پوری خوائش ۔۔
روہان نے کہا اور اسکو پکڑ کر باہر لے گیا
______________________
باقی سب لوگوں کو الگ جیل میں ڈالو اور وکیل صاحبہ کو الگ ۔۔۔کچھ ضروری کاروائی کرنی ہے میں نے انکے ساتھ ۔۔
روہان نے جیسے کہا سامنے کھڑے پولیس والے نے بلکل ویسا ہی کیا ۔۔
روہان ہاتھ میں پانی کا گلاس پکڑے جیل میں داخل ہوا اور چئیر گھسیٹ کر اسکے قریب لے گیا
یہ لیں میڈم ۔۔پانی پئیے ۔۔۔اور اسکے بعد مجھے سارے سوالات کے جواب دئیں کہ اس دھندے میں کب سے ملوث ہیں آپ ۔اب تک کتنی لڑکیوں کو اغوا کر چکیں ہیں روہان نے ۔طنزا کرتے ہوئے کہا ۔۔
شہوار نے پانی کا گلاس پکڑ کر نیچے پھینکا اور کہا ۔۔
اپنی بکواس بند ۔رکھو روہان علی خان میں کہہ رہی ہوں میں ان سب میں ملوث نہیں ہوں ۔۔
شہوار نے اونچی آواز میں کہا
وہ چڑا ۔۔۔آئیستہ آواز میں بات کرو ۔۔نہیں تو میرا دماغ آوٹ آف کنڑول ہو جائے گا ۔۔۔سن لیا تم نے ۔۔۔جو پوچھ رہا ہوں اسکا جواب دو ۔۔زیادہ بھک بھک کی تو ۔۔
تو کیا ۔۔۔کیا کر لو ۔۔گے ۔۔تم میں نے یہ نہیں کیا کتنی دفعہ تمھیں بتا چکی ہوں
وہ کیا کہتے ہیں کبھی چور بھی خود مانا ہے کہ وہ چور ہے بولو ۔
میں بتا رہی ہوں میں کیسی کیس کے سلسلے میں وہاں گئ تھی ۔۔شہوار نے ۔۔آئیستہ اواز میں کہا
رئیڈ لائیٹ ایرایا میں کس کو ضرورت تھی آپکی جو آپ بھیس بدل کر گئ وہاں بولیں میڈم ۔۔جی بولیں ۔صبح کے چڑتے اخبار کی سب سے پہلی ۔۔ہیڈ لائین ہو گی ۔۔۔
کہ انصاف کی مورتی ۔۔۔انصاف کا رکھوالا ائیڈوکیٹ در شہوار رئیڈ لائیٹ ایریا رئیڈ سے بر آمد ۔۔۔واہ ۔۔کیا ۔۔خبر ہو گی ۔۔
آئی ایس پی روہان علی خان نے ۔۔انھیں گرفتار کیا ۔ہاہاہہا اسنئ بلند قہقا لگایا
واقعی میں نے دنیا میں بہت سے بے شرم لوگ دیکھیں ہیں لیکن تم سے کم ہیں ۔۔۔تم صرف بے شرم ہی نہیں بد لحاظ بے لگام ۔۔بے غیرت قسم کے انسان ہو ۔۔
بڑی خوشی ہو رہی ہے اپنے بدلے کی ۔۔۔ارے جاو ۔۔اس خوشی کو منانے کا کیا فائدہ جو جھوٹ پر بنیاد ہو ۔۔میں ان سب میں نہیں ہوں اور یہ ثابت ہو کر رہے گا ۔۔۔اور پھر دیکھنا ۔تمھاری شکل کیسے بدلے گی ۔۔۔لیکن تم جیسے لوگوں کو ندامت نہیں ہوتی ۔۔جو اورا گردو کی طرح سگریٹ کے دوئے کو ہوا میں اڑاتے ہیں جو ڈھٹیوں کی طرح کام کے وقت سوتے ہیں
تمھیں پتا ہے روہان علی خان ۔۔۔تم اس خاکی وردی کے قابل ہی نہیں ہو ۔۔تم جیسے رشوت خوروں کی وجہ سے اس وردی کا نام اتنا بدنام ہوا ۔۔جب اسکو پہننے والے ۔۔۔اسطرح کے ہوں گے ۔۔تو ۔۔اچھائی کیسے آئی گی اس وردی پر ۔
جیسے شہوار نے کہا ۔۔۔۔۔اسنے اپنا ہاتھ ۔۔۔کو روکا ۔۔اسکی انکھوں میں غصے کا ولوالا مچ گیا
کتے کی دم ٹیری کی ٹیری رہتی ہے ۔۔۔۔اتنی بے عزتی کے باوجود بھی زبان نہیں رکی تمھاری ۔۔۔اسنے کہا اور باہر آگیا
__________________________
ابھی آدھا گھنٹا ہوا تھا ۔۔کہ روہان کا فون بجا ۔۔اسنے جیسے فون اٹھایا ۔۔اسکے چہرے کا رنگ یکا یک بدل گیا
لیکن سر ہم نے خود مس در شہوار کو وہاں سے بر آمد کیا ہے
لیکن روہان وہ کیسی کیس کے سلسلے میں گئ تھی وہاں ۔۔اور اتفاقا تم نے بھی اسی دن وہاں رئیڈ ڈال دی ۔۔مجھے آڈر آئیں ہیں اور تم نے اسے ہتھ کڑیاں کیسے لگائی پتا نہیں وہ وکیل ہے ۔۔انکے گھر سے لوگ آ رہے ہیں آپ جلد انھیں رہا کریں
جیسے ڈی ایس پی نے کہا ۔۔۔روہان نے غصے سے فون بند کیا
اور ۔فون کو نیچے پھینکا
کمینا ۔۔۔۔۔کیسے ہو سکتا ہے یہ ۔۔۔
اسی ثناء کے دورا ن شہوار کے گھر سے شیان اور اسکے تایا جان آئے
___________________________
شہوار کو جیل سے باہر نکالا ۔۔گیا ۔۔وہ اپنے چہرے کے تاثرات کو ٹھیک کرنے لگا ۔
شہوار شیان اور تایا جان سے ملی اور پھر ۔۔روہان علی خان کی طرف بڑھی
اور طنزا مسکراتے ہوئے اسکی طرف دیکھا اور اسکے ہاتھ میں سلگتی ہوئی ۔۔سگریٹ پکڑ کر اپنے پیروں کی مدد سے مسل دی
یہ اوقات ہے پولیس والوں کی وکیلوں کے نزدیک ۔۔۔تمھیں کیا لگا ۔۔تم بڑے مہان بن گئے ۔۔۔مجھے پکڑ کر ۔۔تم اس قدر پاگل ہو میں بتا نہیں سکتی میں نے وہاں کھڑے ہوتے ایک میسج کر دیا تھا ۔۔کیونکہ مجھے پتا تھا بچے کی خوشی کا وقت ہے اب تو کوئی بات نہیں سنے گا اسلیے بہتر ہے ناں ۔۔خوشی تھوڑئ دیر کے لیے منا دینی چاہیے
۔۔کیونکہ ائیڈوکیٹ در شہوار ۔۔آئی ایس پی روہان علی خان کی طرح ۔ابھی اتنی بے شرم نہیں ہے جو اپنے اور اپنے پیشے کے ساتھ بے ایمانی کرے ۔۔
تم نے تو اپنا بدلہ پورا کر لیا ۔۔اب میری باری انتظار کرنا جلدی آوں گی ۔۔۔تمھیں لینے ۔ ۔وہ بھی جرموں کی فہرست کے ساتھ گھسٹتے ہوئے لے کر جاوں گی وہ یہ کہہ کر آگے بڑھی
پھر رکی اور پلٹ کر اسے دیکھا اور کہا
کتوں کی طرح
_______
شہوار کے جانے کے بعد اسنے ۔۔۔غصے سے ٹیبل پر موجود چیزوں پر غصہ نکالا
مجھے بتائے گی ۔۔۔آئی ایس پی روہان علی خان کو بتائے گی کہ کیا اوقات ہے میری ۔۔بہت برا کیا ہے ۔۔اسنے میرے ساتھ جنگ کا کر کے ۔۔اس وکیل صاحبہ کی عقل ٹھکانے نہ لا دیا ۔۔تو میرا نام بھی روہان نہیں
صاھب پانی لاوں جیسے ساتھ کھڑے پولیس کانسٹیبل نے کہا وہ غصے سے اسکی طرف لپکا
بکواس بند کر ۔۔ابھی تو آگ لگی ہے ۔۔پانی اتنی جلدی پھیکنے نہیں دوں گا ۔۔دیکھتا ہوں کیسے ۔۔مجھے ہتھ کڑیاں لگاتی ۔بڑے ائے تھے اس جیسے انصاف کے خدا ۔۔سب کو۔۔انکی اوقات یاد دلا دی آئی ایس پی روہان علی خان نے تو پھر یہ کیا چیز ہے میرے سامنے ۔۔
اسنے پھر ایک سگریٹ سلگائی ۔۔۔۔
_______________________
تم ٹھیک ہو ۔۔شیان نے شہوار کے پہلوں میں بیٹھتے ہوئے کہا
ہاں میں بلکل ٹھیک ہوں ۔۔ائینڈ تھیکنس ۔شہوار نے ۔۔اسکی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔
کس چیز کے لیے ۔۔۔شیان نے جلدی سے کہا
میرے ساتھ کھڑا رہنے کے لیے جیسے شہوار نے کہا شیان جلدی سے بولا
شوہر ہوں تمھارا شہوار چاہے رخصتی نہیں ہوئی لیکن میرا حق ہے تم پر تمھارا خیال رکھنا میرا فرض ہے ۔۔اور اس تھیکنس کی کوئی ضرورت نہیں یہ تب کہنا جب میں تمھیں رخصت کر کے لے جاوں گا
اچھا ۔۔۔بڑی جلدی ہے رخصتی کی ۔۔شہوار مسکرائی
ہاں بہت ۔۔بس تمھاری طرف اجازت نامے کی ۔۔کثر ہے ورنہ برات تو تیار ہے ۔۔شیان نے مسکراتت ہوئے کہا
تو پھر ۔۔۔دلہے ۔۔صاحب اپنی برات کو کہے ابھی وئیٹ کرے ۔۔شہوار نے ۔۔ہنستے ہوئے کہا
ہاں جی ۔۔۔کر لیتے ہیں انتظار لیکن اس سال ہی اگلے سال ۔۔۔جو مرضی ہو جائے ۔۔میں تو برات لے آوں گا ۔۔
اچھا تم آرام کرو کل بات ہوتی ہے ۔۔۔شیان نے کہا اور کمرے سے چلا گیا
شہوار بہت تھک چکی تھی ۔۔۔اسنے ایک گہرا سانس لیا اور بیڈ پر لیٹ گئ جیسے اسنے آنکھیں موندی اسے پھر سے روہان علی خان کا چہرہ نظر آیا کیونکہ وہ مسلسل اس بندے کو پچھلے ایک ہفتے سے ناچاہتے ہوئے دیکھ رہی تھی ۔۔
اف خدایا کیا مخلوق ہے یہ آئی ایس پی شہوار نے بے اختیار کہا
دشمنی ۔۔اکثر بہت ۔۔مہنگی پڑتی ہے اور شاید اس بات کا اندازہ نہئں ہے ۔مس در شہوار کو ۔۔۔روہان نے اپنے قریب میز پر پڑے ہوئے ٹھنڈے پانی کا جگ اپنے اوپر پھینکا ۔۔۔شہوار کی باتیں ابھی تک اسکے کانوں میں ۔گونج رہی تھی
کتا بول کے گئ ۔۔وہ مجھے ۔۔۔ائی ایس پی روہان کو ۔بدلہ تو اب لوں گا ۔۔آج تو بچ گئ ۔۔مگر آگے نہیں بچے گی
_________________________
شہوار تم ۔۔جیسے ساریہ نے دیکھا ۔۔وہ فورا گاڑی سے نکلی
او ساریہ ۔۔۔کیسی ہو تم ۔۔۔شہوار نے بےاختیار ساریہ کو گلے لگا لیا
میں بلکل ٹھیک تم سناو ۔۔۔یونی کے بعد ۔۔کبھی تم نے رابطہ کرنے کی زحمت نہیں کی سنا ہے ۔۔میڈم وکیل بن گئ ہے ۔۔بہت چرچے سنے ہیں آپکے نام کے ۔۔۔سارئہ نے مسکراتے ہوئے کہا
ہاں جی ۔۔۔بن گئ وکیل ۔اور آپ ۔
میں ۔۔شادی ۔۔ہو گئ ہے یہئ سب سے بڑا کام ہے جیسے ساریہ نے کہا شہوار نے بےاختیار قہقا لگایا
مجھے پہلے ہی پتا تھا
اچھا تم ۔۔۔شیان بھائی ۔۔۔سے نکاح ہو گیا رخصتی کب کرنی ہے۔۔جناب
ابھی تو کچھ معلوم نہیں ہے ۔تم ۔سناو ۔۔۔شہوار نے مدھم لہجے میں کہا
اچھا چلو گھر چلتے ہیں ۔۔۔
ارے نہئں سارئہ ۔۔ابھی مجھے گھر جانا ہے ۔۔۔جیسے شہوار نے کہا
ساریہ فورا بولی ۔۔
نہیں اب تو تم میرے گھر کے بلکل قریب آئی ہو ایسے تو جانے نہئں دوں گی چلو ۔۔گاڑی میں بیٹھو
سارئہ کے اصرار کرنے پر ۔۔۔شہوار کو مجبورا اسکے ساتھ ۔۔جانا پڑا ۔
بیٹھو ۔۔۔۔ساریہ نے ۔۔۔نشت گاہ میں داخل ہوتے ہوئے کہا
شہوار سامنے صوفہ پر بیٹھ گئ ۔۔
اچھا جناب اب بتائیں کیا کھائے گی ۔۔کیا پیے گی
کچھ نہئں ۔۔بس تم میرے ساتھ بیٹھ کر باتیں کرو ۔۔شہوار نے جیسے کہا
ساریہ بے اختیار ہنس دی ۔۔۔وہ دونوں اپنی ہی باتوں میں مگن تھی
کہ کوئی اندر داخل ہوا
اسلام و علیکم ۔۔۔جیسے ۔۔روہان نے اندر داخل ہوتے کہا وہ وہی رک گیا
جب اسنے سامنے شہوار کو بیٹھا دیکھا
شہوار وہی دھک رہ گئ ۔۔اسے معلوم ہوا جیسے اسکی سانس نہ لے رہی ہو ۔اسکی پلکیں جھپک نہ پائی ۔۔وہ وہی ساکت کھڑا ۔تھا
و علیکم اسلام بھائی آئیں بیٹھیں ۔۔۔ساریہ نے اٹھتے ہوئے کہا
وہ ایک دوسرے کو ۔۔۔حیرت سے دیکھ رہے تھے ۔۔
بھائی یہ میری کالج اور یونی فرئینڈ ہیں در شہوار ۔۔۔جیسے ساریہ نے کہا ۔۔روہان ہچکچایا ۔۔اپنے ہاتھوں کی گرفت کو ۔دبایا
او ۔۔اسلام و علیکم ۔۔۔اسنے شہوار کی طرف دیکھا
و علیکم اسلام ۔۔شہوار نے دھبی آواز سے کہا
اچھا ۔۔۔س۔۔ساریہ میں چلتی ہوں ۔۔۔جیسے شہوار نے کہا ساریہ فورا بولی
ارے ایسے کیسے ۔۔۔ابھی تو آئی ہو ۔۔
ان دونوں نے ۔۔۔ایک دوسرے کی طرف دیکھا ۔۔
ک۔۔۔کیا کرتے ہئں آپ ۔۔جیسے شہوار نے سوال کیا ۔۔اسنے اچانک اسکی طرف دیکھا
(یہ ایسا سوال کیوں کر رہی ہے ۔۔اسے پتا بھی ہے پتا نہئں یہ لڑکی کیا چاہتی ہے ۔۔۔روہان نے دل میں سوچا)
جی ۔میں آئی ایس پی ۔ہوں پولیس ڈیپارٹمنٹ میں ۔۔
او۔۔۔اچھا ۔۔شہوار ۔نے طنزا مسکراتے ہوئے کہا
اور آپ ۔کیا کرتی ہیں ۔۔روہان نے بھی بدلہ لیا
میں ۔۔ائیڈوکیٹ ہوں سنئیر ۔۔۔ہائی کورٹ میں ۔جیسے شہوار نے کہا
وہ بھی طنزا مسکرایا اور کہا ۔۔
او۔۔۔اچھا ۔۔۔بہت اچھا ۔ہے ویسے بھی اب وکیل اور پولیس والے ہئ ۔۔رہ گئے ہیں معاشرے میں جو صرف انصاف کی پاسداری کرتے ہیں ۔
جی۔۔۔جی۔۔سو فیصد ۔۔ٹھیک کہا ۔۔آپ نے ۔۔بس ۔۔پولیس والے اور وکیل ہی تو ہیں ۔ہاں تھوڑا پولیس والے ۔۔اپنے پیشے کے ساتھ بے ایمانی کر دیتے ہیں
ہاں۔۔ہاں وکیل ۔۔بھی کئی ایسے ہوتے ہین جو تاریخ پہ تاریخ لے کر ہاتھ پہ ہاتھ دھڑے پیسے کھاتے ہیں ۔۔۔۔۔اسنے بے اختیار اسے دیکھا
جی۔۔جی۔۔اچھا ۔آپ تو اپنی ڈیوٹی پر نہیں سوتے ۔۔میں نے ایک بہت ہی بد لحاظ ڈھیٹ ۔۔۔رشوت خور پولہس والا دیکھا تھا
جو بڑی ڈھٹائی سے ۔۔ٹانگ پہ ٹانگ دھڑے ڈیوٹی کے ٹائم ۔۔سویا تھا کہی آپ تو ایسے نہئں شہوار نے پھر ایک تلخ طنزا کیا
لیکن روہان نے بھی کوئی موقع نہ چھوڑا وہ پھر بولا
نہیں ۔۔نہیں ایسی تو کوئی بات نہیں سارے پولیس والے ایک جیسے تو نہیں ہوتے نہ ۔۔۔ویسے ۔۔برا نہ منائے میں نے بھی ایک بہت ہی بد لحاظ ۔۔اکڑ والی ۔۔وکیل سے ملا تھا ۔۔بہت زبان چلتی تھی ۔۔اس وکیل کی ۔۔۔بہت اکڑتی تھی کہی آپ تو ۔۔ایسی نہیں یے
ساریہ جو ۔۔خاموشی سے ان دونوں کی باتیں سن رہی تھی ۔۔اسنے مداخلت کرتے ہوئے کہا
ایک منٹ کہی آپ دونوں ۔۔۔پہلے مل تو نہیں چکے
ارے ۔۔نہیں نہیں ۔ساریہ میں تو اب مل رہا ہوں ۔کیوں در شہوار ۔۔۔اسنے سگریٹ نکالی
ہاں ۔ہاں ساریہ ۔۔پہلی دفعہ میں نے دیکھا ہے اس ۔۔۔اسنے بے اختیار اپنی ۔۔زبان پینچی
اچھا اب میں چلتی ہوں ۔۔ساریہ ۔۔وہ یہ کہتے ہوئے اٹھی ۔۔
بہت اچھا لگا ۔۔۔آج ایک شریف ایمان دار پولیس سے مل کر ۔۔اسنے ۔۔پھر طنزا کیا
جی جی ۔۔مجھے بھی انصاف کی مورتی ۔۔میرا مطلب آپ سے مل کر اچھا لگا۔۔ہم۔ملتے رہے گے ۔۔روہان نے کہا اور۔نشست گاہ سے باہر بڑا
_____________________
وہ اپنے دھیان سے تیزی سے ۔۔قدم ۔۔اٹھا ۔۔رہی تھی
استغفراللہ یہ رشوت خور ساریہ کا بھائی ہے ۔۔اسنے کار میں بیٹھتے ہوئے کہا…
جاری ہے
Leave a Reply