کہو مجھ سے محبت ہے از اقراء خان قسط نمبر 5
جلدی کر ۔۔۔جیسے ایک آدمی نے کہا سامنے ڈرائیور سیٹ پہ بیٹھا آدمی نے گاڑی چلانا شروع کر دی
یہ کس کو لے کے جارہے ہیں ۔۔کم بخت ۔۔جیسے روہان نے دیکھا اسنے جلدی سے انکا پیچھے پیچھے گاڑی سے پیچھا کیا
۔۔شہوار ابھی تک بے ہوش تھی ۔اسے ایک کمرے میں بند کر دیا گیا پورا گھنٹا بے ہوش رہنے کے بعد ۔کیسی نے اس کے اوپر پانی پھینکا ۔۔وہ خوف سےلرز گئ ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا ۔سوائے ایک مدھم لائیٹ کے کوئی اسکے قریب آیا ۔۔وہ اسے صاف واضح نہیں دیکھ پا رہی تھی ۔۔اسکی آنکھیں صیح سے کھولی تک نہیں تھی
ک۔۔۔۔کون ۔۔۔ہو تم شہوار نے ۔اٹکتی ہوئی آواز میں کہا
ہم آپ کو چاہنے والے ہیں وکیل صاحبہ آپ کے پیار میں پاگل ۔۔مجنو جیسے اس نے کہا ۔۔۔شہوار چلائی
مجھے باندھ کے کیوں رکھا ہے تم نے ۔۔اور کون ہو تم میں تمھیں نہیں جانتی
جیسے شہوار نے کہا اسنے اپنے چہرے کو مدھم لائیٹ کے سامنے کیا ۔۔شہوار نے جیسے اس لڑکے کا چہرہ دیکھا ۔وہ وہی دھک رہ گئ اسکے منہ سے بے اختیار نکلا
تم؟
جی میں ۔۔۔اتنی جلدی بول گئ مجھے ۔۔۔میں وہی جو ہر روز آپ کا انتظار کرنے کے لیے آپ کو دیکھنے کے لیے کھڑا رہتا تھا راستے پہ ۔۔ آپ نے تو ۔۔کوئی جواب ہی نہیں دیا تو میں نے سوچا کیوں نہ سامنے بیٹھا کر بات کی جائے
بکواس بند کرو ۔۔۔۔اور پیار کا نام مت لینا میرے سامنے میرا نکاح ہو چکا ہے سن لیا تم نے ۔۔اور میں دوسری لڑکیوں کی طرح نہیں ہوں جو گلی میں کھڑے ہر ۔اوارہ۔عاشق کے محبت میں گرفتار ہو جاوں ۔۔۔ اور تم یہ دیوانگی اپنے پاس رکھو تو بہتر ہے ورنہ عدالت میں وہ جوتےپڑواوں گی کہ شکل دیکھانے کے لائق نہیں رہو گے
بہت زبان چل رہی ہے تمھاری ۔۔اسنے غصے سے کہا
تمھارے جیسے دو نمبر ۔۔۔مجنووں کی حقیقت بتا رہی ہوں ۔۔شہوار نے ڈھٹائی سے جواب دیا رات کے دو بج رہے تھے شہوار نے اس سے تحمل سے کہا
دیکھو مجھے گھر جانے دو بہت ٹائم ہو گیا ہے ۔۔۔
پہلے میری محبت کا اعتراف کرو پھر جانے دوں گا اسنے بھی مدھم آواز میں کہا
نام کیا ہے تمھارا شہوار نے اپنی مسکراہٹ چھپاتے ہوئے کہا
جی میرا نام ارمان ہے ۔۔۔وہ بڑے ادب سے بولا
تو ارمان اپنی ہونے والی بیوی کو یوں باندھ کے رکھو گے ۔جیسے شہوار نے کہا
وہ ہچکچایا
کیا ۔۔آپ راضی ہو گئ ہیں
تو اور کیا ۔۔اتنا بھولا مانس ۔۔لڑکا ہے ارمان میں کیوں نہ راضی ہوتی ۔شہوار ہلکا سا مسکرائی
اچھا چلو جلدی سے اچھے بچوں کی طرح قاضی کا انتظام کرواو ۔۔۔نکاح کرتے ہیں
ابھئ وہ چونکا
تو اور کیا اتنی مشکل سے تم مجھے یہاں لے کر آئے ہو ۔۔اور اپنے دل کی بات کی ہے چلو اٹھو
ارمان خوشی کے مارے چہچا کے اٹھا جی ۔۔۔ابھی میں آیا
جیسے وہ پلٹا ۔۔اسے ایک زور دار تھپڑ گال پر پڑا
قاضی صاحب آ چکے ہیں ۔۔۔ مجنو صاحب نکاح کی رسم ۔۔آپکی جیل میں پڑوائی جائے گی ۔۔شہوار نے جیسے روہان کو وہاں دیکھا وہ وہی دھک رہ گئ ۔۔
کہا جا رہے ہو ۔۔۔روہان نے ۔۔اسے گریبان سے پکڑا اور اسے ہتھ کڑیاں لگائی
لے جاو ۔۔اسے اور جیل میں اچھے سے جوتے ڈانڈو سے سیوا کرو اس عاشق کی ۔۔روہان کے کہنے پر ۔۔ساتھ پولیس کانسٹیبلز اسے گاڑی میں لے گئے ۔۔
چلو ۔۔جلدی کرو ۔۔روہان اسکے قریب آیا اور اسے کھولنے لگا
تم یہاں ۔۔۔کیسے ؟
سوال جواب کا وقت نہیں ہے صبح ہونے والی ہے ۔۔جلدی چلو روہان نے ۔۔سگریٹ کو منہ میں دباتے ہوئے کہا ۔اور اسے کھولنے لگا ۔
نہیں پہلے تم مجھے بتاو ۔ تمھیں کیسے پتا چلا میں کیڈنیپ ہوئی ہوں کہئ ۔۔۔ت۔۔۔تم میرا پیچھا تو نہیں کرتے ۔۔بولو آئی ایس پی کیا پتا تمھارا ۔ تم مجھے مارنا چاہتے ہو بدلہ لینا چاہتے ہو ۔۔وہ تسلسل سے بول رہی تھی ۔۔روہان نے تنگ آکر گن اسکی پیشانی پہ رکھی
چپ کرو ۔۔۔اب ایک اور لفظ بھی کہا تو گولی مار دوں گا ۔اور میرے پاس اتنا فضول وقت نہیں ہے کہ میں تمھارا پیچھا کرتا رہوں میں ابھی اتنا پاگل نہیں ہوا ۔کہ تم پر نظر رکھوں ۔۔۔اب اگر بولی نہ تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا
وہ بلکل چپ ہو گئ ۔۔
چلو ۔۔اٹھو ۔۔روہان نے کہا اور تھوڑا آگے بڑھا ۔۔
آ۔۔۔۔آوئچ ۔۔۔شہوار کو بے اختیار اپنے پاوں میں درد محسوس ہوا وہ پلٹا ۔۔
اب کیا ہوا ہے ؟ ۔اسنے بے اختیار شہوار کے پاوں دیکھا اسکے دونوں پاوں نھنگے تھے شاید جب وہ بے ہوش تھی تب جوتت راستے میں گر گئے
اسکے ایک پاوں پہ موچ بھی آ چکی تھی ۔۔۔
روہان نے ۔۔سگریٹ کش لگایا اپنے بالوں کو پیچھے کیا اور اسکی طرف بڑھا
شہوار ڈرکے مارے دو قدم پیچھے ہٹی
اسنے آگے ہو کر ۔۔شہوار کو اپنے بازوں کی مدد سے اٹھایا
درد تھا تو پہلے بتا دیتی ۔۔۔اسنے اپنی گہری آواز سے کہا
مجھے ۔۔۔نیچے اتارو ۔۔میں کہہ رہی ہوں روہان علی مجھے نیچے اتارو ۔
اسنے اسکے سینے پہ زور سے ضرب لگاتے ہوئے کہا
چپ رہو مجھے بھی تمھیں اٹھانے کا شوق نہیں ہے ۔۔روہان نے گاڑی کی طرف جاتے ہوئے کہا
مجھے کھانسی آرہی ہے پلہز اپنی سگریٹ نوشی بند کرو چین سموکر ۔۔جیسے شہوار نے کہا یک دم ۔۔۔روہان رک گیا اور اسکی طرف دیکھا ۔۔جو ٹک نگاہ سے اسے دیکھ رہی تھی
چین سموکر ۔۔۔تمھیں کیسے پتا
جتنے دن ہم مل چکیں ہیں اتنے ہفتوں میں 50 کے قریب سگریٹ سلگا چکے ہو تم ۔۔۔شہوار نے مدھم آواز میں کہا
وہ شہوار کی بات سن کر بے اختیار مسکرایا
ارے واہ اتنی گہری نظریں مجھ پر رکھتی ہیں وکیل صاحبہ ۔۔
تم چپ کرو ۔۔میرا مطلب وہ نہیں تھا ۔روہان نے اسے کار میں بیٹھایا
چلو میں تمھیں گھر چھوڑ دیتا ہوں
روہان گاڑی میں بیٹھا
ن۔۔۔نہیں شکریہ میں خود ہی چلی جاوں گی آپ زحمت نہ کریں ۔
اچھا چلا تم سے جا نہیں رہا ۔۔اور گاڑی چلا لو گی ۔۔چلو پیچھے ہٹو میں گاڑی چلا کر چھوڑ آتا ہوں
میں تمھارا کوئی احسان نہیں لینا چاہتی ۔۔۔۔اسنے منہ بسورتے ہوئے کہا
تو چکا دینا احسان ۔۔میرا ۔۔
ہاں چکا دوں گی ۔۔۔
________________________
اپنے گھر لے جاوں ۔۔۔۔۔۔اسنے مسکراہٹ کو دباتے ہوئے کہا
میں قتل کر دوں گی تمھارا ۔۔۔میرے گھر لے کر جاو
تو مجھے بتاو گی اپنے گھر کا پتا ایسے تو مجھے الحام نہیں ہو سکتا ۔۔نہ جیسے ۔۔روہان نے کہا ۔۔وہ بلکل خاموش ہو گی
اچھا ۔۔۔بتاتی ہوں
صبح کے پانچ بج گئے ہیں ۔۔۔۔چاچی میں نے آفس بھی ہو کر آیا ہوں وہ کہی بھی نہیں ہے اسکی ساری دوستوں سے بھی بات کی ہے ۔۔۔وہ کہی نہیں ہے ۔۔
شیان نے پریشانی سے کہا ۔۔
سارے گھر والے ۔۔۔پریشان تھے ۔۔۔سب کے چہروں پر فکر تھی پوری رات گزر چکی تھی ۔پہلے وہ رات 12 بجے تک اجاتی تھی لیکن آج نہیں آئی
ہمیں پولیس رپورٹ کروانی چاہیے ۔۔فراز نے کہا اور سارے گھر والے بھی اس رائے پر متفق ہوئے اس سے پہلے وہ نکلتے گاڑی کے ہارن کی آواز آئی
لگتا آپی آگئ ۔۔زرش نے کہا اور بھاگتے ہوئے باہر نکلی
سارے گھر والے باہر آئے ۔۔جیسے شیان نے شہوار کو ۔روہان کے ساتھ آتے دیکھا وہ دو قدم پیچھے کہا
روہان اسے سہارا دیتے ہوئے لا رہا تھا ۔۔سارے گھر والے یک دم خاموش ہو گئے
شیان ۔۔۔۔شہوار نے بے اختیار کہا ۔۔تو وہ آگے بڑا ۔اور بجائے اسے سہارا دینے کے کہا
اسکے ساتھ ساری رات گزار کے آئی ہو ۔۔جیسے شیان نے کہا روہان کے قدم وہی رک گئے ۔۔
شہوار کے چہرے کے تاثرات بدلے ۔۔۔
یہ۔۔۔یہ۔کیا کہہ رہے ہو ۔۔۔شیان ۔۔۔ ؟ اسنے لڑکھڑاتی ہوئی زبان سے کہا
وہی کہہ رہاں جو دیکھ رہاں ۔۔کیسے ہاتھ میں ہاتھ دھڑے آ رہی تھی اسکے ساتھ ۔۔کوئی یارانہ ہے اس پولیس والے کے ساتھ بولو ۔شیان نے اسکئ عزت پر کیچڑ اچھا لا ۔
اوئے بکواس بند کر اپنی ۔۔۔میرا شہوار کے ساتھ کوئہ لنک نہیں
روہان نے شیان کا گریبان پکڑتے ہوئے کہا
ارے واہ نام بھی آتا ہے ۔۔۔تمھیں ۔۔اسلیے اتنی تکلیف ہو رہی ہے ۔
ن۔۔۔ن۔نہیں ۔۔۔شیان ایسا کچھ نہیں ہے یہ۔۔یہ تو میری مدد کر رہے تھے ۔روہان پلیز شیان کو چھوڑو ۔۔
شہوار لڑکھڑاتے ہوئے آگے بڑھی
شیان میری بات سنو ۔۔۔میرا روہان کے ساتھ کوئی لنک نہیں ہے میرا کیڈینپ ہو گیا تھا وہ تو مجھے بچا کر لائے تھے ۔تم میری بات سن رہے ہو نہ ۔۔
امی ۔۔آپ کیوں نہیں بول رہی تایا جان زرش ۔۔وہ انکی طرف بڑھی لیکن سب خاموش تھے کوئی کچھ نہیں بول رہا تھا
شیان ۔ تم خاموش کیوں ہو ۔۔تمھیں مجھ پر یقین نہیں ۔۔میرا نکاح ہو چکا ہے ۔۔میں نے آج تک تمھارے علاوہ کیسی کے بارے میں نہیں سوچا شیان
تم ۔۔۔جاو ۔۔یہاں سے ۔۔۔روہان خدا کے لیے جاو ۔۔اسنے روہان کو دھکیلا ۔۔
میں شیان فراز اپنے پورے ہوش و حواس میں در شہوار کو طلاق دیتا ہوں طلاق دیتا ہوں ۔۔
یہ الفاظ سنتے ہی ۔۔وہ پاگلوں کی طرح اسکی طرف لپکی
ن۔۔۔ن۔۔۔نہیں شیان ۔۔یہ کیا کہہ رہے ہو۔۔ میں برباد ہو جاوں گی شیان ۔۔خدا لے لیے تیسری مرتبہ مت کہنا ۔۔شیان ۔
امی کچھ تو بولیں آپ سب کیوں خاموش ہو گئے ہیں ۔آپ کو بھی یہی لگتا ہے ۔۔
روہان وہی دھک کھڑا تھا ۔
طلاق ۔دیتا ہوں شیان نے تیسری دفعہ کہہ دیا ۔۔آج در شہوار کے دامن میں طلاق کا داغ لگ گیا ایک چھوٹی سی غلط فہمی پہ ۔سارے گھر والے اسے مجرم سمجھ رہے تھے
شیان ۔۔۔۔نہیں ۔۔تم۔۔میرے ساتھ ایسا نہیں کر سکتے ۔۔وہ زور سے چلانے لگی ۔۔
دفع ہو جاو ۔۔ہماری زندگی سے تمھارا کوئی حق نہیں ہے یہاں رہنے کا فراز صاحب نے کہا اور سب اندر چلے گئے ۔۔اور دروازہ بند کر دیا
امی۔۔۔۔تایا جان ۔۔۔شیان خدا کے لیے ۔۔دروازہ کھولو ۔۔میں کہا جاوں گی ۔۔میرا آپ لوگوں کے علاو کوئی نہیں ہے ۔۔پلیز ایک دفعہ میری بات سن لو شیان ۔
وہ زور زور سے اپنے آپ کو سچا ثابت کر رہی تھی ۔۔۔لیکن کوئی اسکی پکار اور آئیں نہیں سن رہا تھا ۔۔وہ وہی زمین پہ گر گئ کیسے ایک سیکنڈ میں شیان اسکی زندگی برباد کر گیا ۔۔
وہ اسکی طرف بڑھا ۔۔جو دروازے کے ساتھ لگی رو رہی تھی
شہوار ۔روہان نے شہوار کے کندھے پر ہاتھ رکھا
دفعہ ہو جاو ۔۔۔روہان علی خان ۔۔۔چلے جاو یہاں سے اسنے زور سے چلاتے ہوئے کہا
مل گیا سکون ۔۔ہو گئ تسکین دل کو ۔۔مجھے برباد کر کے کر لیا بدلہ پورا ۔۔شہوار نے روہان کا گرئیبان پکڑتے ہوئے کہا
لیکن وہ خاموش تھا
چپ کیوں ہو ۔۔۔بولتے کیوں نہیں میں نے تم سے کہا تھا مجھے چھوڑنے مت آو ۔۔۔اب میں کہاں جاوں گئ ۔۔میری زندگی برباد ہو گئ اور اسکے ذمہ دار تم ہو آئی ایس پی روہان علی خان ۔۔تم
میں نے کیا کیا ہے شہوار ۔۔۔۔اسے تم پر اعتبار ہی نہیں تھا ۔۔روہان نے ۔۔بھی غصے سے کہا
تم۔اس قدر گھٹیا انسان ہو سکتے ہو یہ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا ۔۔۔تم نے ۔۔صرف ایک بدلہ لینے کے لیے یہ سب کیا نہ ۔۔بولو ۔۔اسلیے جان بھوج کے مجھے چھوڑنے آئے ۔میں تم سے نفرت کرتی ہوں ۔۔۔بہت نفرت ۔۔۔
چپ کرو ۔۔۔۔۔چپ کرو ۔۔روہان نے غصے سے اسکے منہ پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا
مین ابھی اتنا بے غیرت نہیں ہوا جو تم سے ایسے بدلہ لیتا رہوں ۔۔اور نہ ہی اس ارادے سے مئں آیا تھا ۔۔تمھیں لگتا ہے میں نے تمھاری زندگی برباد کی ہے ناں میں تمھاری بربادی کا ذمہ دار ہوں
تو پھر ٹھیک ہے ۔۔
میں تم سے نکاح کروں گا ۔ جیسے روہان نے کہا ۔۔
شہوار نے بے اختیار ناں ۔۔ناں میں سر ہلایا
لیکن وہ اسے اپنے ساتھ زبردستی بیٹھا کے لے گیا ۔
چھوڑو ۔۔۔مجھے ۔۔۔
__________
چھوڑو مجھے ۔۔۔روہان نے شہوار کے بازو کو اپنے ہاتھ کی مضبوط گرفت سے پکڑا ہوا تھا اور اسے گھر کے اندر لے کر آیا
چھوڑو مجھے جانے ۔۔دو وہ بوکھلائی ہوئی دروازے کی جانب بھاگی ۔لیکن اس سے پہلے وہ باہر جاتی روہان نے اسے بازو سے پکڑ کر دھکیلا
کہا جا رہی ہو ۔جن کے پاس جا رہی ہو انھوں نے تمھیں دھکے مار کر نکال دیا ہے گھر سے ۔روہان نے اسکے بازو کو دبایا
تمھارے سے وہ بہتر ہیں روہان علی خان ۔۔چھوڑو مجھے جانے دو میں کہی بھی رہ لوں گی لیکن تمھارے ساتھ نکاح کیسی صورت میں نہیں کروں گی ۔۔تم جیسے گھٹیا انسان کی شکل نہیں برداشت کر سکتی میں اور تمھارے ساتھ نکاح کروں گی ۔۔غلط فہمی ہے تمھاری ۔۔ میں مر جاوں گی لیکن تم جیسے کم ظرف انسان رشوت خور بے ایمان کے ساتھ اپنی زندگی بسر نہیں کروں گی روہان تب سے خاموش تھا ۔۔۔وہ یہ سنتے ہی شہوار پر برس پڑا
بکواس بند کرو ۔۔۔۔اسکی آواز میں اسکقدر غصہ تھا کہ شہوار پوری طرح دہل اٹھی
اب ایک اور لفظ کہا نہ تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا کتنی دفعہ بتا چکا ہوں میں ۔۔۔مجھے کوئی شوق نہیں ہے تمھاری نجی زندگی میں دخل اندازی کرنے کا ۔سن لیا تم نے ۔اور اگر تمھارے وہ نام نہاد شوہر کو تمھاری محبت پر اتنا اعتبار ہوتا تو ایک غلط فہمی پر تمھارے کردار پر کیچڑ نہ اچھالتا اور کن لوگوں کے پاس جانے کی بات کر رہی ہو تم بولو ۔۔تمھاری سگی ماں اور بہن وہاں کھڑے ہو کر تماشہ دیکھتی رہی لیکن ایک دفعہ پلٹ کر تمھاری حمایت نہیں کی تو پھر شیان کو چھوڑو ۔۔یہ ہے عزت تمھاری تمھارے گھر والوں کے نزدیک ۔۔اور اب تم جانا چاہتی ہو تو جاو ۔
روہان کی بات سنتے ہی ۔۔۔شہوار نے اپنے بازو کو اسکی گرفت سے آزاد کروایا اور کہا
تم جیسے ۔۔شخص کی بددیانتیوں کو اور شیان کے ساتھ موازنہ کیا جائے ۔۔ تو پھر بھی تم ۔۔سب سے بدتر انسان ہو ۔جس نے صرف ایک بدلے کی آڑ میں اکر میری زندگی برباد کر دی ۔
لیکن میں چپ رہنے والی نہیں ہوں ۔۔۔میں تمھارا پوری دنیا کے سامنے تماشہ بناوں گی ۔۔پھر دیکھنا کتنی تکلیف ہوتی شہوار نے کہا اور پھر باہر جانے لگی ۔۔
روہان ۔۔نے آخر مرتبہ اسے بازو سے دھکیلاتا ہوا ۔۔اوپر کمرے میں لے آیا
تین دن ہیں تمھارے پاس ۔۔اسکے بعد ۔۔میں خود زبردستی نکاح کرواں گا تمھارے ساتھ ۔۔
جیسے روہان نے اسے کمرے کے بیڈ پر پھینکا ۔شہوار نے پلٹ کر اسکا گرئیبان پکڑا
میں کوئی ۔۔کاغذ کی گڑیا نہیں ہوں جیسے ۔۔۔جسکا دل چاہا ۔اپنے نکاح میں شامل کیا اور جب جی آیا ۔۔۔زندگی سے نکال دیا ۔۔تم جیسے ۔۔بدماش ۔۔چور چکارو کے ساتھ ۔نکاح کیا ۔۔تھوکنا بھی پسند نہیں کروں گی
اپنی اوقات میں رہو ۔۔۔مس در شہوار ۔ اسنے آگے انگلی کرتے ہوئے کہا
تم بھی اپنی اوقات میں رہو اور مجھے جانے دو ۔۔۔جیسے پھر شہوار آگے بڑھنے اچانک وہ نیچے زمین میں گری اسکے پاوں پر موئچ آنے کی وجہ سے اس سے صیح سے چلا تک نہیں جا رہا تھا ۔
جیسے روہان نے دیکھا ۔۔۔اسنے زبردستی اسے بیڈ پر بٹھایا
بیٹھو یہاں ۔۔اور جلدی سے کمرے سے فرسٹ ائیڈ بکس لایا
آگے کرو ۔۔
شہوار نے اپنا پاوں پھیچے کیا
دیکھاو مجھے ۔۔۔روہان نے زبردستی اسکا ہاوں دیکھا اور ۔۔اسپر مرحم لگائی ۔
پہلے چلنے کے قابل تو ہو جاو ۔۔پھر جانے کا کہنا ۔۔روہان نے پٹی کی اور کمرے سے باہر چلا گیا
________________________
امی آپ خاموش کیوں ہیں ۔۔۔خدا کے لیے آپی کو گھر آنے دیں زرش نے ۔۔اپنی والدہ کو کہا جو بلکل خاموش بیڈ پر بیٹھی تھی
چپ کر جا۔۔۔زرش ۔۔شہوار نے جو کیا بہت برا کیا ہے
کیا کیا ہے امی اسنے بولیں کیا قصور تھا اسکا ۔۔۔بھائی شیان کو اسکی بات سن لینی چاہیے تھی اور آپ کی تو وہ سگی اولاد تھی امی ۔۔آپ نے ایک دفعہ بھی یہ ضروری نہیں سمجھا ۔کہ شیان کو سمجھا سکے
بکواس بند کر زرش ۔۔۔تیری بہن کی کرتوں کی وجہ سے ۔۔آگے ہم یہاں رہنے کے قابل نہیں رہے اب تیری زبان نکلوائے گی ہمیں یہاں
امی آپئ کا کیا ۔۔۔زرش نے مایوسی سے کہا
مر گئ ہے وہ ہمارے لیے ۔۔۔۔جیسے زرش نے سنا اسکی آنکھوں میں آنسو اگئے..
جاری ہے
یہ کس کو لے کے جارہے ہیں ۔۔کم بخت ۔۔جیسے روہان نے دیکھا اسنے جلدی سے انکا پیچھے پیچھے گاڑی سے پیچھا کیا
۔۔شہوار ابھی تک بے ہوش تھی ۔اسے ایک کمرے میں بند کر دیا گیا پورا گھنٹا بے ہوش رہنے کے بعد ۔کیسی نے اس کے اوپر پانی پھینکا ۔۔وہ خوف سےلرز گئ ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا ۔سوائے ایک مدھم لائیٹ کے کوئی اسکے قریب آیا ۔۔وہ اسے صاف واضح نہیں دیکھ پا رہی تھی ۔۔اسکی آنکھیں صیح سے کھولی تک نہیں تھی
ک۔۔۔۔کون ۔۔۔ہو تم شہوار نے ۔اٹکتی ہوئی آواز میں کہا
ہم آپ کو چاہنے والے ہیں وکیل صاحبہ آپ کے پیار میں پاگل ۔۔مجنو جیسے اس نے کہا ۔۔۔شہوار چلائی
مجھے باندھ کے کیوں رکھا ہے تم نے ۔۔اور کون ہو تم میں تمھیں نہیں جانتی
جیسے شہوار نے کہا اسنے اپنے چہرے کو مدھم لائیٹ کے سامنے کیا ۔۔شہوار نے جیسے اس لڑکے کا چہرہ دیکھا ۔وہ وہی دھک رہ گئ اسکے منہ سے بے اختیار نکلا
تم؟
جی میں ۔۔۔اتنی جلدی بول گئ مجھے ۔۔۔میں وہی جو ہر روز آپ کا انتظار کرنے کے لیے آپ کو دیکھنے کے لیے کھڑا رہتا تھا راستے پہ ۔۔ آپ نے تو ۔۔کوئی جواب ہی نہیں دیا تو میں نے سوچا کیوں نہ سامنے بیٹھا کر بات کی جائے
بکواس بند کرو ۔۔۔۔اور پیار کا نام مت لینا میرے سامنے میرا نکاح ہو چکا ہے سن لیا تم نے ۔۔اور میں دوسری لڑکیوں کی طرح نہیں ہوں جو گلی میں کھڑے ہر ۔اوارہ۔عاشق کے محبت میں گرفتار ہو جاوں ۔۔۔ اور تم یہ دیوانگی اپنے پاس رکھو تو بہتر ہے ورنہ عدالت میں وہ جوتےپڑواوں گی کہ شکل دیکھانے کے لائق نہیں رہو گے
بہت زبان چل رہی ہے تمھاری ۔۔اسنے غصے سے کہا
تمھارے جیسے دو نمبر ۔۔۔مجنووں کی حقیقت بتا رہی ہوں ۔۔شہوار نے ڈھٹائی سے جواب دیا رات کے دو بج رہے تھے شہوار نے اس سے تحمل سے کہا
دیکھو مجھے گھر جانے دو بہت ٹائم ہو گیا ہے ۔۔۔
پہلے میری محبت کا اعتراف کرو پھر جانے دوں گا اسنے بھی مدھم آواز میں کہا
نام کیا ہے تمھارا شہوار نے اپنی مسکراہٹ چھپاتے ہوئے کہا
جی میرا نام ارمان ہے ۔۔۔وہ بڑے ادب سے بولا
تو ارمان اپنی ہونے والی بیوی کو یوں باندھ کے رکھو گے ۔جیسے شہوار نے کہا
وہ ہچکچایا
کیا ۔۔آپ راضی ہو گئ ہیں
تو اور کیا ۔۔اتنا بھولا مانس ۔۔لڑکا ہے ارمان میں کیوں نہ راضی ہوتی ۔شہوار ہلکا سا مسکرائی
اچھا چلو جلدی سے اچھے بچوں کی طرح قاضی کا انتظام کرواو ۔۔۔نکاح کرتے ہیں
ابھئ وہ چونکا
تو اور کیا اتنی مشکل سے تم مجھے یہاں لے کر آئے ہو ۔۔اور اپنے دل کی بات کی ہے چلو اٹھو
ارمان خوشی کے مارے چہچا کے اٹھا جی ۔۔۔ابھی میں آیا
جیسے وہ پلٹا ۔۔اسے ایک زور دار تھپڑ گال پر پڑا
قاضی صاحب آ چکے ہیں ۔۔۔ مجنو صاحب نکاح کی رسم ۔۔آپکی جیل میں پڑوائی جائے گی ۔۔شہوار نے جیسے روہان کو وہاں دیکھا وہ وہی دھک رہ گئ ۔۔
کہا جا رہے ہو ۔۔۔روہان نے ۔۔اسے گریبان سے پکڑا اور اسے ہتھ کڑیاں لگائی
لے جاو ۔۔اسے اور جیل میں اچھے سے جوتے ڈانڈو سے سیوا کرو اس عاشق کی ۔۔روہان کے کہنے پر ۔۔ساتھ پولیس کانسٹیبلز اسے گاڑی میں لے گئے ۔۔
چلو ۔۔جلدی کرو ۔۔روہان اسکے قریب آیا اور اسے کھولنے لگا
تم یہاں ۔۔۔کیسے ؟
سوال جواب کا وقت نہیں ہے صبح ہونے والی ہے ۔۔جلدی چلو روہان نے ۔۔سگریٹ کو منہ میں دباتے ہوئے کہا ۔اور اسے کھولنے لگا ۔
نہیں پہلے تم مجھے بتاو ۔ تمھیں کیسے پتا چلا میں کیڈنیپ ہوئی ہوں کہئ ۔۔۔ت۔۔۔تم میرا پیچھا تو نہیں کرتے ۔۔بولو آئی ایس پی کیا پتا تمھارا ۔ تم مجھے مارنا چاہتے ہو بدلہ لینا چاہتے ہو ۔۔وہ تسلسل سے بول رہی تھی ۔۔روہان نے تنگ آکر گن اسکی پیشانی پہ رکھی
چپ کرو ۔۔۔اب ایک اور لفظ بھی کہا تو گولی مار دوں گا ۔اور میرے پاس اتنا فضول وقت نہیں ہے کہ میں تمھارا پیچھا کرتا رہوں میں ابھی اتنا پاگل نہیں ہوا ۔کہ تم پر نظر رکھوں ۔۔۔اب اگر بولی نہ تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا
وہ بلکل چپ ہو گئ ۔۔
چلو ۔۔اٹھو ۔۔روہان نے کہا اور تھوڑا آگے بڑھا ۔۔
آ۔۔۔۔آوئچ ۔۔۔شہوار کو بے اختیار اپنے پاوں میں درد محسوس ہوا وہ پلٹا ۔۔
اب کیا ہوا ہے ؟ ۔اسنے بے اختیار شہوار کے پاوں دیکھا اسکے دونوں پاوں نھنگے تھے شاید جب وہ بے ہوش تھی تب جوتت راستے میں گر گئے
اسکے ایک پاوں پہ موچ بھی آ چکی تھی ۔۔۔
روہان نے ۔۔سگریٹ کش لگایا اپنے بالوں کو پیچھے کیا اور اسکی طرف بڑھا
شہوار ڈرکے مارے دو قدم پیچھے ہٹی
اسنے آگے ہو کر ۔۔شہوار کو اپنے بازوں کی مدد سے اٹھایا
درد تھا تو پہلے بتا دیتی ۔۔۔اسنے اپنی گہری آواز سے کہا
مجھے ۔۔۔نیچے اتارو ۔۔میں کہہ رہی ہوں روہان علی مجھے نیچے اتارو ۔
اسنے اسکے سینے پہ زور سے ضرب لگاتے ہوئے کہا
چپ رہو مجھے بھی تمھیں اٹھانے کا شوق نہیں ہے ۔۔روہان نے گاڑی کی طرف جاتے ہوئے کہا
مجھے کھانسی آرہی ہے پلہز اپنی سگریٹ نوشی بند کرو چین سموکر ۔۔جیسے شہوار نے کہا یک دم ۔۔۔روہان رک گیا اور اسکی طرف دیکھا ۔۔جو ٹک نگاہ سے اسے دیکھ رہی تھی
چین سموکر ۔۔۔تمھیں کیسے پتا
جتنے دن ہم مل چکیں ہیں اتنے ہفتوں میں 50 کے قریب سگریٹ سلگا چکے ہو تم ۔۔۔شہوار نے مدھم آواز میں کہا
وہ شہوار کی بات سن کر بے اختیار مسکرایا
ارے واہ اتنی گہری نظریں مجھ پر رکھتی ہیں وکیل صاحبہ ۔۔
تم چپ کرو ۔۔میرا مطلب وہ نہیں تھا ۔روہان نے اسے کار میں بیٹھایا
چلو میں تمھیں گھر چھوڑ دیتا ہوں
روہان گاڑی میں بیٹھا
ن۔۔۔نہیں شکریہ میں خود ہی چلی جاوں گی آپ زحمت نہ کریں ۔
اچھا چلا تم سے جا نہیں رہا ۔۔اور گاڑی چلا لو گی ۔۔چلو پیچھے ہٹو میں گاڑی چلا کر چھوڑ آتا ہوں
میں تمھارا کوئی احسان نہیں لینا چاہتی ۔۔۔۔اسنے منہ بسورتے ہوئے کہا
تو چکا دینا احسان ۔۔میرا ۔۔
ہاں چکا دوں گی ۔۔۔
________________________
اپنے گھر لے جاوں ۔۔۔۔۔۔اسنے مسکراہٹ کو دباتے ہوئے کہا
میں قتل کر دوں گی تمھارا ۔۔۔میرے گھر لے کر جاو
تو مجھے بتاو گی اپنے گھر کا پتا ایسے تو مجھے الحام نہیں ہو سکتا ۔۔نہ جیسے ۔۔روہان نے کہا ۔۔وہ بلکل خاموش ہو گی
اچھا ۔۔۔بتاتی ہوں
صبح کے پانچ بج گئے ہیں ۔۔۔۔چاچی میں نے آفس بھی ہو کر آیا ہوں وہ کہی بھی نہیں ہے اسکی ساری دوستوں سے بھی بات کی ہے ۔۔۔وہ کہی نہیں ہے ۔۔
شیان نے پریشانی سے کہا ۔۔
سارے گھر والے ۔۔۔پریشان تھے ۔۔۔سب کے چہروں پر فکر تھی پوری رات گزر چکی تھی ۔پہلے وہ رات 12 بجے تک اجاتی تھی لیکن آج نہیں آئی
ہمیں پولیس رپورٹ کروانی چاہیے ۔۔فراز نے کہا اور سارے گھر والے بھی اس رائے پر متفق ہوئے اس سے پہلے وہ نکلتے گاڑی کے ہارن کی آواز آئی
لگتا آپی آگئ ۔۔زرش نے کہا اور بھاگتے ہوئے باہر نکلی
سارے گھر والے باہر آئے ۔۔جیسے شیان نے شہوار کو ۔روہان کے ساتھ آتے دیکھا وہ دو قدم پیچھے کہا
روہان اسے سہارا دیتے ہوئے لا رہا تھا ۔۔سارے گھر والے یک دم خاموش ہو گئے
شیان ۔۔۔۔شہوار نے بے اختیار کہا ۔۔تو وہ آگے بڑا ۔اور بجائے اسے سہارا دینے کے کہا
اسکے ساتھ ساری رات گزار کے آئی ہو ۔۔جیسے شیان نے کہا روہان کے قدم وہی رک گئے ۔۔
شہوار کے چہرے کے تاثرات بدلے ۔۔۔
یہ۔۔۔یہ۔کیا کہہ رہے ہو ۔۔۔شیان ۔۔۔ ؟ اسنے لڑکھڑاتی ہوئی زبان سے کہا
وہی کہہ رہاں جو دیکھ رہاں ۔۔کیسے ہاتھ میں ہاتھ دھڑے آ رہی تھی اسکے ساتھ ۔۔کوئی یارانہ ہے اس پولیس والے کے ساتھ بولو ۔شیان نے اسکئ عزت پر کیچڑ اچھا لا ۔
اوئے بکواس بند کر اپنی ۔۔۔میرا شہوار کے ساتھ کوئہ لنک نہیں
روہان نے شیان کا گریبان پکڑتے ہوئے کہا
ارے واہ نام بھی آتا ہے ۔۔۔تمھیں ۔۔اسلیے اتنی تکلیف ہو رہی ہے ۔
ن۔۔۔ن۔نہیں ۔۔۔شیان ایسا کچھ نہیں ہے یہ۔۔یہ تو میری مدد کر رہے تھے ۔روہان پلیز شیان کو چھوڑو ۔۔
شہوار لڑکھڑاتے ہوئے آگے بڑھی
شیان میری بات سنو ۔۔۔میرا روہان کے ساتھ کوئی لنک نہیں ہے میرا کیڈینپ ہو گیا تھا وہ تو مجھے بچا کر لائے تھے ۔تم میری بات سن رہے ہو نہ ۔۔
امی ۔۔آپ کیوں نہیں بول رہی تایا جان زرش ۔۔وہ انکی طرف بڑھی لیکن سب خاموش تھے کوئی کچھ نہیں بول رہا تھا
شیان ۔ تم خاموش کیوں ہو ۔۔تمھیں مجھ پر یقین نہیں ۔۔میرا نکاح ہو چکا ہے ۔۔میں نے آج تک تمھارے علاوہ کیسی کے بارے میں نہیں سوچا شیان
تم ۔۔۔جاو ۔۔یہاں سے ۔۔۔روہان خدا کے لیے جاو ۔۔اسنے روہان کو دھکیلا ۔۔
میں شیان فراز اپنے پورے ہوش و حواس میں در شہوار کو طلاق دیتا ہوں طلاق دیتا ہوں ۔۔
یہ الفاظ سنتے ہی ۔۔وہ پاگلوں کی طرح اسکی طرف لپکی
ن۔۔۔ن۔۔۔نہیں شیان ۔۔یہ کیا کہہ رہے ہو۔۔ میں برباد ہو جاوں گی شیان ۔۔خدا لے لیے تیسری مرتبہ مت کہنا ۔۔شیان ۔
امی کچھ تو بولیں آپ سب کیوں خاموش ہو گئے ہیں ۔آپ کو بھی یہی لگتا ہے ۔۔
روہان وہی دھک کھڑا تھا ۔
طلاق ۔دیتا ہوں شیان نے تیسری دفعہ کہہ دیا ۔۔آج در شہوار کے دامن میں طلاق کا داغ لگ گیا ایک چھوٹی سی غلط فہمی پہ ۔سارے گھر والے اسے مجرم سمجھ رہے تھے
شیان ۔۔۔۔نہیں ۔۔تم۔۔میرے ساتھ ایسا نہیں کر سکتے ۔۔وہ زور سے چلانے لگی ۔۔
دفع ہو جاو ۔۔ہماری زندگی سے تمھارا کوئی حق نہیں ہے یہاں رہنے کا فراز صاحب نے کہا اور سب اندر چلے گئے ۔۔اور دروازہ بند کر دیا
امی۔۔۔۔تایا جان ۔۔۔شیان خدا کے لیے ۔۔دروازہ کھولو ۔۔میں کہا جاوں گی ۔۔میرا آپ لوگوں کے علاو کوئی نہیں ہے ۔۔پلیز ایک دفعہ میری بات سن لو شیان ۔
وہ زور زور سے اپنے آپ کو سچا ثابت کر رہی تھی ۔۔۔لیکن کوئی اسکی پکار اور آئیں نہیں سن رہا تھا ۔۔وہ وہی زمین پہ گر گئ کیسے ایک سیکنڈ میں شیان اسکی زندگی برباد کر گیا ۔۔
وہ اسکی طرف بڑھا ۔۔جو دروازے کے ساتھ لگی رو رہی تھی
شہوار ۔روہان نے شہوار کے کندھے پر ہاتھ رکھا
دفعہ ہو جاو ۔۔۔روہان علی خان ۔۔۔چلے جاو یہاں سے اسنے زور سے چلاتے ہوئے کہا
مل گیا سکون ۔۔ہو گئ تسکین دل کو ۔۔مجھے برباد کر کے کر لیا بدلہ پورا ۔۔شہوار نے روہان کا گرئیبان پکڑتے ہوئے کہا
لیکن وہ خاموش تھا
چپ کیوں ہو ۔۔۔بولتے کیوں نہیں میں نے تم سے کہا تھا مجھے چھوڑنے مت آو ۔۔۔اب میں کہاں جاوں گئ ۔۔میری زندگی برباد ہو گئ اور اسکے ذمہ دار تم ہو آئی ایس پی روہان علی خان ۔۔تم
میں نے کیا کیا ہے شہوار ۔۔۔۔اسے تم پر اعتبار ہی نہیں تھا ۔۔روہان نے ۔۔بھی غصے سے کہا
تم۔اس قدر گھٹیا انسان ہو سکتے ہو یہ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا ۔۔۔تم نے ۔۔صرف ایک بدلہ لینے کے لیے یہ سب کیا نہ ۔۔بولو ۔۔اسلیے جان بھوج کے مجھے چھوڑنے آئے ۔میں تم سے نفرت کرتی ہوں ۔۔۔بہت نفرت ۔۔۔
چپ کرو ۔۔۔۔۔چپ کرو ۔۔روہان نے غصے سے اسکے منہ پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا
مین ابھی اتنا بے غیرت نہیں ہوا جو تم سے ایسے بدلہ لیتا رہوں ۔۔اور نہ ہی اس ارادے سے مئں آیا تھا ۔۔تمھیں لگتا ہے میں نے تمھاری زندگی برباد کی ہے ناں میں تمھاری بربادی کا ذمہ دار ہوں
تو پھر ٹھیک ہے ۔۔
میں تم سے نکاح کروں گا ۔ جیسے روہان نے کہا ۔۔
شہوار نے بے اختیار ناں ۔۔ناں میں سر ہلایا
لیکن وہ اسے اپنے ساتھ زبردستی بیٹھا کے لے گیا ۔
چھوڑو ۔۔۔مجھے ۔۔۔
__________
چھوڑو مجھے ۔۔۔روہان نے شہوار کے بازو کو اپنے ہاتھ کی مضبوط گرفت سے پکڑا ہوا تھا اور اسے گھر کے اندر لے کر آیا
چھوڑو مجھے جانے ۔۔دو وہ بوکھلائی ہوئی دروازے کی جانب بھاگی ۔لیکن اس سے پہلے وہ باہر جاتی روہان نے اسے بازو سے پکڑ کر دھکیلا
کہا جا رہی ہو ۔جن کے پاس جا رہی ہو انھوں نے تمھیں دھکے مار کر نکال دیا ہے گھر سے ۔روہان نے اسکے بازو کو دبایا
تمھارے سے وہ بہتر ہیں روہان علی خان ۔۔چھوڑو مجھے جانے دو میں کہی بھی رہ لوں گی لیکن تمھارے ساتھ نکاح کیسی صورت میں نہیں کروں گی ۔۔تم جیسے گھٹیا انسان کی شکل نہیں برداشت کر سکتی میں اور تمھارے ساتھ نکاح کروں گی ۔۔غلط فہمی ہے تمھاری ۔۔ میں مر جاوں گی لیکن تم جیسے کم ظرف انسان رشوت خور بے ایمان کے ساتھ اپنی زندگی بسر نہیں کروں گی روہان تب سے خاموش تھا ۔۔۔وہ یہ سنتے ہی شہوار پر برس پڑا
بکواس بند کرو ۔۔۔۔اسکی آواز میں اسکقدر غصہ تھا کہ شہوار پوری طرح دہل اٹھی
اب ایک اور لفظ کہا نہ تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا کتنی دفعہ بتا چکا ہوں میں ۔۔۔مجھے کوئی شوق نہیں ہے تمھاری نجی زندگی میں دخل اندازی کرنے کا ۔سن لیا تم نے ۔اور اگر تمھارے وہ نام نہاد شوہر کو تمھاری محبت پر اتنا اعتبار ہوتا تو ایک غلط فہمی پر تمھارے کردار پر کیچڑ نہ اچھالتا اور کن لوگوں کے پاس جانے کی بات کر رہی ہو تم بولو ۔۔تمھاری سگی ماں اور بہن وہاں کھڑے ہو کر تماشہ دیکھتی رہی لیکن ایک دفعہ پلٹ کر تمھاری حمایت نہیں کی تو پھر شیان کو چھوڑو ۔۔یہ ہے عزت تمھاری تمھارے گھر والوں کے نزدیک ۔۔اور اب تم جانا چاہتی ہو تو جاو ۔
روہان کی بات سنتے ہی ۔۔۔شہوار نے اپنے بازو کو اسکی گرفت سے آزاد کروایا اور کہا
تم جیسے ۔۔شخص کی بددیانتیوں کو اور شیان کے ساتھ موازنہ کیا جائے ۔۔ تو پھر بھی تم ۔۔سب سے بدتر انسان ہو ۔جس نے صرف ایک بدلے کی آڑ میں اکر میری زندگی برباد کر دی ۔
لیکن میں چپ رہنے والی نہیں ہوں ۔۔۔میں تمھارا پوری دنیا کے سامنے تماشہ بناوں گی ۔۔پھر دیکھنا کتنی تکلیف ہوتی شہوار نے کہا اور پھر باہر جانے لگی ۔۔
روہان ۔۔نے آخر مرتبہ اسے بازو سے دھکیلاتا ہوا ۔۔اوپر کمرے میں لے آیا
تین دن ہیں تمھارے پاس ۔۔اسکے بعد ۔۔میں خود زبردستی نکاح کرواں گا تمھارے ساتھ ۔۔
جیسے روہان نے اسے کمرے کے بیڈ پر پھینکا ۔شہوار نے پلٹ کر اسکا گرئیبان پکڑا
میں کوئی ۔۔کاغذ کی گڑیا نہیں ہوں جیسے ۔۔۔جسکا دل چاہا ۔اپنے نکاح میں شامل کیا اور جب جی آیا ۔۔۔زندگی سے نکال دیا ۔۔تم جیسے ۔۔بدماش ۔۔چور چکارو کے ساتھ ۔نکاح کیا ۔۔تھوکنا بھی پسند نہیں کروں گی
اپنی اوقات میں رہو ۔۔۔مس در شہوار ۔ اسنے آگے انگلی کرتے ہوئے کہا
تم بھی اپنی اوقات میں رہو اور مجھے جانے دو ۔۔۔جیسے پھر شہوار آگے بڑھنے اچانک وہ نیچے زمین میں گری اسکے پاوں پر موئچ آنے کی وجہ سے اس سے صیح سے چلا تک نہیں جا رہا تھا ۔
جیسے روہان نے دیکھا ۔۔۔اسنے زبردستی اسے بیڈ پر بٹھایا
بیٹھو یہاں ۔۔اور جلدی سے کمرے سے فرسٹ ائیڈ بکس لایا
آگے کرو ۔۔
شہوار نے اپنا پاوں پھیچے کیا
دیکھاو مجھے ۔۔۔روہان نے زبردستی اسکا ہاوں دیکھا اور ۔۔اسپر مرحم لگائی ۔
پہلے چلنے کے قابل تو ہو جاو ۔۔پھر جانے کا کہنا ۔۔روہان نے پٹی کی اور کمرے سے باہر چلا گیا
________________________
امی آپ خاموش کیوں ہیں ۔۔۔خدا کے لیے آپی کو گھر آنے دیں زرش نے ۔۔اپنی والدہ کو کہا جو بلکل خاموش بیڈ پر بیٹھی تھی
چپ کر جا۔۔۔زرش ۔۔شہوار نے جو کیا بہت برا کیا ہے
کیا کیا ہے امی اسنے بولیں کیا قصور تھا اسکا ۔۔۔بھائی شیان کو اسکی بات سن لینی چاہیے تھی اور آپ کی تو وہ سگی اولاد تھی امی ۔۔آپ نے ایک دفعہ بھی یہ ضروری نہیں سمجھا ۔کہ شیان کو سمجھا سکے
بکواس بند کر زرش ۔۔۔تیری بہن کی کرتوں کی وجہ سے ۔۔آگے ہم یہاں رہنے کے قابل نہیں رہے اب تیری زبان نکلوائے گی ہمیں یہاں
امی آپئ کا کیا ۔۔۔زرش نے مایوسی سے کہا
مر گئ ہے وہ ہمارے لیے ۔۔۔۔جیسے زرش نے سنا اسکی آنکھوں میں آنسو اگئے..
جاری ہے