–**–**–
































ناہید بھی اسد کو اس طرح غصے میں دیکھ کر ڈر گی۔۔۔۔۔.” آپ سب کو وارن کر رہا ہوں میں کہ مجھے شادی کرنی ہے تو کرنی ہے میں سیریس ہوں ہرمان نے ہاتھ مارکر کھانے کی پلیٹ کو نیچے گرایا اور اسد صاحب کو اپنی سخ ہوتی نظروں سے دیکھ کر پلٹ گیا۔۔۔۔۔۔۔”
































–**–**–
جاری ہے
——
آپکو یہ ناول کیسا لگا؟
کمنٹس میں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔