رشتے پیار کے از فیری ملک قسط نمبر 4
زھراء بیگم اپنا کام کرچکیں تو مہ پارہ بیگم نے اپنی طرف سے زرک اور اسکی ھونے والی دلہن کے لیے گفٹ دیکھنا شروع کردیا اور زھراء بیگم کے نہ نہ کرنے کے باوجود جیولر کو جینٹس اور لیڈیز رنگز دکھانے کے لیے کہا اسنے کافی سارے ڈبے لاکے رکھے انھوں نے معیزاپنے پاس بلایا زرک کے لیے اسے اورزینیہ کے لیے زوئ کو اپنے ہاتھ میں پہن کر سائز چیک کرنے کو کہا وہ دونوں پہن کے چیک کر رھے تھے ساتھ ساتھ مہ پارہ اور زھراء بیگم کو ڈیزائن بھی دکھا رھے تھے ابھی تک تو کسی رنگ پر سبکا اتفاق نہیں ھوا تھا, کسی کو پسند آتی کوئ ریجیکٹ کردیتا دکاندار نے ایک نیو سٹائل رنگ نکال کر سامنے رکھی زوئ نے جیسے ھی پہن کر ھاتھ سامنے رکھا معیز نے بھی ہاتھ بڑھایا تھا دونوں کا ہاتھ ٹکرایا اور معیز نے ہاتھ پیچھے کھینچا اسکی نظر پڑی تو زوئ کی انگلی میں پڑی انگوٹھی جچ رھی تھی ایسا لگتا تھا اسکی انگلی کے لیے ھی بنی ھے اسکا دل کیا وہ زوئ ھئ پہنے رکھے , سبکو وہ انگھوٹھی اچھی لگی لیکن معیز نے ریجیکٹ کر دی وہ نہیں چاھتا تھا زوئ کے علاوہ کوئ یہ انگوٹھی پہنے اسے خود حیرانی تھی اسکو کیا ھو رھا ھے , سب نے کہا اچھی ھے مگر وہ بضد تھا آخر وہ چھوڑ کر کوئ اور انگوٹھی لے لی گئ , زرک کے لیے بھی مہ پارہ بیگم نے انگوٹھی لی اور واپسئ میں درزی سے کپڑے اٹھا کر زوئ اور ماہم کی چیزیں لیکر وہ لوگ گھر پہنچے تو تھکن سے برا حال تھا زھراء بیگم نے کھانا راستے سے ھی پیک کرا لیا تھا , زرک ,زارون صاحب اور صارم صاحب بھی آگئے تھے سب نے ملکر کھانا کھایا مہ پارہ اور صارم صاحب جانے لگے تو معیز بھی ساتھ ھولیا کل سے مہ پارہ اور صارم صاحب نے بھی ادھر ھی رکنا تھا کیونکہ نکاح میں صرف دو دن رہ گئے تھے ………….
اگلے دن بدھ تھا ,صبح میں زھراء بیگم نے سورہ یسین پڑھوائ تھی, تب ہی سامعہ بیگم نے انکو بولا تھا کہ شام میں وہ زرک کو بھیج دیں تاکہ وہ اسکی پسند سے اسکے لیے رنگ لے سکیں ,انھوں نے زرک کو بولا تو اسنے منع کر دیا کیونکہ ایک تو وہ مردوں کے سونا پہننے کے خلاف تھا دوسرا اسکی سٹڈی کا بھی مسئلہ تھا اسکا ایک ایک پل قیمتی تھا, شام میں سامعہ بیگم کے کہنے پر زینیہ نے زرک کو کال ملائ زرک کے نام سے ھی اسکا دل دھک دھک کر رھا تھا, اسنے فون ماما کو دے دیا اسنے ابھی تک زرک کو بس تصویر میں ھی دیکھا تھا وہ خوش تھی کہ زرک آرھا ھے ماماپاپا نے اسکو رنگ پسند کرنے کے لیے ساتھ لے کے جانا تھا , مگر تھوڑی دیر بعد ھی مامانے اسکو بتایا کہ زرک نے ایکسکیوز کرلیا ھے ,اور ماما پاپا رنگ لینے اکیلے چلے گئے, اسکو پریشانی ھوگئ اسے طرح طرح کے وسوسے آرھے تھے اسے لگا کہ شاید زرک اس رشتے سے راضی نہیں ھے ,زرک کے گھر رات سے ڈھولک رکھ لی گئ زوئ اور ماہم کی سہلیاں سر شام ھی آگئ تھیں,خوب رونق لگی بڑے بھی پاس ھی بیٹھے تھے زرک کمبائن سٹڈی کے لیے گیا ھوا تھا وہ ان ہنگاموں سے دور ھی رھنا چاھتا تھا کیونکہ اسے پڑھائ کی ٹینشن تھی, زوئ کو وہ بناء بتائے آیا تھا اور جانتا تھا اب وہ خفا ھوگی وہ مسکراتے ھوئے دوبارہ اپنی پڑھائ کی طرف متوجہ ھوگیا رات کو وہ کافی لیٹ گھر آیا سب سو رھے تھے بس ماما اسکے ویٹ میں تھیں اسنے کھانے سے منع کردیا دودھ کا گلاس اسکو دے کے ماما بھی سونے چلی گیئں وہ نائٹ سوٹ میں ابھی لیٹا ھی تھا کہ اسکا موبائل بجا اسنے ھاتھ بڑھایا unknown نمبر تھا اسنے ہیلو کی تو دوسری طرف خاموشی تھی اسکے دو چار بار ھیلو کے بعد جواب نہ آیا تو اسے غصہ آگیا وہ کال کاٹنے ھی لگا تھا کہ اسے سانسوں کی مدھم سی آواز سنائ دی اسنے دوبارہ بولا
اسلام علیکم جی کون ھیں آپ?
اگر بولنا نہیں تو فون کیوں کیا وہ ایک ھی سانس میں بولا
وعلیکم اسلام !دوسری طرف سے آواز آئ
دوسری طرف سے نسوانی آواز سن کر وہ تو حیران ھوگیا,
میں زینیہ بات کر رھی ھوں
اسے یاد نہ آیا زینیہ وہ پوچھنے ھی والا تھا کون زینیہ مگر پھر ایک دم یاد آیا تو بولا
جی کیسی ھیں آپ
میں ٹھیک
خیریت آپ نے اسوقت کال کی زرک نے پوچھا
وہ مجھے آپ سے کچھ پوچھنا تھا وہ دھیمی آواز میں بولی
جی پوچھیے
وہ اصل میں شام میں ماما نے آپکو بلایا تھا مگر وہ کہ رہی تھیں کہ آپ نے منع کردیا ھے
جی میں نے ھی منع کیا تھا
میں نے اسی لیے کال کی تھی کیا آپ کی مرضی شامل نہیں تھی اس رشتے میں اگر ایسا کچھ ھو تو میں ماما کو منع کر دیتی ھوں وہ آنٹی کو خود منع کرلیں گیں
زرک کو اسکی معصومیت پر ہنسی آئ نکاح میں ایک دن بچا تھا اور وہ ایسی باتیں کر رھی ھے وہ اسکی ذات سے منسلک ھونے والی تھی اور خدشات کا شکار تھی اسکو دکھ ھوا اسنے زینیہ کا خدشہ دور کرنا ضروری سمجھا
وہ بولا تو اسکا لہجہ ٹھوس تھا
میں نے کسی کے دباو میں آکے ہاں نہیں کی اور نہ ھی مجھے کوئ اعتراض ھے سوائے اسکے کہ میں اپنی پڑھائ کے علاوہ فلحال کسی چیز میں انوالو نہیں ھونا چاھتا تھا مگر ماما کے کہنے پر میں نے ہامی بھرلی لیکن آپ اپنے سب خدشات دل سے نکال دیں,
جی وہ صرف ایک لفظ بولی
اب آپ سوجائیں گڈ نائٹ
زرک نے بات ختم کی
وہ بھی اللہ حافظ بولی اور کال کٹ گئ,
کال کے بعد بھی زرک اسی کے باتوں کو سوچ رھا تھا,شکل کے ساتھ آواز بھی خوبصورت تھی وہ پڑھائ کے علاوہ کچھ سوچ رھا تھا وہ حیران بھی ھوا اور اسے سوچ کر ھنسی آگئ….
۞۞۞۞
اگلے دن صبح زرک لیٹ اٹھا تھا ناشتے کا ٹائم نہیں تھا سب کے ساتھ دن کا لنچ کر کے وہ سٹڈی کے لیے روم میں چلا گیا جبکہ زوئ اور ماہم مہندی لگوانے پارلر چلی گئیں ہمیشہ کی طرح معیز ھی کی ڈیوٹی لگئ انکو لانے لیجانے کی وہ انکو لے کے نکلا ,انکو پارلر چھوڑ کر وہ اپنا ڈریس درزی سے لینے چلا گیا وہاں سے ایک دو اور کام نبٹا کر وہ پارلر پہنچا تو شام ھو رھی تھی اسنے زوئ کو کال کی تو وہ دونوں باھر آگئیں وہ گاڑی کے پاس کھڑئ تھیں ماہم کے بولنے پر معیز نے آگے بڑھ کر دروازہ کھولا تو وہ بیٹھ گئ وہ گھوم کردوسری طرف آیا جہاں زوئ انتظار میں تھی کہ اسکے لیے دروازہ کھولا جائے اسنے دیکھا زوئ کے گورے ھاتھوں اور کلائیوں پر مہندی خوب جچ رھی تھی اسنے سوچا جب اس مہندی کا کلر آئے گا تو یہ کیسی لگے گی جب یہ ابھی ھی اتنی پیاری لگ رھی وہ کھو سا گیا زوئ نے اسکو آواز دی تو اسنے دروازہ کھولا , دونوں گاڑی میں بیٹھیں تو اسنے گاڑی خالہ کے گھر کے راستے پر ڈال دی , تھوڑی دیر میں وہ لوگ گھر تھے رات پھر سب زرک کے گھر اکٹھے تھے, اور آج تو ماہم اور زوئ نے ضد کرکے زرک کو گھر روک لیا تھا اور اب سب گھر والے تھے خوب شغل لگا ھوا تھا ,مہ پارہ بیگم ڈھولک بجا رھی تھیں گانے زور و شور سے گائے جارھے تھے, ہر طرف ہنسی بکھری ہوئ تھی زھراء بیگم خوش تھیں کہ اب انکی زندگی میں خوشیاں ھی خوشیاں ھونگی مگر وہ بھول گئیں کہ ہمیشہ وہ نہیں ھوتا جو انسان چاھتا ھے……………..
نکاح کے لیے جمعہ کا مبارک دن رکھا گیا , گھر میں صبح سے ھی ھلچل تھی, صارم صاحب اور زارون صاحب کب سے تیار تھے زھراء اور مہ پارہ بیگم بد اور دیگر ساتھ لے جانیوالی چیزیں ایک گاڑی میں رکھوا رھی تھیں, زوئ اور ماہم کے لیے پارلر والی گھر آئ تھی , انکی تیاریاں ختم نہیں ھو رھی تھیں مہ پارہ بیگم نے میثم کو سب بچوں کو بلانے کے لیے کہا وہ بھاگا ھوا زوئ کے کمرے میں آیا اور بولا
زوئ آپی آپکو اور ماہم آپی کو ماما لوگ نیچے بلا رھے ھیں اور معیز بھائ اور زرک بھائ کو بھی ساتھ لے آیئے گا وہ یہ کہ کے نیچے بھاگ گیا , وہ دونوں جوتے پہن کر باہر آئیں تو سامنے سے معیز آرھا تھا وہ چلتی ھوئ اسکے پاس آئیں تو زوئ بولی معیز زرک بھائ کہاں ھے?
اسنے زرک کے رون
م کی طرف اشارہ کیا وہ کچھ بولنے کی پوزیشن میں کہاں تھا, وہ تو زوئ کو دیکھ کر تھم گیا ,زوئ نے مسٹرڈ شارٹ فراک کے ساتھ ڈل گولڈ شرارہ پہن رکھا تھا چھوٹی سی نتھلی جسکے ساتھ نازک سی تین چینز لٹک رھی تھیں , جو اسکے ہلکا سا سر ہلانے پر ہلتی تھیں ,اسنے پہلی بار نتھلی میں کسئ لڑکی کو دیکھا تھا مگر اسکو اپنا دل سلپ ھوتا محسوس ھوا اسے کیا ھورھا تھا اسنے دل ہی دل میں زوئ کو مخاطب کیا اور بولا
تو کیا جانے ایک کھڑوس لڑکا ,
تیری نتھلی پہ دل ہارا ھے
اور اسی وقت اسکے دل نے خواہش کی تھی کہ کاش وہ اسکی نتھلی کو چھو سکتا وہ انہں سوچوں میں نجانے کتنی دیر گم رھتا کہ ماما نے آواز دی
معیز نیچے آجاو جلدی کام ھے
وہ سر جھٹک کر نیچے چل دیا ……………………………………
ماہم اور زوئ زرک کے کمرے میں گئیں تو زرک شاور لے رھا,ماہم کو زوئ نے نیچے بھیج دیا جانتی تھی ماما نے جلدی کا شور مچا رکھا ھوگا اور خود زرک کے جوتے, گھڑی,کف لنکس,وغیرہ سامنے رکھنے لگی, ابھی فری ھوئ تھی کہ زرک بھی آگیا اسنے مڑ کر دیکھا تو زرک سامنے کھڑا تھا وائٹ سوٹ پر لائٹ بلیو ویسٹ کوٹ پہنے وہ کسی ریاست کا شہذادہ لگ رھا تھا وہ تو بھائ کو دیکھ کر خوشی سے نہال ھوگئ اسنے ساری چیزیں زرک کو پکڑائیں اور بولی
زرک ماما شور مچا رھی ھیں دیر ھو رھی ھے لڑکی والے کب سے ہال میں ویٹ کر رھے ھیں ابھی سہرا بندی بھی کرنی ہے
ارے میری پیاری سی گڑیا میں ریڈی ھوں چلو بس زرک اسکے ساتھ نیچے اترا تو سب تیار کھڑے تھے سہرا بندی زوئ کی ضد پر ھورہی تھی حالانکہ ابھی صرف نکاح تھا زرک چیئر پر بیٹھا سبنے اسکے گلے میں ہار ڈالے سب سے آخر میں زوئ آئ اسنے بھائ کو گانا(بریسلیٹ سے ملتا جلتا ھوتا ھے ) باندھا اور بھائ کو ڈگری کی طرح رول ھوئ ایک چیز پکڑائ سب حیران تھے کہ اس میں کیا ھے مگر زوئ نے زرک کو کہا کہ وہ اکیلے میں اسے کھولےسب ھی بہت پیارے لگ رھے تھےماہم نے زوئ کے ساتھ کا شرارہ پہن رکھا تھا مگر اسکی شارٹ فراک مجینٹا تھی معیز نے لائٹ گرین کرتا اور وائٹ شلوار پہن رکھی تھی جبکہ میثم نے میرون کرتا اور وائٹ شلوارپہن رکھی تھی مہ پارہ اور زھراء بیگم کے سوٹ آف وائٹ تھے جبکہ زارون صاحب اور صارم صاحب نے گرے سوٹ پہنے تھے زھراءبیگم نے نکلنے سے پہلے سب بچوں کی نظر اتاری تھی مگر انکو کیا معلوم تھا کہ نظر تو انکی خوشیوں کو لگ چکی ھے ہنسئ مذاق اور باتوں میں یہ لوگ گھر سے نکلےتھے …………….
ہال پہنچنے پر لڑکی والوں نے بہت اچھا استقبال کیا تھا , سب سے پہلے نکاح کی رسم ادا کی گئ اسکے بعد کھانا کھول دیا گیا دونوں طرف کے مہمان تھے تو خرچ بھی ہاف ہاف کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا.
جاری ہے
اگلے دن بدھ تھا ,صبح میں زھراء بیگم نے سورہ یسین پڑھوائ تھی, تب ہی سامعہ بیگم نے انکو بولا تھا کہ شام میں وہ زرک کو بھیج دیں تاکہ وہ اسکی پسند سے اسکے لیے رنگ لے سکیں ,انھوں نے زرک کو بولا تو اسنے منع کر دیا کیونکہ ایک تو وہ مردوں کے سونا پہننے کے خلاف تھا دوسرا اسکی سٹڈی کا بھی مسئلہ تھا اسکا ایک ایک پل قیمتی تھا, شام میں سامعہ بیگم کے کہنے پر زینیہ نے زرک کو کال ملائ زرک کے نام سے ھی اسکا دل دھک دھک کر رھا تھا, اسنے فون ماما کو دے دیا اسنے ابھی تک زرک کو بس تصویر میں ھی دیکھا تھا وہ خوش تھی کہ زرک آرھا ھے ماماپاپا نے اسکو رنگ پسند کرنے کے لیے ساتھ لے کے جانا تھا , مگر تھوڑی دیر بعد ھی مامانے اسکو بتایا کہ زرک نے ایکسکیوز کرلیا ھے ,اور ماما پاپا رنگ لینے اکیلے چلے گئے, اسکو پریشانی ھوگئ اسے طرح طرح کے وسوسے آرھے تھے اسے لگا کہ شاید زرک اس رشتے سے راضی نہیں ھے ,زرک کے گھر رات سے ڈھولک رکھ لی گئ زوئ اور ماہم کی سہلیاں سر شام ھی آگئ تھیں,خوب رونق لگی بڑے بھی پاس ھی بیٹھے تھے زرک کمبائن سٹڈی کے لیے گیا ھوا تھا وہ ان ہنگاموں سے دور ھی رھنا چاھتا تھا کیونکہ اسے پڑھائ کی ٹینشن تھی, زوئ کو وہ بناء بتائے آیا تھا اور جانتا تھا اب وہ خفا ھوگی وہ مسکراتے ھوئے دوبارہ اپنی پڑھائ کی طرف متوجہ ھوگیا رات کو وہ کافی لیٹ گھر آیا سب سو رھے تھے بس ماما اسکے ویٹ میں تھیں اسنے کھانے سے منع کردیا دودھ کا گلاس اسکو دے کے ماما بھی سونے چلی گیئں وہ نائٹ سوٹ میں ابھی لیٹا ھی تھا کہ اسکا موبائل بجا اسنے ھاتھ بڑھایا unknown نمبر تھا اسنے ہیلو کی تو دوسری طرف خاموشی تھی اسکے دو چار بار ھیلو کے بعد جواب نہ آیا تو اسے غصہ آگیا وہ کال کاٹنے ھی لگا تھا کہ اسے سانسوں کی مدھم سی آواز سنائ دی اسنے دوبارہ بولا
اسلام علیکم جی کون ھیں آپ?
اگر بولنا نہیں تو فون کیوں کیا وہ ایک ھی سانس میں بولا
وعلیکم اسلام !دوسری طرف سے آواز آئ
دوسری طرف سے نسوانی آواز سن کر وہ تو حیران ھوگیا,
میں زینیہ بات کر رھی ھوں
اسے یاد نہ آیا زینیہ وہ پوچھنے ھی والا تھا کون زینیہ مگر پھر ایک دم یاد آیا تو بولا
جی کیسی ھیں آپ
میں ٹھیک
خیریت آپ نے اسوقت کال کی زرک نے پوچھا
وہ مجھے آپ سے کچھ پوچھنا تھا وہ دھیمی آواز میں بولی
جی پوچھیے
وہ اصل میں شام میں ماما نے آپکو بلایا تھا مگر وہ کہ رہی تھیں کہ آپ نے منع کردیا ھے
جی میں نے ھی منع کیا تھا
میں نے اسی لیے کال کی تھی کیا آپ کی مرضی شامل نہیں تھی اس رشتے میں اگر ایسا کچھ ھو تو میں ماما کو منع کر دیتی ھوں وہ آنٹی کو خود منع کرلیں گیں
زرک کو اسکی معصومیت پر ہنسی آئ نکاح میں ایک دن بچا تھا اور وہ ایسی باتیں کر رھی ھے وہ اسکی ذات سے منسلک ھونے والی تھی اور خدشات کا شکار تھی اسکو دکھ ھوا اسنے زینیہ کا خدشہ دور کرنا ضروری سمجھا
وہ بولا تو اسکا لہجہ ٹھوس تھا
میں نے کسی کے دباو میں آکے ہاں نہیں کی اور نہ ھی مجھے کوئ اعتراض ھے سوائے اسکے کہ میں اپنی پڑھائ کے علاوہ فلحال کسی چیز میں انوالو نہیں ھونا چاھتا تھا مگر ماما کے کہنے پر میں نے ہامی بھرلی لیکن آپ اپنے سب خدشات دل سے نکال دیں,
جی وہ صرف ایک لفظ بولی
اب آپ سوجائیں گڈ نائٹ
زرک نے بات ختم کی
وہ بھی اللہ حافظ بولی اور کال کٹ گئ,
کال کے بعد بھی زرک اسی کے باتوں کو سوچ رھا تھا,شکل کے ساتھ آواز بھی خوبصورت تھی وہ پڑھائ کے علاوہ کچھ سوچ رھا تھا وہ حیران بھی ھوا اور اسے سوچ کر ھنسی آگئ….
۞۞۞۞
اگلے دن صبح زرک لیٹ اٹھا تھا ناشتے کا ٹائم نہیں تھا سب کے ساتھ دن کا لنچ کر کے وہ سٹڈی کے لیے روم میں چلا گیا جبکہ زوئ اور ماہم مہندی لگوانے پارلر چلی گئیں ہمیشہ کی طرح معیز ھی کی ڈیوٹی لگئ انکو لانے لیجانے کی وہ انکو لے کے نکلا ,انکو پارلر چھوڑ کر وہ اپنا ڈریس درزی سے لینے چلا گیا وہاں سے ایک دو اور کام نبٹا کر وہ پارلر پہنچا تو شام ھو رھی تھی اسنے زوئ کو کال کی تو وہ دونوں باھر آگئیں وہ گاڑی کے پاس کھڑئ تھیں ماہم کے بولنے پر معیز نے آگے بڑھ کر دروازہ کھولا تو وہ بیٹھ گئ وہ گھوم کردوسری طرف آیا جہاں زوئ انتظار میں تھی کہ اسکے لیے دروازہ کھولا جائے اسنے دیکھا زوئ کے گورے ھاتھوں اور کلائیوں پر مہندی خوب جچ رھی تھی اسنے سوچا جب اس مہندی کا کلر آئے گا تو یہ کیسی لگے گی جب یہ ابھی ھی اتنی پیاری لگ رھی وہ کھو سا گیا زوئ نے اسکو آواز دی تو اسنے دروازہ کھولا , دونوں گاڑی میں بیٹھیں تو اسنے گاڑی خالہ کے گھر کے راستے پر ڈال دی , تھوڑی دیر میں وہ لوگ گھر تھے رات پھر سب زرک کے گھر اکٹھے تھے, اور آج تو ماہم اور زوئ نے ضد کرکے زرک کو گھر روک لیا تھا اور اب سب گھر والے تھے خوب شغل لگا ھوا تھا ,مہ پارہ بیگم ڈھولک بجا رھی تھیں گانے زور و شور سے گائے جارھے تھے, ہر طرف ہنسی بکھری ہوئ تھی زھراء بیگم خوش تھیں کہ اب انکی زندگی میں خوشیاں ھی خوشیاں ھونگی مگر وہ بھول گئیں کہ ہمیشہ وہ نہیں ھوتا جو انسان چاھتا ھے……………..
نکاح کے لیے جمعہ کا مبارک دن رکھا گیا , گھر میں صبح سے ھی ھلچل تھی, صارم صاحب اور زارون صاحب کب سے تیار تھے زھراء اور مہ پارہ بیگم بد اور دیگر ساتھ لے جانیوالی چیزیں ایک گاڑی میں رکھوا رھی تھیں, زوئ اور ماہم کے لیے پارلر والی گھر آئ تھی , انکی تیاریاں ختم نہیں ھو رھی تھیں مہ پارہ بیگم نے میثم کو سب بچوں کو بلانے کے لیے کہا وہ بھاگا ھوا زوئ کے کمرے میں آیا اور بولا
زوئ آپی آپکو اور ماہم آپی کو ماما لوگ نیچے بلا رھے ھیں اور معیز بھائ اور زرک بھائ کو بھی ساتھ لے آیئے گا وہ یہ کہ کے نیچے بھاگ گیا , وہ دونوں جوتے پہن کر باہر آئیں تو سامنے سے معیز آرھا تھا وہ چلتی ھوئ اسکے پاس آئیں تو زوئ بولی معیز زرک بھائ کہاں ھے?
اسنے زرک کے رون
م کی طرف اشارہ کیا وہ کچھ بولنے کی پوزیشن میں کہاں تھا, وہ تو زوئ کو دیکھ کر تھم گیا ,زوئ نے مسٹرڈ شارٹ فراک کے ساتھ ڈل گولڈ شرارہ پہن رکھا تھا چھوٹی سی نتھلی جسکے ساتھ نازک سی تین چینز لٹک رھی تھیں , جو اسکے ہلکا سا سر ہلانے پر ہلتی تھیں ,اسنے پہلی بار نتھلی میں کسئ لڑکی کو دیکھا تھا مگر اسکو اپنا دل سلپ ھوتا محسوس ھوا اسے کیا ھورھا تھا اسنے دل ہی دل میں زوئ کو مخاطب کیا اور بولا
تو کیا جانے ایک کھڑوس لڑکا ,
تیری نتھلی پہ دل ہارا ھے
اور اسی وقت اسکے دل نے خواہش کی تھی کہ کاش وہ اسکی نتھلی کو چھو سکتا وہ انہں سوچوں میں نجانے کتنی دیر گم رھتا کہ ماما نے آواز دی
معیز نیچے آجاو جلدی کام ھے
وہ سر جھٹک کر نیچے چل دیا ……………………………………
ماہم اور زوئ زرک کے کمرے میں گئیں تو زرک شاور لے رھا,ماہم کو زوئ نے نیچے بھیج دیا جانتی تھی ماما نے جلدی کا شور مچا رکھا ھوگا اور خود زرک کے جوتے, گھڑی,کف لنکس,وغیرہ سامنے رکھنے لگی, ابھی فری ھوئ تھی کہ زرک بھی آگیا اسنے مڑ کر دیکھا تو زرک سامنے کھڑا تھا وائٹ سوٹ پر لائٹ بلیو ویسٹ کوٹ پہنے وہ کسی ریاست کا شہذادہ لگ رھا تھا وہ تو بھائ کو دیکھ کر خوشی سے نہال ھوگئ اسنے ساری چیزیں زرک کو پکڑائیں اور بولی
زرک ماما شور مچا رھی ھیں دیر ھو رھی ھے لڑکی والے کب سے ہال میں ویٹ کر رھے ھیں ابھی سہرا بندی بھی کرنی ہے
ارے میری پیاری سی گڑیا میں ریڈی ھوں چلو بس زرک اسکے ساتھ نیچے اترا تو سب تیار کھڑے تھے سہرا بندی زوئ کی ضد پر ھورہی تھی حالانکہ ابھی صرف نکاح تھا زرک چیئر پر بیٹھا سبنے اسکے گلے میں ہار ڈالے سب سے آخر میں زوئ آئ اسنے بھائ کو گانا(بریسلیٹ سے ملتا جلتا ھوتا ھے ) باندھا اور بھائ کو ڈگری کی طرح رول ھوئ ایک چیز پکڑائ سب حیران تھے کہ اس میں کیا ھے مگر زوئ نے زرک کو کہا کہ وہ اکیلے میں اسے کھولےسب ھی بہت پیارے لگ رھے تھےماہم نے زوئ کے ساتھ کا شرارہ پہن رکھا تھا مگر اسکی شارٹ فراک مجینٹا تھی معیز نے لائٹ گرین کرتا اور وائٹ شلوار پہن رکھی تھی جبکہ میثم نے میرون کرتا اور وائٹ شلوارپہن رکھی تھی مہ پارہ اور زھراء بیگم کے سوٹ آف وائٹ تھے جبکہ زارون صاحب اور صارم صاحب نے گرے سوٹ پہنے تھے زھراءبیگم نے نکلنے سے پہلے سب بچوں کی نظر اتاری تھی مگر انکو کیا معلوم تھا کہ نظر تو انکی خوشیوں کو لگ چکی ھے ہنسئ مذاق اور باتوں میں یہ لوگ گھر سے نکلےتھے …………….
ہال پہنچنے پر لڑکی والوں نے بہت اچھا استقبال کیا تھا , سب سے پہلے نکاح کی رسم ادا کی گئ اسکے بعد کھانا کھول دیا گیا دونوں طرف کے مہمان تھے تو خرچ بھی ہاف ہاف کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا.
جاری ہے
Leave a Reply