وہ لڑکی عمیر راجپوت قسط 4
اور رہا سوال یہ جن اور بھوت کیسے بھاگتے ہہیں یہ بات آج شام کو تمہیں پتا چل جائیگی…….لیکن اس پہلے میں تمام گھر والوں سے ملنا چاہونگا”””جان نے کہا تو مائکل نے ہاں میں سر ہلا دیا…
اسی شام جان مائیکل کے دادا سر براؤن سے ملا اور پھر شام کا اندھیرا پھیلنا شروع ہوا تو ان سب کو کیٹ کے کمرے کے باہر کھڑا کیا اور مخاطب کیا انہیں…. آج اس کمرے میں بہت کچھ ہونے والا ہے آپ وہ سب نہیں دیکھنا چاہینگے اس کیے بہتر ہے آپ باہر رکیں اور مجھے آپنا کام کرنے دیں جان نے کہا تو سب گھر والے فوراً باہر رہنے کے لیے راضی ہو گئے…..
“”””میں آپکے ساتھ اندر آؤنگا “””””””” مائیکل نے کہا….
پاگل مت بنو مائکل جب جان کیہ رہا ہے تو باہر رہو وہ سنبھال لیں گے “””””” مائکل کے ڈیڈ نے کہا……
نہیں جان میں تمہارے ساتھ چلونگا کیٹ میری زندگی ہے جان آگر تم میری جگہ ہوتے تو تم بھی نا رُکتے…
جان نے لمبی سانس لی اور مائکل کو لے کر کمرے میں داخل ہو گیا—— کمرے میں داخل ہوتے ہی جان نے دروازہ لاک کیا اور سگرٹ سلگا کر کمرے کا جائزہ لینے لگا…..
کیٹ اسی حالت میں بیڈ ہر بندھی ہوئ تھی وہ ابھی رسیوں کی مدد سے جکڑی ہوئ بےہوش پڑی تھی…. ٹوٹی ہوئ کھڑکی میں اب لوہے سلاخیں لگوا دی گئ تھی یہ اقدام اسی ہادثے کے بعد اٹھایا گیا تھا…..
جان نے آپنے کوٹ کی جیب سے چار سکے نکالے اور ان چاروں سکوں کو بیڈ کے چاروں کونو پر رکھ دیا…..
اب یہاں جو بھی ہو تم کچھ نہیں بولوگے یاد رہے تمہاری وجہ سے کوئ گڑبڑ نا ہو——— جان نے مائیکل کو مخاطب کر کے کہاتو اس نے ہاں میں سر ہلا دیا جان نے سگرٹ کا گہرا کش لگا کر اسے آپنے بوٹ کے نیچے مسل دیا…..
جان نے کیٹ کے بائیں کان کے ساتھ ہاتھ کی مدد سے چٹکی بجائ تو کیٹ کی آنکھیں فوراً کھل گئ اور جان کیٹ کے پاؤں کی طرف کھڑا ہو گیا کیٹ چند لمحے چھت کو گھورتی رہی اور پھر اس نے جان کی جانب دیکھا اور مسکرا دی اور پھر وہ ہنسنے لگی کچھ ہی پلوں میں ہنسی قہقوں میں بدلنے لگی جان بلکل حیرت سے اسے دیکھ رہا تھا…..
“””مشکل میں پھنس گیا ہے”””” کیٹ نے ہنستے ہوئے کہا اسکی آواز سے لگا بہت لوگ مل کر بول رہیں ہوں ……
“”””جیسے مصیبت میں تم ہو”””” جان نے ٹھنڈے لہجے میں کہا…… نہیں جان ویک اس بار واقعی بہت برے پھنسے ہو— تم نے یہ مختلف مزہب کے سکے اس لیے رکھے نا کے تم میرا مزہب جان سکو لیکن بےوقوف انسان میں اور تم ایک ہی مزہب کے ہیں کسی خُدا کو نہیں مانتے ایک جیسے ہیں….
“””میں تم جیسا شیطان نہیں””” جان نے تیز لہجے میں کہا…
“””””اگر میں خدا کو نا مان کر شیطان ہوں””””” تو تم کیا ہو گریٹ جان ویک——— کیٹ نے ہنستے ہوئے کہا تو جان ویک کے چہرے کے رنگ بدل گیا وہ بیڈ پر چڑھا اور اس نے کیٹ کی گردن پکڑ لی…..
“””””میں تمہیں زندہ نہیں چھوڑونگا”””””” جان غرایا——- “””” آگئے نا آپنی اوقات پر تم میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے میں اسکے جسم میں رہتا ہوں تم زیادہ سے زیادہ اس لڑکی کو مار سکتے ہو——-ہاہاہاہاہا—— کیٹ نے بھیانک لگا کر منہ سے پھونک ماری تو اسکے منہ سے بے تہاشہ پتے نکل کر کمرے میں بکھر گئے اور جان اسے چھوڑ کر پیچھے ہٹ گیا—– مایوسی جان کے چہرے پر واضح تھی……
“”””آؤ مائیکل باہر چلیں””””” جان ڈھیلے لہجے میں کہا اور مائیکل کے ساتھ باہر نکل گیا کیٹ کے خوفناک قہقے اور بھی بلند ہو رہے تھے……
“”””اب کیا ہوگا اور اسکے منہ سے بےشمار پتے کیسے نکلے””””مائیکل نے باہر آتے ہی آپنی آواز کی لرزش پر قابو پاتے ہوئے کہا…..
ایک بات بتاؤ جب سے یہ ہادثہ ہوا تمہارے گھر سے کوئ چیز غائب ہوئ ہے جان نے سوالیہ انداز میں مائیکل سے پوچھا…. نہیں میرے خیال سے کوئ چیز غائب نہیں ہوئ—-مائکل نے نفی میں سر ہلا دیا…..
“””””آؤ مجھے پور بنگلہ دکھلاؤ”””” جان نے کہا تو مائکل اسے بنگلہ دکھانے لگا دو گھنٹے بعد بھی وہ کسی نتیجہ پر نا پہنچے…. “”””””کیا کوئ ایسی جگہ جو ہم نے نا دیکھی ہو”””””” ہاں اب باغیچہ ہی رہ گیا ہے مائکل نے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے کہا….. “”””” مجھے وہ بھی دکھلاؤ””””” جان نے کہا تو مائکل اسے باغیچے میں لے گیا…..
پہلے یہاں کیا تھا……..؟ جان نے ایک گھڑے کی جانب اشارہ کرتے ہوئےپوچھا……
“””””””””ارے یہاں تو برگد کا بڑا درخت تھا لیکن اس ہادثے کے بعد یہاں پر کوئ آیا نہیں اس لیے درخت غائب ہونے کا کسی کو علم نہیں ہے لیکن اس ہادثے کے ساتھ درخت کا کیا تعلق ہے”””””” مائکل نے حیران ہوتے ہوئےکہا….. “””””وہی ہوا جسکا ڈر تھا”””” جان نے دھیرے سے کہا… “”کیا ہوا بتائیں تو سہی”””” “””” وہ برگد کا درخت کوئ عام درخت نہیں شیطانی درخت تھا کیٹ کے اندر سما گیا ہے”””” جان نے کہا… کیا مطلب درخت سما گیا—- اب کیا ہوگا”””” مائکل نے پریشان ہوتے ہوئے کہا…
“””اسکا کوئ حل نہیں ہے کیٹ جب تک زندہ ہے وہ اس مین رہے گا اور اس کے مر جانے پر ہی چھوڑے گا”””” جان نے کہا…. کیا مطلب….؟ کوئ حل نہیں… ہاں مائکل کوئ حل نہیں بہتر ہو گا کے تم کیٹ کو بھول جاؤ—–جان نے سرد لہجے میں کہا…..
“”کیسے بھول جاؤں آپ آپنی مری ہوئ محبت کو آج تک نہیں بھولے اور میں آپنی جیتی جاگتی محبت کو بھول جاؤں یہ ہرگز نہیں ہوگا مسٹر جان ویک آگر آپ یہ کام نہیں کر سکتے تو میں اسکا حل ڈھونڈ لونگا میں لڑونگا اس شیطان کے ساتھ جب تک میری سانس نا ختم ہوئ سمجھے””” مائکل نے تلخ لہجے میں کہا…. اوکے میرے خیال میں میرا یہاں رُکنا زیادہ مناسب نہیں مجھے یہاں سے چلنا چاہیے—-جان نے کہا اور چلا گیا…..
for more books – urdunovels.info¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤
جان جیسے ہی آپنا سامان لے کر براؤن ولا سے باہر نکلا تو گیٹ پر اس کا سامنا ایک عورت سے ہوا……
ڈاکٹر کیتھرین تم یہاں وہ بھی اتنی رات کو….؟ جان نے حیرت سے سگرٹ کا کش لگاتے ہوئے کہا… ہاں تمہیں ڈھونڈ ڈھونڈ کر یہاں آئ ہوں اور تم پھر ان چکروں میں پڑگئے یہ جاننے کے باوجود کہ تم موت کی دہلیز پر کھڑے ہو تمہیں پتہ بھی ہے کہ کینسر تمہارے پورے جسم میں پھیل گیا ہے اور بیماری کے اس اسٹیج پر پہنچ کے بھی تم سنجیدہ نہیں ہو رہے میں نے تم سے کیا کہا تھا تم میرے ہوسپٹل میں داخل ہو جاؤ پر تم میری بات سنتے ہی کہاں ہو یہ کیا پی رہے ہو…؟ ڈاکٹر کیتھرین نے اس کے ہاتھ سے سگریٹ چھین کے دور پھینکتے ہوئے کہا…..
اگر تمہاری بیوی میری بہن نا ہوتی تو میں کبھی بھی تمہاری فکر نا کرتی گلوریا کے مرنے کا دُکھ مجھے بھی ہوا لیکن انسان مرنے والوں کے ساتھ مر تو نہیں جاتا—- ڈاکٹر کیتھرین کی آنکھیں نم تھیں …..
“””” میں اسی روز مر گیا تھا جب گلوریا مری تھی بس دفن ہونا باقی ہے تم میری فکر نا کرو تمہارے ہوسپٹل کی ٹریٹمنٹ بس مجھے اور چند دن کا موقع دے گی جبکہ میں جلد از جلد مرنا چاہتا ہوں”””” جان نے زخمی مسکراہٹ سے کہا اور نئ سگریٹ سلگائ کیتھرین اسے تاسف بھری نظروں سے دیکھ رہی تھی…..
“”””‘واہ مسٹر گریٹ جان ویک واہ ایک آخری پول کھلنا باقی تھی وہ بھی کھل گئ تمہارے نڈر ہونے کی وجہ تمہارا بہادر ہونا نہیں بلکہ تمہاری موت تمہارے اتنے قریب آچکی ہے””””””
جان کی پشت پر سے آواز آئ تو اس نے مُڑ کر دیکھا وہ مائکل تھا جس کہ آنکھوں سے آنسو بیہ رہے تھے—– جان نے اسے ایک نظر دیکھا اور سر جھکا کے وہاں سے چل پڑا جبکہ کیتھرین اور مائکل اسے جاتے ہوئے دیکھتے رہے….. ¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤
جاری ہے
——
آپکو یہ ناول کیسا لگا؟
کمنٹس میں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔
اسی شام جان مائیکل کے دادا سر براؤن سے ملا اور پھر شام کا اندھیرا پھیلنا شروع ہوا تو ان سب کو کیٹ کے کمرے کے باہر کھڑا کیا اور مخاطب کیا انہیں…. آج اس کمرے میں بہت کچھ ہونے والا ہے آپ وہ سب نہیں دیکھنا چاہینگے اس کیے بہتر ہے آپ باہر رکیں اور مجھے آپنا کام کرنے دیں جان نے کہا تو سب گھر والے فوراً باہر رہنے کے لیے راضی ہو گئے…..
“”””میں آپکے ساتھ اندر آؤنگا “””””””” مائیکل نے کہا….
پاگل مت بنو مائکل جب جان کیہ رہا ہے تو باہر رہو وہ سنبھال لیں گے “””””” مائکل کے ڈیڈ نے کہا……
نہیں جان میں تمہارے ساتھ چلونگا کیٹ میری زندگی ہے جان آگر تم میری جگہ ہوتے تو تم بھی نا رُکتے…
جان نے لمبی سانس لی اور مائکل کو لے کر کمرے میں داخل ہو گیا—— کمرے میں داخل ہوتے ہی جان نے دروازہ لاک کیا اور سگرٹ سلگا کر کمرے کا جائزہ لینے لگا…..
کیٹ اسی حالت میں بیڈ ہر بندھی ہوئ تھی وہ ابھی رسیوں کی مدد سے جکڑی ہوئ بےہوش پڑی تھی…. ٹوٹی ہوئ کھڑکی میں اب لوہے سلاخیں لگوا دی گئ تھی یہ اقدام اسی ہادثے کے بعد اٹھایا گیا تھا…..
جان نے آپنے کوٹ کی جیب سے چار سکے نکالے اور ان چاروں سکوں کو بیڈ کے چاروں کونو پر رکھ دیا…..
اب یہاں جو بھی ہو تم کچھ نہیں بولوگے یاد رہے تمہاری وجہ سے کوئ گڑبڑ نا ہو——— جان نے مائیکل کو مخاطب کر کے کہاتو اس نے ہاں میں سر ہلا دیا جان نے سگرٹ کا گہرا کش لگا کر اسے آپنے بوٹ کے نیچے مسل دیا…..
جان نے کیٹ کے بائیں کان کے ساتھ ہاتھ کی مدد سے چٹکی بجائ تو کیٹ کی آنکھیں فوراً کھل گئ اور جان کیٹ کے پاؤں کی طرف کھڑا ہو گیا کیٹ چند لمحے چھت کو گھورتی رہی اور پھر اس نے جان کی جانب دیکھا اور مسکرا دی اور پھر وہ ہنسنے لگی کچھ ہی پلوں میں ہنسی قہقوں میں بدلنے لگی جان بلکل حیرت سے اسے دیکھ رہا تھا…..
“””مشکل میں پھنس گیا ہے”””” کیٹ نے ہنستے ہوئے کہا اسکی آواز سے لگا بہت لوگ مل کر بول رہیں ہوں ……
“”””جیسے مصیبت میں تم ہو”””” جان نے ٹھنڈے لہجے میں کہا…… نہیں جان ویک اس بار واقعی بہت برے پھنسے ہو— تم نے یہ مختلف مزہب کے سکے اس لیے رکھے نا کے تم میرا مزہب جان سکو لیکن بےوقوف انسان میں اور تم ایک ہی مزہب کے ہیں کسی خُدا کو نہیں مانتے ایک جیسے ہیں….
“””میں تم جیسا شیطان نہیں””” جان نے تیز لہجے میں کہا…
“””””اگر میں خدا کو نا مان کر شیطان ہوں””””” تو تم کیا ہو گریٹ جان ویک——— کیٹ نے ہنستے ہوئے کہا تو جان ویک کے چہرے کے رنگ بدل گیا وہ بیڈ پر چڑھا اور اس نے کیٹ کی گردن پکڑ لی…..
“””””میں تمہیں زندہ نہیں چھوڑونگا”””””” جان غرایا——- “””” آگئے نا آپنی اوقات پر تم میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے میں اسکے جسم میں رہتا ہوں تم زیادہ سے زیادہ اس لڑکی کو مار سکتے ہو——-ہاہاہاہاہا—— کیٹ نے بھیانک لگا کر منہ سے پھونک ماری تو اسکے منہ سے بے تہاشہ پتے نکل کر کمرے میں بکھر گئے اور جان اسے چھوڑ کر پیچھے ہٹ گیا—– مایوسی جان کے چہرے پر واضح تھی……
“”””آؤ مائیکل باہر چلیں””””” جان ڈھیلے لہجے میں کہا اور مائیکل کے ساتھ باہر نکل گیا کیٹ کے خوفناک قہقے اور بھی بلند ہو رہے تھے……
“”””اب کیا ہوگا اور اسکے منہ سے بےشمار پتے کیسے نکلے””””مائیکل نے باہر آتے ہی آپنی آواز کی لرزش پر قابو پاتے ہوئے کہا…..
ایک بات بتاؤ جب سے یہ ہادثہ ہوا تمہارے گھر سے کوئ چیز غائب ہوئ ہے جان نے سوالیہ انداز میں مائیکل سے پوچھا…. نہیں میرے خیال سے کوئ چیز غائب نہیں ہوئ—-مائکل نے نفی میں سر ہلا دیا…..
“””””آؤ مجھے پور بنگلہ دکھلاؤ”””” جان نے کہا تو مائکل اسے بنگلہ دکھانے لگا دو گھنٹے بعد بھی وہ کسی نتیجہ پر نا پہنچے…. “”””””کیا کوئ ایسی جگہ جو ہم نے نا دیکھی ہو”””””” ہاں اب باغیچہ ہی رہ گیا ہے مائکل نے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے کہا….. “”””” مجھے وہ بھی دکھلاؤ””””” جان نے کہا تو مائکل اسے باغیچے میں لے گیا…..
پہلے یہاں کیا تھا……..؟ جان نے ایک گھڑے کی جانب اشارہ کرتے ہوئےپوچھا……
“””””””””ارے یہاں تو برگد کا بڑا درخت تھا لیکن اس ہادثے کے بعد یہاں پر کوئ آیا نہیں اس لیے درخت غائب ہونے کا کسی کو علم نہیں ہے لیکن اس ہادثے کے ساتھ درخت کا کیا تعلق ہے”””””” مائکل نے حیران ہوتے ہوئےکہا….. “””””وہی ہوا جسکا ڈر تھا”””” جان نے دھیرے سے کہا… “”کیا ہوا بتائیں تو سہی”””” “””” وہ برگد کا درخت کوئ عام درخت نہیں شیطانی درخت تھا کیٹ کے اندر سما گیا ہے”””” جان نے کہا… کیا مطلب درخت سما گیا—- اب کیا ہوگا”””” مائکل نے پریشان ہوتے ہوئے کہا…
“””اسکا کوئ حل نہیں ہے کیٹ جب تک زندہ ہے وہ اس مین رہے گا اور اس کے مر جانے پر ہی چھوڑے گا”””” جان نے کہا…. کیا مطلب….؟ کوئ حل نہیں… ہاں مائکل کوئ حل نہیں بہتر ہو گا کے تم کیٹ کو بھول جاؤ—–جان نے سرد لہجے میں کہا…..
“”کیسے بھول جاؤں آپ آپنی مری ہوئ محبت کو آج تک نہیں بھولے اور میں آپنی جیتی جاگتی محبت کو بھول جاؤں یہ ہرگز نہیں ہوگا مسٹر جان ویک آگر آپ یہ کام نہیں کر سکتے تو میں اسکا حل ڈھونڈ لونگا میں لڑونگا اس شیطان کے ساتھ جب تک میری سانس نا ختم ہوئ سمجھے””” مائکل نے تلخ لہجے میں کہا…. اوکے میرے خیال میں میرا یہاں رُکنا زیادہ مناسب نہیں مجھے یہاں سے چلنا چاہیے—-جان نے کہا اور چلا گیا…..
for more books – urdunovels.info¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤
جان جیسے ہی آپنا سامان لے کر براؤن ولا سے باہر نکلا تو گیٹ پر اس کا سامنا ایک عورت سے ہوا……
ڈاکٹر کیتھرین تم یہاں وہ بھی اتنی رات کو….؟ جان نے حیرت سے سگرٹ کا کش لگاتے ہوئے کہا… ہاں تمہیں ڈھونڈ ڈھونڈ کر یہاں آئ ہوں اور تم پھر ان چکروں میں پڑگئے یہ جاننے کے باوجود کہ تم موت کی دہلیز پر کھڑے ہو تمہیں پتہ بھی ہے کہ کینسر تمہارے پورے جسم میں پھیل گیا ہے اور بیماری کے اس اسٹیج پر پہنچ کے بھی تم سنجیدہ نہیں ہو رہے میں نے تم سے کیا کہا تھا تم میرے ہوسپٹل میں داخل ہو جاؤ پر تم میری بات سنتے ہی کہاں ہو یہ کیا پی رہے ہو…؟ ڈاکٹر کیتھرین نے اس کے ہاتھ سے سگریٹ چھین کے دور پھینکتے ہوئے کہا…..
اگر تمہاری بیوی میری بہن نا ہوتی تو میں کبھی بھی تمہاری فکر نا کرتی گلوریا کے مرنے کا دُکھ مجھے بھی ہوا لیکن انسان مرنے والوں کے ساتھ مر تو نہیں جاتا—- ڈاکٹر کیتھرین کی آنکھیں نم تھیں …..
“””” میں اسی روز مر گیا تھا جب گلوریا مری تھی بس دفن ہونا باقی ہے تم میری فکر نا کرو تمہارے ہوسپٹل کی ٹریٹمنٹ بس مجھے اور چند دن کا موقع دے گی جبکہ میں جلد از جلد مرنا چاہتا ہوں”””” جان نے زخمی مسکراہٹ سے کہا اور نئ سگریٹ سلگائ کیتھرین اسے تاسف بھری نظروں سے دیکھ رہی تھی…..
“”””‘واہ مسٹر گریٹ جان ویک واہ ایک آخری پول کھلنا باقی تھی وہ بھی کھل گئ تمہارے نڈر ہونے کی وجہ تمہارا بہادر ہونا نہیں بلکہ تمہاری موت تمہارے اتنے قریب آچکی ہے””””””
جان کی پشت پر سے آواز آئ تو اس نے مُڑ کر دیکھا وہ مائکل تھا جس کہ آنکھوں سے آنسو بیہ رہے تھے—– جان نے اسے ایک نظر دیکھا اور سر جھکا کے وہاں سے چل پڑا جبکہ کیتھرین اور مائکل اسے جاتے ہوئے دیکھتے رہے….. ¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤
جاری ہے
——
آپکو یہ ناول کیسا لگا؟
کمنٹس میں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔
Leave a Reply