وہ لڑکی عمیر راجپوت آخری قسط 6
اور پھر مائکل نے رسیاں کھول کے کیٹ کو مسکرکر دیکھا وہ بھی مسکرائ اور پھر اس کی مسکراہٹ بڑھتی چلی گئ یہاں تک کے ہونٹ پھیلتے پھیلتے کانو کی لو تک پھیل گئے اسکے تمام دانت نظر آرہے تھے یہ دیکھ کر مائیکل کا خوف کے مارے بُرا حال ہوگیا وہ پھٹی نگاہوں سے کیٹ کو دیکھنے لگا……
“”””””””بہت بڑی غلطی کر دی تم نے…..”””””””” کیٹ کے منہ سے بھیانک قہقہ نکلا اور اس نے مائکل کو زوردار انداز میں دھکا مارا تو وہ اڑتا ہوا دیوار سے جا ٹکرایا اور بُری طرح سے گِرا مائیکل کو آپنا جوڑ جوڑ ٹوٹتا ہوا ہوا محسوس ہوا کیٹ بیڈ سے نیچے اتری اور دروازے کی جانب بڑھی مائیکل نے اسے روکنا چاہا مگر وہ درر کے مارے نا ہل پایا اور نہ ہی اس کے حلق سے کوئ آواز نکل پائ کیٹ جیسے ہی دروازے کے قریب پہنچی دروازے کا لاک خود بخود گھما اور دروازہ خودکار انداز میں کھلتا چلا گیا اور کیٹ آہستہ آہستہ چلتی ہوۃ باہر نکل گئ….
چند لمحے مائیکل اسی طرح پڑا رہا پھر اس نے آپنی تر ہمت جمع کی اور اٹھ کھڑا ہوا اسے آپنا دماغ چکراتا ہوا محسوس ہوا مائیکل نے آپنا سر دونو ہاتھوں سے تھاما اور گِرتا پڑتا کمرے سے باہر نکلا…..
گیلری سنسان پڑی تھی مائیکل نے آپنے وجود کو بڑی مشکل سے سنبھالتے ہوئے تمام بنگلہ دیکھ ڈالا مگر کیٹ اسے کہیں بھی دکھائ نا دی تو اس کے زہن میں ایک خیال آیا اس نے ٹارچ لی اور بنگلے کے پیچھے بنے باغیچہ میں گیا باغیچہ گھپ اندھیرے اور موت کی طرح پھیلے سناٹے میں ڈوبا ہوا تھا مائیکل ٹارچ کی روشنی کی مدد سے ارد گِرد دیکھنے لگا……
“””مائیکل””””” ایک جانب سے کیٹ کی آواز سنائ دی…
“””‘”کیٹ”””””” مائیکل نے بے اختیار پکارا اور اس جانب گیا مگر وہاں کوئ بھی نہیں تھا….
مائیکل…….. ایک بار پھر ایک سمت سے اسکے کانوں میں آواز پڑی وہ دوڑ کر گیا تو وہاں کوئ نہیں تھا مائیکل گھبرا کر ارد گِرد دیکھنے لگا تو اسکے کانو میں کیٹ کے ہنسنے کی آواز گونجی…..
“””””دیکھو تم جو بھی ہو یہ ٹھیک نہیں کررہے ہو ہمت ہے تو سامنے آؤ بزدل””””” مائیکل نے غصے سے ارد گرد دیکھتے ہوئے کہا تو یکدم خاموشی چھا گئ اور پھر اسے آپنے سر کے اوپر کسی درندے کے غرانےکی آواز سنائ دی تو بوکھلا کر اوپر دیکھا مگر اس سے پہلے کسی نے اس پر چھلانگ لگا دی اور وہ وجود مائیکل کو گِرا کے اسکے سینے پرا سوار ہو گیا……
مائیکل کے ہاتھ سے ٹارچ گرگئ مگر اس کا رُخ مائیکل کی جانب تھا مائیکل نے دیکھا وہ کیٹ تھی مگر اس بار اس کا چہرا بہت ڈراؤنا تھا اس کی آنکھیں بلکل انگارہ ہوگئیں تھی چہرا بھی بلکل سفید تھا جبکہ ہونٹ اور دانت سیاہ ہو چکے تھے مائیکل کو خوف کے مارے آپنا دل بند ہوتا محسوس ہونے لگا کیٹ مائیکل کی حالت دیکھ کے کیٹ کا قہقہ باغیچے میں گونج اٹھا کیٹ اسکے اوپر سے اتری اور کسی جانور کی طرح آپنے ہاتھ پاؤں کی مدد سے دوڑتی ہوئ بنگلے کی جانب بھاگ گئ…..
مائیکل چند لمحوں کے لیے بے جان پڑا رہا پھر ہمت کر کے اٹھا اور اس جانب گیا جہاں کیٹ گئ تھی مائیکل اندھیری گیلری میں پہنچا اور آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر کیٹ کو دیکھنے لگا پر وہ کہیں نظر نا آئ…..
اچانک اسے پانی گِرنے کی آواز آئ تو اس نے بے اختیار گیلرے کےستون کے پیچھے چھُپ کر دیکھا جہاں سویمنگ پول تھا وہاں کا خوفناک منظر دیکھ کر دنگ رہ گیا کیٹ پورہ منہ کھولے سوئمنگ پول کے کنارے بیٹھ کر کسی جانور کی طرح پانی پی رہی تھی سویمنگ پول تیزی سے خالی ہو رہا تھا….. اس سے بھی زیادہ بھیانک بات یہ تھی بلب کی روشنی سے جو کیٹ کا سایا تھا وہ کیٹ کی جگہ کسی بہت بڑے درخت کا سایہ تھا…..
مائیکل کے منہ سے چیخ نکلنے ہی والی تھی کہ کسی نے اسکے منہ ہاتھ رکھ دیا اور اسکی چیخ گلے میں ہی گھٹ کر رہ گئ مائیکل نے مُڑ کر دیکھا تو وہ کوئ اور نہیں جان ویک تھا……
“””””” میری بات غور سے سنو اور پھر اس پر عمل کرو اب تمہارے منہ سے کوئ آواز نا نکلنی چاہیے اور نا ہی تم کچھ بولو گے سمجھے””””” جان نے کہا تو مائکل نے جلدی سے سر ہلا دیا جان نے اسکے منہ سے ہاتھ ہٹا دیا….
کیٹ کے وجود پر کسی بلا کر سایہ ہے وہ کوئ عام بلا نہیں ہے یہ آسیب کی ایک بہت خوفناک نسل ہے اسکا وجود ایک درخت جیسا ہے یہ کسی عام درخت کی طرح ایک سال یا دو سال ایک جگہ کھڑہ رہتا ہے اور پھر آپنی مرضی سے چل کر کہیں اور جا سکتا ہے یا پھر کسی انسان کے اندر سما جاتا ہے اور دس سالوں بعد اسکو پیاس لگتی ہے اور تب اسکا کسی انسان کے اندر سمانا ضروری ہوتا ہے اور جب اسکی پیاس ختم ہوتی انسان ختم ہو جاتا ہے اور جب یہ بلا پانی پیتی ہے تو آس پاس کے ماحول سے بےخبر ہو جاتی ہے اب میں اسکے سامنے جا رہا ہوں اور جب میں تم سے پانی مانگوں گا تم فوراً کین مجھے دے دینا یاد رہے کوئ غلطی نا ہو……
جان نے مائیکل کو کہا تو مائیکل نے ہاں میں سر ہلا دیا اور جان آہستہ آہستہ چلتے ہوئے کیٹ کے قریب جا کر کھڑا ہو گیا….
“””””اب بس کرو کتنا پانی پیوگے”””” جان نے اونچی آواز میں کہا تو کیٹ نے پانی پینا بند کردیا اور سر اٹھا کے جان کی جانب آپنی انگارہ برساتی سرخ آنکھوں سے دیکھا….
“””جان ویک……..تم پھر آگئے؟”””” کیٹ نے مسکرا کر کہا…. “”””ہاں تمہاری یاد آرہی تھی اس لیے لوٹ آیا ہوں””””” جان نے مسکرا کر کہا
“”””لگتا تمہیں زندہ رہنے کا شوق نہیں ہے میں نے تمہیں اس لیے چھوڑا تھا کونکہ تم آپنی بیماری سے ہی بہت جلد مرنے والے ہو مگر تم میرے ہی ہاتھوں مرنا پسند کرتے ہو تو مجھے کوئ اعتراض نہیں”””””” کیٹ نے اٹھتے ہوئے کہا اس پہلے جان کچھ کہتا جان نے آپنا ہاتھ آپنے سینے پر رکھا اس کے چہرے پر شدید تکلیف کے آثار پیدا ہو گئے اور دوسرے ہی لمحے وہ گھٹنوں کے بل گِرا یہ دیکھ کے کیٹ کے منہ سے بھیانک قہقہ نکلا….
“”””ارے تم تو آپنی موت خود ہی مرنے لگے””””” کیٹ نے ہنستے ہوئے کہا..
“””””پ……پ…….پانی””””” جان کے حلق سے گھٹی گھٹی آواز نکلی تو مائیکل کین لیے دوڑ کے جان کے پاس آیا مگر اس سے پہلے جان کے پاس پہنچتا کیٹ نے اس کے ہاتھ سے کین چھین لیا اور اسے دھکا دیا تو مائیکل سوئمنگ پول میں جا گِرا…..
“””””میرے خیال میں تم سے زیادہ مجھےاسکی ضرورت ہے”””””” کیٹ نے کین منہ کو لگایا اور سارا پانی پی گئ….
“”””” ہاں ٹھیک کہا تم نے اس کی واقعی تمہیں زیادہ ضرورت تھی””””” جان نے کہا اور یوں اٹھ کھڑا ہو جیسے اسے کچھ ہوا ہی نا ہو.. کیٹ حیرت سے اسے دیکھا اور پھر چہرے کا رنگ بدلنے لگا…..
“””یہ تم نے کیا پلا دیا مجھے؟””””” اس نے غرا کر کہا…
“”””غلط نہیں بولو, میں نہیں تم خود پیا ہے, اچھا ہے تمہارے فنا ہونے کا زمہ اب مجھ پر نی آئیگا””’ جان نے مسکرا کر کہا….
ادھر کیٹ سینہ پکڑ کر کھانسنے لگی اور اسکے حلق سے کسی زخمی درندے کی طرح غرانے کی آوازیں نکلنے لگی اسکے ساتھ ہی اسکے منہ سے گاڑھا سیاہ دھواں نکلنے لگا اور اسکے ساتھ ہی ایک آخری چیخ کے ساتھ دھواں نکلنا بند ہوگیا اور کیٹ کا وجود بے جان ہو کر گِرگیا مائیکل بھی سوئمنگ پول سے باہر نکل کر حیرت انگیز منظر دیکھنے لگا…
¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤for more books – urdunovels.info
“””””صبح جان ویک جانے لگا تو مائیکل نے روک لیا””””” جانتا ہوں تمہارے زہن میں بہت سوال ہونگے پھر جان نے اس نوجوان اور اسلامک سینٹر جانے کے بارے میں بتایا….. جب میں اسلامک سینٹر گیا تو مجھے معلوم ہوا وہ کوئ عام پانی نہیں تھا. “””زم”زم”””” کا پانی تھا جسکو پینے سے شفا ملتی ہے میری بھی طبیعت کافی بہتر ہو گئ اس سے تو مجھے کیٹ کا خیال آیا…. اتنے میں ایک ملازم نے انہیں کیٹ کے ہوش میں آنے کے بارے میں بتایا کہ اب کیٹ بلکل تندرست لگ رہی ہے…..
“”””‘آئیے کیٹ سے ملیے””” مائیکل نے جان کو کہا…
“””نہیں زرہ جلدی میں ہوں”””” جان نے کہا….
“”””اب کہاں جانا ہے”””” مائیکل نے سوالیہ انداز میں ہوچھا….
مائیکل میں مسلمان ہو گیا ہوں اور میں اسلامک سینٹر جاؤنگا جس اللہ نے مجھے نئ زندگی دی ہے اب اسکا فرمانبردار بندی بننا چاہتا ہوں—– جان نے کہا
مائیکل مسکرا پڑا اتنی دیر میں جان آپنی جیبیں ٹٹولنے لگا….
“”””ارے کہاں رہ گئ یہ…..””” جان بڑ بڑایا…
“”””شاید تمہیں یہ چاہیے”””””مائیکل نے سگریٹ کی ڈبی نکال کے کہا…. دراصل زیادہ نہیں پیتا ہوں کبھی کبھی پیتا ہوں….
“””” نہیں اب مجھے اسکی ضرورت نہیں”””” جان نے کہا اور پھر جیب سے ایک چیونگم نکال کر منہ میں ڈالی….
“”””” میں نے سگریٹ چھوڑ دی ہے اور تم بھی یہ کبھی کبھی والا شغل چھوڑ دو یہی بہتر ہوگا تمہارے لیے”””” جان نے کہا اور چل دیا جبکہ مائیکل اسے جاتے ہوئے دیکھ رہا تھا……
ختم شد
——
آپکو یہ ناول کیسا لگا؟
کمنٹس میں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔
“”””””””بہت بڑی غلطی کر دی تم نے…..”””””””” کیٹ کے منہ سے بھیانک قہقہ نکلا اور اس نے مائکل کو زوردار انداز میں دھکا مارا تو وہ اڑتا ہوا دیوار سے جا ٹکرایا اور بُری طرح سے گِرا مائیکل کو آپنا جوڑ جوڑ ٹوٹتا ہوا ہوا محسوس ہوا کیٹ بیڈ سے نیچے اتری اور دروازے کی جانب بڑھی مائیکل نے اسے روکنا چاہا مگر وہ درر کے مارے نا ہل پایا اور نہ ہی اس کے حلق سے کوئ آواز نکل پائ کیٹ جیسے ہی دروازے کے قریب پہنچی دروازے کا لاک خود بخود گھما اور دروازہ خودکار انداز میں کھلتا چلا گیا اور کیٹ آہستہ آہستہ چلتی ہوۃ باہر نکل گئ….
چند لمحے مائیکل اسی طرح پڑا رہا پھر اس نے آپنی تر ہمت جمع کی اور اٹھ کھڑا ہوا اسے آپنا دماغ چکراتا ہوا محسوس ہوا مائیکل نے آپنا سر دونو ہاتھوں سے تھاما اور گِرتا پڑتا کمرے سے باہر نکلا…..
گیلری سنسان پڑی تھی مائیکل نے آپنے وجود کو بڑی مشکل سے سنبھالتے ہوئے تمام بنگلہ دیکھ ڈالا مگر کیٹ اسے کہیں بھی دکھائ نا دی تو اس کے زہن میں ایک خیال آیا اس نے ٹارچ لی اور بنگلے کے پیچھے بنے باغیچہ میں گیا باغیچہ گھپ اندھیرے اور موت کی طرح پھیلے سناٹے میں ڈوبا ہوا تھا مائیکل ٹارچ کی روشنی کی مدد سے ارد گِرد دیکھنے لگا……
“””مائیکل””””” ایک جانب سے کیٹ کی آواز سنائ دی…
“””‘”کیٹ”””””” مائیکل نے بے اختیار پکارا اور اس جانب گیا مگر وہاں کوئ بھی نہیں تھا….
مائیکل…….. ایک بار پھر ایک سمت سے اسکے کانوں میں آواز پڑی وہ دوڑ کر گیا تو وہاں کوئ نہیں تھا مائیکل گھبرا کر ارد گِرد دیکھنے لگا تو اسکے کانو میں کیٹ کے ہنسنے کی آواز گونجی…..
“””””دیکھو تم جو بھی ہو یہ ٹھیک نہیں کررہے ہو ہمت ہے تو سامنے آؤ بزدل””””” مائیکل نے غصے سے ارد گرد دیکھتے ہوئے کہا تو یکدم خاموشی چھا گئ اور پھر اسے آپنے سر کے اوپر کسی درندے کے غرانےکی آواز سنائ دی تو بوکھلا کر اوپر دیکھا مگر اس سے پہلے کسی نے اس پر چھلانگ لگا دی اور وہ وجود مائیکل کو گِرا کے اسکے سینے پرا سوار ہو گیا……
مائیکل کے ہاتھ سے ٹارچ گرگئ مگر اس کا رُخ مائیکل کی جانب تھا مائیکل نے دیکھا وہ کیٹ تھی مگر اس بار اس کا چہرا بہت ڈراؤنا تھا اس کی آنکھیں بلکل انگارہ ہوگئیں تھی چہرا بھی بلکل سفید تھا جبکہ ہونٹ اور دانت سیاہ ہو چکے تھے مائیکل کو خوف کے مارے آپنا دل بند ہوتا محسوس ہونے لگا کیٹ مائیکل کی حالت دیکھ کے کیٹ کا قہقہ باغیچے میں گونج اٹھا کیٹ اسکے اوپر سے اتری اور کسی جانور کی طرح آپنے ہاتھ پاؤں کی مدد سے دوڑتی ہوئ بنگلے کی جانب بھاگ گئ…..
مائیکل چند لمحوں کے لیے بے جان پڑا رہا پھر ہمت کر کے اٹھا اور اس جانب گیا جہاں کیٹ گئ تھی مائیکل اندھیری گیلری میں پہنچا اور آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر کیٹ کو دیکھنے لگا پر وہ کہیں نظر نا آئ…..
اچانک اسے پانی گِرنے کی آواز آئ تو اس نے بے اختیار گیلرے کےستون کے پیچھے چھُپ کر دیکھا جہاں سویمنگ پول تھا وہاں کا خوفناک منظر دیکھ کر دنگ رہ گیا کیٹ پورہ منہ کھولے سوئمنگ پول کے کنارے بیٹھ کر کسی جانور کی طرح پانی پی رہی تھی سویمنگ پول تیزی سے خالی ہو رہا تھا….. اس سے بھی زیادہ بھیانک بات یہ تھی بلب کی روشنی سے جو کیٹ کا سایا تھا وہ کیٹ کی جگہ کسی بہت بڑے درخت کا سایہ تھا…..
مائیکل کے منہ سے چیخ نکلنے ہی والی تھی کہ کسی نے اسکے منہ ہاتھ رکھ دیا اور اسکی چیخ گلے میں ہی گھٹ کر رہ گئ مائیکل نے مُڑ کر دیکھا تو وہ کوئ اور نہیں جان ویک تھا……
“””””” میری بات غور سے سنو اور پھر اس پر عمل کرو اب تمہارے منہ سے کوئ آواز نا نکلنی چاہیے اور نا ہی تم کچھ بولو گے سمجھے””””” جان نے کہا تو مائکل نے جلدی سے سر ہلا دیا جان نے اسکے منہ سے ہاتھ ہٹا دیا….
کیٹ کے وجود پر کسی بلا کر سایہ ہے وہ کوئ عام بلا نہیں ہے یہ آسیب کی ایک بہت خوفناک نسل ہے اسکا وجود ایک درخت جیسا ہے یہ کسی عام درخت کی طرح ایک سال یا دو سال ایک جگہ کھڑہ رہتا ہے اور پھر آپنی مرضی سے چل کر کہیں اور جا سکتا ہے یا پھر کسی انسان کے اندر سما جاتا ہے اور دس سالوں بعد اسکو پیاس لگتی ہے اور تب اسکا کسی انسان کے اندر سمانا ضروری ہوتا ہے اور جب اسکی پیاس ختم ہوتی انسان ختم ہو جاتا ہے اور جب یہ بلا پانی پیتی ہے تو آس پاس کے ماحول سے بےخبر ہو جاتی ہے اب میں اسکے سامنے جا رہا ہوں اور جب میں تم سے پانی مانگوں گا تم فوراً کین مجھے دے دینا یاد رہے کوئ غلطی نا ہو……
جان نے مائیکل کو کہا تو مائیکل نے ہاں میں سر ہلا دیا اور جان آہستہ آہستہ چلتے ہوئے کیٹ کے قریب جا کر کھڑا ہو گیا….
“””””اب بس کرو کتنا پانی پیوگے”””” جان نے اونچی آواز میں کہا تو کیٹ نے پانی پینا بند کردیا اور سر اٹھا کے جان کی جانب آپنی انگارہ برساتی سرخ آنکھوں سے دیکھا….
“””جان ویک……..تم پھر آگئے؟”””” کیٹ نے مسکرا کر کہا…. “”””ہاں تمہاری یاد آرہی تھی اس لیے لوٹ آیا ہوں””””” جان نے مسکرا کر کہا
“”””لگتا تمہیں زندہ رہنے کا شوق نہیں ہے میں نے تمہیں اس لیے چھوڑا تھا کونکہ تم آپنی بیماری سے ہی بہت جلد مرنے والے ہو مگر تم میرے ہی ہاتھوں مرنا پسند کرتے ہو تو مجھے کوئ اعتراض نہیں”””””” کیٹ نے اٹھتے ہوئے کہا اس پہلے جان کچھ کہتا جان نے آپنا ہاتھ آپنے سینے پر رکھا اس کے چہرے پر شدید تکلیف کے آثار پیدا ہو گئے اور دوسرے ہی لمحے وہ گھٹنوں کے بل گِرا یہ دیکھ کے کیٹ کے منہ سے بھیانک قہقہ نکلا….
“”””ارے تم تو آپنی موت خود ہی مرنے لگے””””” کیٹ نے ہنستے ہوئے کہا..
“””””پ……پ…….پانی””””” جان کے حلق سے گھٹی گھٹی آواز نکلی تو مائیکل کین لیے دوڑ کے جان کے پاس آیا مگر اس سے پہلے جان کے پاس پہنچتا کیٹ نے اس کے ہاتھ سے کین چھین لیا اور اسے دھکا دیا تو مائیکل سوئمنگ پول میں جا گِرا…..
“””””میرے خیال میں تم سے زیادہ مجھےاسکی ضرورت ہے”””””” کیٹ نے کین منہ کو لگایا اور سارا پانی پی گئ….
“”””” ہاں ٹھیک کہا تم نے اس کی واقعی تمہیں زیادہ ضرورت تھی””””” جان نے کہا اور یوں اٹھ کھڑا ہو جیسے اسے کچھ ہوا ہی نا ہو.. کیٹ حیرت سے اسے دیکھا اور پھر چہرے کا رنگ بدلنے لگا…..
“””یہ تم نے کیا پلا دیا مجھے؟””””” اس نے غرا کر کہا…
“”””غلط نہیں بولو, میں نہیں تم خود پیا ہے, اچھا ہے تمہارے فنا ہونے کا زمہ اب مجھ پر نی آئیگا””’ جان نے مسکرا کر کہا….
ادھر کیٹ سینہ پکڑ کر کھانسنے لگی اور اسکے حلق سے کسی زخمی درندے کی طرح غرانے کی آوازیں نکلنے لگی اسکے ساتھ ہی اسکے منہ سے گاڑھا سیاہ دھواں نکلنے لگا اور اسکے ساتھ ہی ایک آخری چیخ کے ساتھ دھواں نکلنا بند ہوگیا اور کیٹ کا وجود بے جان ہو کر گِرگیا مائیکل بھی سوئمنگ پول سے باہر نکل کر حیرت انگیز منظر دیکھنے لگا…
¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤for more books – urdunovels.info
“””””صبح جان ویک جانے لگا تو مائیکل نے روک لیا””””” جانتا ہوں تمہارے زہن میں بہت سوال ہونگے پھر جان نے اس نوجوان اور اسلامک سینٹر جانے کے بارے میں بتایا….. جب میں اسلامک سینٹر گیا تو مجھے معلوم ہوا وہ کوئ عام پانی نہیں تھا. “””زم”زم”””” کا پانی تھا جسکو پینے سے شفا ملتی ہے میری بھی طبیعت کافی بہتر ہو گئ اس سے تو مجھے کیٹ کا خیال آیا…. اتنے میں ایک ملازم نے انہیں کیٹ کے ہوش میں آنے کے بارے میں بتایا کہ اب کیٹ بلکل تندرست لگ رہی ہے…..
“”””‘آئیے کیٹ سے ملیے””” مائیکل نے جان کو کہا…
“””نہیں زرہ جلدی میں ہوں”””” جان نے کہا….
“”””اب کہاں جانا ہے”””” مائیکل نے سوالیہ انداز میں ہوچھا….
مائیکل میں مسلمان ہو گیا ہوں اور میں اسلامک سینٹر جاؤنگا جس اللہ نے مجھے نئ زندگی دی ہے اب اسکا فرمانبردار بندی بننا چاہتا ہوں—– جان نے کہا
مائیکل مسکرا پڑا اتنی دیر میں جان آپنی جیبیں ٹٹولنے لگا….
“”””ارے کہاں رہ گئ یہ…..””” جان بڑ بڑایا…
“”””شاید تمہیں یہ چاہیے”””””مائیکل نے سگریٹ کی ڈبی نکال کے کہا…. دراصل زیادہ نہیں پیتا ہوں کبھی کبھی پیتا ہوں….
“””” نہیں اب مجھے اسکی ضرورت نہیں”””” جان نے کہا اور پھر جیب سے ایک چیونگم نکال کر منہ میں ڈالی….
“”””” میں نے سگریٹ چھوڑ دی ہے اور تم بھی یہ کبھی کبھی والا شغل چھوڑ دو یہی بہتر ہوگا تمہارے لیے”””” جان نے کہا اور چل دیا جبکہ مائیکل اسے جاتے ہوئے دیکھ رہا تھا……
ختم شد
——
آپکو یہ ناول کیسا لگا؟
کمنٹس میں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔